یہ ایسے خوشیاں منا رہے ہیں جیسے کوئی فٹ بال کا میچ ہو: فاطمہ بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
فاطمہ بھٹو — فائل فوٹو
سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کی پوتی و مصنفہ فاطمہ بھٹو نے پاک بھارت جنگ پر خوشیاں منانے والے بھارتی فنکاروں پر برس پڑیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مصنفہ نے پوسٹ کرتے ہوئے پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتیوں کے رویے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے بھارتی اداکارہ کاجول کی پوسٹ جس میں انہوں نے اپنی افواج سے اظہار تشکر کیا تھا، کو ری شیئر کرتے ہوئے تمام بھارتیوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
انہوں نے لکھا کہ جس طرح سے یہ سب ناقابل تفریق ٹویٹس کے ذریعے جنگ پر خوشیاں منا رہے ہیں ایسا لگ رہا ہے یہ جنگ، موت یا تباہی نہیں بلکہ کوئی فٹ بال کا میچ ہو۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دشمن اتنا بزدل ہے کہ مدِمقابل فوج سے لڑنے کے بجائے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کو فائزنگ کرکے دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس فائرنگ کے واقعے کو جواز بناکر بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، رات کی تاریخی میں پاکستان کے مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے اور معصوم شہریوں کو اس فضائی حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 31 معصوم شہری شہید اور 57 زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کارتک آریان بھی بھارت کے ’’پاکستان فوبیا‘‘ کا نشانہ بن گئے
بھارت میں ’قوم پرستی‘ کا بخار اس قدر چڑھ چکا ہے کہ اب فنکاروں کو بھی کھانے پینے کی دکانوں کے نام دیکھ کر دعوت نامے رد کرنے پڑ رہے ہیں۔
بالی ووڈ اداکار کارتک آریان کو مغربی انڈین فلم ورکرز کی فیڈریشن (FWICE) نے سخت لہجے میں وارننگ دے دی کہ خبردار! کہیں پاکستانیوں کے زیر انتظام کسی تقریب میں شرکت کی تو اچھا نہیں ہوگا۔
ہوا کچھ یوں کہ امریکا کے شہر ہیوسٹن میں ایک پاکستانی ریسٹورنٹ ’’آغاز ریسٹورنٹ اینڈ کیٹرنگ‘‘ نے 15 اگست کو ایک پروگرام رکھا ’’آزادی اُتسو‘‘۔ بھارتی یومِ آزادی منانے کا ایونٹ! اور اسی ریسٹورنٹ کے مالک شوکت مریدیا اسی ہفتے پاکستان کے یومِ آزادی کے لیے ’’جشنِ آزادی‘‘ بھی منعقد کرا رہے ہیں جس میں عاطف اسلم کی پرفارمنس ہوگی۔
بھارت کے خود ساختہ ’’محب وطن‘‘ ادارے FWICE کو یہ دہری تقریب ایک آنکھ نہ بھائی۔ انہوں نے فوراً کارتک آریان کو خط بھیجا جس میں پہلے تو ان کی تعریفوں کے پل باندھے ’’آپ بھارتی سنیما کے روشن ستارے ہیں، نوجوانوں کے رول ماڈل ہیں، قوم آپ پر فخر کرتی ہے‘‘ اور پھر اچانک یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ’’لیکن خبردار! آپ اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر کیوں شامل ہیں جہاں پاکستانی بھی پروگرام کرا رہے ہیں؟ یہ قومی مفاد کے خلاف ہے!‘‘
کارتک آریان کی ٹیم نے فوراً وضاحت دی کہ ’’ہم نے نہ کبھی ایسی تقریب کا اعلان کیا، نہ ہم کسی طور اس میں شامل ہیں۔ ہم نے منتظمین سے کہا ہے کہ وہ ہمارے پوسٹرز اور تصاویر ہٹا دیں۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ احتجاج صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ وہ تقریب ایک پاکستانی کی ملکیت ریسٹورنٹ میں ہو رہی ہے، چاہے تقریب کا موضوع بھارتی یومِ آزادی ہی کیوں نہ ہو۔ اور دوسری طرف بھارت کے فنکاروں کو پاکستان میں کام کےلیے پرمٹ تک درکار نہیں ہوتا (جب ماحول اچھا ہو)۔
FWICE کے خط میں یہ بھی ہرزہ سرائی کی گئی کہ چونکہ پاکستان نے ’’پہلگام حملے‘‘ جیسی کارروائیاں کی ہیں، اس لیے ہر بھارتی فنکار پر لازم ہے کہ وہ ہر قسم کے پاکستانی روابط سے پرہیز کرے، خواہ وہ امریکا میں پکوڑے بیچتا پاکستانی ہو یا شو کرواتا کوئی ریسٹورنٹ مالک!
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کی فلم انڈسٹری کا اتنا بڑا ادارہ ایک ایسی تقریب پر واویلا کیوں کر رہا ہے جس سے کارتک آریان کا کوئی لینا دینا نہیں؟ کہیں یہ سب کچھ ’اپنے میڈیا‘ کو مزید مصالحہ فراہم کرنے کے لیے تو نہیں؟
کارتک آریان اس معاملے پر خود خاموش ہیں، لیکن ان کی ٹیم نے ’سیاسی بارودی سرنگ‘ سے خود کو بچا لیا ہے۔