ہر انتخاب سے قبل بھارت کی جانب سے کشیدگی محض اتفاق ہے؟ مس یونیورس ایریکا روبن نے سوالات اٹھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
مس یونیورس پاکستان منتخب ہونے والی ماڈل ایریکا روبن نے پاکستان کے جھنڈے کی تصویر پوسٹ کی اور لکھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال دل دہلا دینے والی ہے۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر پوسٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بھارتی حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کے حملے صرف عسکریت پسندوں کے خلاف تھے، لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی منظر پیش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بدلہ تو ابھی باقی ہے‘، بھارتی ڈرونز گرانے پر سوشل میڈیا پر پاک فوج کے حق میں پیغامات
ان کا کہنا تھا کہ رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں، عبادت گاہیں تباہ ہوئیں اور معصوم بچوں کی لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔ ماڈل نے کہا کہ سچائی کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارت میں بہت سے متبادل ذرائع بند کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف ایک سرکاری بیانیہ سامنے آئے۔ لیکن سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔
View this post on Instagram
A post shared by Erica Robin (@ericarobin_official)
ایریکا روبن نے مزید لکھا کہ وہ 26 سال کی ہیں، اور انہوں نے زندگی میں بارہا دیکھا ہے کہ ہر چند سال بعد خاص طور پر انتخابات سے پہلے سرحدی کشیدگی اچانک بڑھا دی جاتی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ 1999 میں کارگل جنگ ہوئی جوعام انتخابات سے کچھ پہلے تھی۔ 2016 میں اہم ریاستی انتخابات سے قبل سرجیکل اسٹرائیکس کی گئیں۔ 2019 میں پلوامہ حملہ اور بالا کوٹ اسٹرائیکس کی گئیں جو کہ عام انتخابات سے فوراً پہلے تھیں۔ 2022 میں ریاستی انتخابات کے دوران سرحدی تنازعے کا عروج تھا۔ اور اب 2025 میں ’آپریشن سندور‘ کیا گیا جس میں 26 سے زائد بے گناہ شہری مارے گئے جن میں خواتین، بچے، اور عبادت گاہیں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملے کی مذمت کرنے پر مشی خان پاکستانی اداکاروں پر کیوں برس پڑیں؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا اتنے واقعات کے بعد بھی ہم اسے محض اتفاق کہہ سکتے ہیں؟ کب تک معصوم جانیں سیاسی کھیل کا ایندھن بنتی رہیں گی؟ لوگ آخر کب جاگیں گے؟ کیا واقعی کوئی یہ مان سکتا ہے کہ پاکستان ہر بار بغیر کسی محرک کے حملے کر دیتا ہے؟ اس دعوے میں آخر کتنی حقیقت ہے؟
ایریکا روبن نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں ایک ایسے ملک سے ہوں جہاں سچ بولنے کی آزادی ہے، جہاں ہم اختلاف کا حق رکھتے ہیں اور میں اس حق کو استعمال کرتی رہوں گی کیونکہ خاموشی ظلم کی حمایت کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کی حمایت کرنے پر ثانیہ مرزا کو پاکستانیوں کی کڑی تنقید کا سامنا
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب جنگ نہیں چاہیے۔ ہمیں اپنے لوگوں کی لاشوں پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ دونوں ممالک کو دشمنی نہیں دوستی اور امن کو فروغ دینا چاہیے۔ سرحدوں پر ہنسی نہیں، ہمدردی ہونی چاہیے۔ آخر میں انہوں نے لکھا کہ خون خرابہ بند کیجیے اور انسانیت کا راستہ اپنایئے۔
واضح رہے کہ ایریکا روبن کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک پاکستانی فیشن ماڈل ہیں، وہ ملک کی مسیحی برادری سے ہیں جو مسلسل خواتین کو بااختیار بنانے کی وکالت کرتی نظر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایریکا روبن بھارتی ڈرون پاکستان انڈیا جنگ پاکستانی فوج پہلگام حملہ رافیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایریکا روبن بھارتی ڈرون پاکستان انڈیا جنگ پاکستانی فوج پہلگام حملہ رافیل ایریکا روبن نے انتخابات سے کہنا تھا کہ لکھا کہ
پڑھیں:
پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں، سندھ ہائیکورٹ
کراچی:سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں۔
شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ علی حسن اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر آصف عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواستگزار نے کہا کہ میرے بھائی کو پولیس نے گرفتار کیا اور گھر میں لوٹ مار کی۔ پولیس اہلکاروں نے گھر سے زیورات اٹھائے اور بھائی کی موٹر سائیکل بھی لے گئے۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شہری مصور کو پولیس نے شاہ لطیف کے علاقے سے حراست میں لیا۔ پولیس نے موٹرسائیکل ظاہر کردی ہے تاہم مصور حسین تاحال لاپتا ہے، بازیاب کرایا جائے۔
پولیس حکام نے کہا کہ لاپتا شہری ڈکیتی کے مقدمات میں ملوث ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ زیورات کے لیے تفتیش کی ضرورت ہے لیکن بتائیں موٹر سائیکل کیوں لے گئے۔ پولیس افسران نے کہا کہ موٹر سائیکل لاوارث کھڑی تھی اور 50 لاکھ روپے کی بینک ڈکیتی میں استعمال ہوئی۔ موٹر سائیکل کے ڈکیتی میں ملوث ہونے کے شواہد جیو فینسنگ میں سامنے آئے۔
جسٹس ظفر راجپوت نے اظہار حیرت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جیو فینسنگ میں آدمی کا تو اندازہ ہو جاتا ہے، موٹر سائیکل کا کیسے پتا چل سکتا ہے؟ پولیس کا بس چلے تو گھروں سے سارا سامان بھی اٹھا لے جائیں۔ گھر کے باہر کھڑی گاڑی لاوارث نہیں ہوتی، ایسے تو پولیس سارے شہر کی گاڑیاں لے جائے۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ تفتیش کریں،لوٹ مار نہ کریں، ورنہ ہم سخت احکامات جاری کریں گے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے احکامات سے متعلقہ پولیس والوں کی نوکری اور پوسٹنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ عوام کے مال کو غنیمت سمجھ کر لوٹ مار نہ کی جائے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں تو پہلے معاشرے کو جنگل قرار دیدیں۔ کہہ دیں کہ ہمارے پاس ڈنڈا ہے اور جو ہم چاہیں گے وہی قانون ہے۔ اگر ہم کسی مہذب معاشرے میں ہیں، تو مہذب معاشرے اداروں سے چلتے ہیں۔
تفتیشی افسران نے کہا کہ ہمیں مہلت دیں ہم تمام صورتحال سے عدالت کو آگاہ کردیں گے۔ عدالت نے پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔