سابق خاتون اول بشری بی بی کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں بریت کے خلاف حکومت نے درخواستیں واپس لے لیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سے یہ اپیلیں واپس لیں، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی 9 مئی کیسوں میں ضمانت کے خلاف اپیل بھی واپس لے لی گئی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت ملتوی کردی گئی۔

نیو ٹاؤن کے میٹرو بس اسٹیشن جلانے، حساس ادارہ حملہ کیس میں دونوں کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت کے سابق جج کے ان فیصلوں کو پراسیکیوٹر نے چیلنج کیا تھا۔

بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلوں کی سماعت آئندہ ہفتے ہوگی، ہائی کورٹ بینچ جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس امجد رفیق پر مشتمل تھا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججوں درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس کردیں

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججوں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس اعجاز اسحاق خان کی درخواستیں پر اعتراضات عائد کر کے واپس کردیں نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ آفس نے پانچوں ججز کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، درخواست گزار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو.

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں جبکہ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش پر184/3 کی درخواست دائرکرنے کی اجازت نہیں دیتا. ذرائع کے مطابق اعتراض میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزا پورے نہیں کئے گئے، ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس اعجاز اسحاق خان نے سپریم کورٹ میں علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں درخواستوں میں ججوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ انتظامی اختیارات کو ہائی کورٹ کے ججوں کے عدالتی اختیارات کو کمزور کرنے یا ان پر غالب آنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا.

درخواستوں میں کہاگیاتھا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اس وقت جب کسی بینچ کو مقدمہ دیا جا چکا ہو، نئے بینچ تشکیل دینے یا مقدمات منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی سے دستیاب ججوں کو فہرست سے خارج نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس اختیار کو ججوں کو عدالتی ذمہ داریوں سے ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے. ججوں کی جانب سے کہا گیا کہ بینچوں کی تشکیل، مقدمات کی منتقلی اور فہرست جاری کرنا صرف ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی منظوری سے بنائے گئے قواعد کے مطابق کیا جا سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 202 اور 192(1) کے تحت اختیار کیے گئے ہیں درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ بینچوں کی تشکیل، روسٹر ہائی کورٹ رولز اور مقدمات کی منتقلی سے متعلق فیصلہ سازی صرف چیف جسٹس کے اختیار میں نہیں ہو سکتی اور ماسٹر آف دی روسٹر کے اصول کو سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ختم کر دیا گیا ہے.

درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ 3 فروری اور 15 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے ذریعے بنائی گئی انتظامی کمیٹیاں اور ان کے اقدامات قانونی بدنیتی پر مبنی، غیر قانونی اور کالعدم ہیں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان نوٹی فکیشنوں اور کمیٹیوں کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے. 

متعلقہ مضامین

  • سپر ٹیکس کیس: آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل سے متعلق ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق؟. جسٹس علی مظہر کا استفسار
  • توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشری بی بی کیخلاف آخری 2 گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ 
  • سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججوں درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس کردیں
  • سپریم کورٹ: رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات لگاکر واپس کردیں
  • رجسٹرار سپریم کورٹ نے اسلام  آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں
  • سپریم کورٹ؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس
  • توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان کے سابق ملٹری سیکرٹری کا اہم بیان منظرعام پر آگیا
  • متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • ۔9 مئی،علیمہ ،عظمیٰ خان کی حاضری معافی کی درخواست منظور
  • بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کیلئے پمز اسپتال کی میڈیکل ٹیم کی اڈیالہ جیل آمد