حکومت نے بشری بی بی کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں بریت کیخلاف درخواستیں واپس لے لیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
راولپنڈی(نیوزڈیسک)سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں بریت کے خلاف حکومت نے درخواستیں واپس لے لیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سے یہ اپیلیں واپس لیں، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی 9 مئی کیسوں میں ضمانت کے خلاف اپیل بھی واپس لے لی گئی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت ملتوی کردی گئی۔
نیو ٹاؤن کے میٹرو بس اسٹیشن جلانے، حساس ادارہ حملہ کیس میں دونوں کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت کے سابق جج کے ان فیصلوں کو پراسیکیوٹر نے چیلنج کیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلوں کی سماعت آئندہ ہفتے ہوگی، ہائی کورٹ بینچ جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس امجد رفیق پر مشتمل تھا۔
مزیدپڑھیں:پاک فوج نے بھارت سے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے والے ڈرونز مار گرائے، اسحٰق ڈار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف گنڈاپور کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب
پشاور:پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کے خلاف علی امین گنڈاپور کی درخواست پر عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرخ جمشید نے کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے اسپیکر صوبائی اسمبلی سے مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف لینے کا شیڈول طلب کرلیا۔
ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی ممبران کو آزاد قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے گورنر ہاؤس میں حلف کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حلف کے حوالے سے جو درخواستیں ہیں، یہ قابل سماعت نہیں ہیں۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ آپ اس حوالے سے جواب جمع کرائیں کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل آپ کو حلف پر اعتراض ہے، تو اسپیکر صوبائی اسمبلی کب ان سے حلف لے رہے ہیں؟۔ آپ اسپیکر سے شیڈول لے آئیں کہ کب وہ ارکان سے حلف لیں گے؟۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دینے کے خلاف جو درخواست ہے اس پر پہلے فیصلہ ہو۔ ان تمام درخواستوں کو ایک ساتھ سنا جائے، جس پر جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ اس کو ہم دیکھیں گے کہ ایک ساتھ سننا ہے یا نہیں۔ اس میں اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس ہوا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سے اجازت لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اٹارنی جنرل سے اجازت لیں کہ اس کیس میں دلائل دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ آپ اسپیکر سے شیڈول لے آئیں کہ وہ کب مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن سے بھی جواب طلب کرلیا۔