فاطمہ بھٹو — فائل فوٹو

سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید کی پوتی و مصنفہ فاطمہ بھٹو نے پاک بھارت جنگ پر خوشیاں منانے والے بھارتی فنکاروں پر برس پڑیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مصنفہ نے پوسٹ کرتے ہوئے پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتیوں کے رویے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے بھارتی اداکارہ کاجول کی پوسٹ جس میں انہوں نے اپنی افواج سے اظہار تشکر کیا تھا، کو ری شیئر کرتے ہوئے تمام بھارتیوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

انہوں نے لکھا کہ جس طرح سے یہ سب ناقابل تفریق ٹویٹس کے ذریعے جنگ پر خوشیاں منا رہے ہیں ایسا لگ رہا ہے یہ جنگ، موت یا تباہی نہیں بلکہ کوئی فٹ بال کا میچ ہو۔

بھارتی حملوں میں 31 معصوم شہری شہید، 57 زخمی ہوئے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دشمن اتنا بزدل ہے کہ مدِمقابل فوج سے لڑنے کے بجائے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔

خیال رہے کہ 22 اپریل کو بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کو فائزنگ کرکے دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس فائرنگ کے واقعے کو جواز بناکر بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، رات کی تاریخی میں پاکستان کے مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے اور معصوم شہریوں کو اس فضائی حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 31 معصوم شہری شہید اور 57 زخمی ہوئے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

وکلا کو وکیلوں کیخلاف کیسز میں نمائندگی سے روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے، سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے قرار دیا ہے کہ کراچی بار ایسوسی ایشن (کے بی اے) اپنے ممبران کو وکلا اور ان کے اہل خانہ سے متعلق مقدمات میں مؤکلوں کی نمائندگی کرنے سے روک نہیں سکتی۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی آئینی بینچ نے کہا کہ اس طرح کی پابندی خاص طور پر منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق، انجمن سازی کی آزادی اور پیشہ اختیار کرنے کی آزادی کی مختلف آئینی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ اگر کے بی اے وکلا کو ہراساں کرے یا انہیں ایسے مقدمات لینے سے روکے تو وکلا ہائی کورٹ میں شکایت درج کر سکتے ہیں اور عدالت ان شکایات کا جائزہ لے گی کہ آیا یہ پابندیاں آئین کے آرٹیکل 10-اے کی خلاف ورزی ہیں یا نہیں۔

بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ہم یہ حکم فریقین کے درمیان توازن قائم رکھنے کے لیے دے رہے ہیں، کراچی بار ایسوسی ایشن کا کوئی بھی رکن اگر کسی ایسے مقدمے میں پیش ہونا چاہے جس میں کسی وکیل کے اہل خانہ کے قتل یا زیادتی کا معاملہ ہو تو اسے ایسا کرنے سے نہیں روکا جائے گا، کیوں کہ قانون کے تحت انہیں ایسے مقدمات کی نمائندگی کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ درخواست ایک وکیل نے کے بی اے اور دیگر کے خلاف دائر کی تھی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اسے ایک ضمانت کی درخواست سے اپنا وکالت نامہ واپس لینے پر مجبور کیا گیا، کیوں کہ مقدمے میں شکایت کنندہ ایک وکیل تھا، اور کے بی اے سمیت دیگر وکلا نے اس پر دباؤ ڈالا۔

درخواست گزار نے الزام لگایا کہ یہ وکلا جھوٹی ایف آئی آر درج کرا کے لوگوں سے پیسے بٹورنے کے لیے اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ کے بی اے نے مارچ 2024 میں ایک قرارداد منظور کی تھی، جس کے تحت اپنے ارکان کو وکلا اور ان کے اہل خانہ کے خلاف مقدمات لڑنے سے روک دیا گیا تھا، یہ قرارداد غیر آئینی تھی، کیوں کہ اس سے ان سائلین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا جو وکلا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہے تھے۔

بینچ نے اپنے حکم میں یہ بھی نوٹ کیا کہ کے بی اے کے صدر عامر نواز وڑائچ عدالت میں پیش ہوئے اور تسلیم کیا کہ 12 مارچ 2024 کو منظور کی گئی قرارداد آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق، خصوصاً آرٹیکلز 10-اے، 17 اور 18 کی خلاف ورزی تھی۔

انہوں نے مزید زور دیا کہ کے بی اے کے ارکان کو ایسے مقدمات میں پیش ہونے سے روکا نہیں جا سکتا۔

بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر بار کا کوئی رکن کسی ایسے مقدمے میں پیش ہونے کا انتخاب کرتا ہے، جس میں دوسرے وکلا فریق ہوں تو انہیں ایسا کرنے سے روکا جا سکتا ہے نہ ہی محدود کیا جا سکتا ہے۔

بینچ نے قرار دیا کہ بار کا رکن اپنی مرضی اور آئین کے تحت دیے گئے حقوق کے مطابق کام کرنے میں آزاد ہیں، آئین کے آرٹیکل 10-اے میں واضح طور پر درج ہے کہ ہر ملزم کو اپنی پسند کے وکیل کرنے کا حق حاصل ہے، ہم کے بی اے کے صدر کے الفاظ پر اعتماد کرتے ہیں۔

عدالت نے کے بی اے کو یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ ایسی کوئی قرارداد منظور نہ کرے جو ارکان کو ایسے مقدمات میں پیش ہونے سے روکے جن میں کے بی اے کے دیگر ارکان شامل ہوں، اور نہ ہی کسی رکن کو دباؤ یا دھمکی دی جائے۔
کے بی اے کے صدر نے بینچ کو مزید یقین دہانی کرائی کہ اگر کوئی رکن ایسے وکیل کو ہراساں یا دباؤ میں لانے کی کوشش کرے جو مارچ 2024 کی قرارداد کے برخلاف کسی مقدمے میں پیش ہو رہا ہو، تو ایسوسی ایشن اس کے خلاف تادیبی کارروائی کرے گی۔

آئینی بینچ نے کہا کہ مندرجہ بالا حقائق اور حالات کے تناظر میں اور کے بی اے کے صدر کے بیان کی روشنی میں یہ قرار دیا جاتا ہے کہ کراچی بار ایسوسی ایشن (کے بی اے) اپنے ارکان کو ایسے مقدمات لینے سے نہیں روک سکتی، جن میں کے بی اے کے دوسرے ارکان شامل ہوں۔ ایسی پابندی خاص طور پر منصفانہ ٹرائل کے حق (آرٹیکل 10-اے)، انجمن سازی کی آزادی (آرٹیکل 17)، اور پیشہ اختیار کرنے کی آزادی (آرٹیکل 18) سمیت پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔

کے بی اے کے صدر نے پچھلی قرارداد کے غیر آئینی ہونے کا اعتراف کیا اور اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وکلا آزادانہ طور پر کام کر سکیں گے۔

انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ جو کوئی وکیل کو ایسے مقدمے میں پیش ہونے سے روکنے یا ہراساں کرنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • وکلا کو وکیلوں کیخلاف کیسز میں نمائندگی سے روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے، سندھ ہائیکورٹ
  • اسرائیلی قابض فوج کے غزہ پر حملے جاری: مزید 51فلسطینی شہید
  • اسلام آباد سے تاجر لاپتہ،تاجر برادری کابازیابی کیلئے 24 گھنٹے کا الٹی
  • گورنر خیبرپختونخوا کا شہید میر مرتضیٰ بھٹو کے یوم شہادت پر خراجِ عقیدت پیش
  • پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کا(کل)بلاول بھٹو زرداری کی سالگرہ پر کسی قسم کی تقریب یا کیک نہ کاٹنے کا اعلان
  • مزید 50 فلسطینی شہید۔ٹرمپ کی میز پر غزہ کی تقسیم کا منصوبہ موجود ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ
  • عالمی سیاست کی نئی جہت
  • پاک سعودی ڈیفینس معاہدہ دونوں ملکوں کیلئے مثبت ہے؛ بلاول بھٹو
  • بھارت میں بیٹی کو بوجھ سمجھنے کی روایت ایک اور معصوم پر بھاری
  • مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید