Juraat:
2025-11-06@22:02:22 GMT

درد کارشتہ

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

درد کارشتہ

ایم سرورصدیقی

انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی۔ ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے۔ انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے ۔ تعلیم کے فروغ ،جہالت ،غربت،افلاس ختم کرنے کیلئے بھی جو ہو سکے ضرورکریں۔ محبت ِ رسول ۖ کے تقاضے یہ بھی ہیں کہ ہم معاشرے کے کمزور،کم وسائل،کچلے اور سسکتے طبقات کو طاقت بخشیں۔ جھنڈیاں لگانا ،چراغاں کرنا، میلاد ۖ کی محافل کا انعقاد بھی اہم ہے۔ اس سے دلوں کو نیا ولولہ نیا جوش ملتاہے۔ لیکن اسراف کو ترک کرکے کچھ وسائل غریبوں، بیوائوں کی کفالت کیلئے بھی خرچ کریں ۔کسی بیروزگار کی چھوٹا کاروبار کروانے کیلئے معاونت کریں۔صدقات و خیرات بھی کریں۔کسی یتیم بچی کی شادی ۔کسی مجبور طالبعلم کی اسکول کالج کی فیس دیدیں، کتابیں یا یونیفارم لے دیں ۔کسی بیمارکا علاج کروادیںالغرض جس میں جتنی استطاعت ہے اس کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔ ان طریقوں کو اپنے محبوب نبی ۖ کی خوشنودی کیلئے مروج کریں۔ دوسروں کو ترغیب دیں ۔ عشق ِمصطفے ٰ ۖ کو اپنی طاقت ،قوت اور جرأت بنائیں حالات بدل جائیں گے بدنصیبی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے ۔مقدر کا رونا رونے والوں پر مقدر ناز کرے گا ۔آزمائش شرط ہے ۔ یقین کریں صدق ِ دل سے بے لوث کام آنا ایسی نیکی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔کسی مجبور کی مدد، کفالت، قرض ِ حسنہ،کسی یتیم بچی کی شادی ،کسی کو باعزت روزگار کی فراہمی سے اللہ اور اس کے حبیب پاک ۖ کو راضی کرنا ہے۔چراغ سے چراغ جلانے کی روایت ہے صدقہ ٔ جاریہ ہے اسی میں ہمارے نبی ۖکی خوشی ہے ۔
ہمیں یقین ہے انسان کا انسانوںکے ساتھ ایک ہی رشتہ ہوتاہے۔یقین ِ کامل کا تقاضاہے کہ ایک ہی رشتہ ہونا چاہیے دردکارشتہ۔ یہی انسانیت کی معراج ہے۔کسی کے ساتھ ہمدردی کے دو بول بول کر دیکھئے ایک خوشگوار تعلق کی بنیاد بن جائے گی۔ ایک دوسرے کے دکھ دردمیں شراکت دلوںمیں قربت کاموجب بن جاتی ہے ۔انسانیت سے پیاراسلام کا ابدی پیغام ہے۔ یقینا دکھی انسانیت کی خدمت ہی انسانیت کی معراج ہے۔ امید۔خوش فہمی ۔یقین اور جاگتی آنکھوں کے سپنے ہمیں مسلسل حوصلہ دیتے رہتے ہیں شاید اسی لئے یہ کہاوت ضرب المثل بن گئی ہے امید پر دنیا قائم ہے۔ جس کا تقاضا ہے کہ وہ ملک میں امن وامان کے قیام، مہنگائی کے خاتمہ ،سماجی انصاف اور ہر سطح پر ظلم کی حکومت ختم کرنے کیلئے اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کریں۔ حضرت علی کا فرمان ہے کہ کفرکی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے ظلم کی حکومت نہیں ۔ دنیا بھرمیں سینیٹ اور پارلیمنٹ کے اجلاس ہوتے رہتے ہیںلیکن یہ عوام کی کتنی بد نصیبی ہے کہ کوئی عوام کے کسی مسائل پر بات کرنا پسند نہیں کرتا جس کی وجہ سے غریبوںکو بہت سے مسائل درپیش ہیں، قیامت خیز مہنگائی سے عام آدمی کا جینا عذاب بن گیا ہے ،بیروزگاری اورغربت نے عوام کی خوشیاں چھین لی ہیں ۔لگتاہے سب وسائل اشرافیہ کیلئے مختص ہوکررہ گئے ہیں اور غریبوںکو وہی محرومیاں مل رہی ہیں حالانکہ تیسری دنیا کے ممالک میں بہت سے کام صرف حکمرانوں کی تھوڑی سی توجہ۔بہتر انتظامی حکمت ِ عملی،ٹھوس منصوبہ بندی سے ہی ہو سکتے ہیں ۔اداروں میں روایتی لاپروائی ۔ارباب ِ اختیارکی بے حسی اور ہربات پر مٹی پائو کی صورت ِ حال نے مسائل کو مزید گھمبیر کرکے رکھ دیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہرحکمران نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہیں کیا شاید اسی پالیسی پر آج بھی عمل ہورہا ہے ۔حالانکہ حکومت کا اصل کام عوام کا معیار ِ زندگی بلند کرنا اورغربت کم کرنا ہے۔ عوام تو مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اس بارے میں حکمرانوں کوسوچنا چاہیے ۔ ایک بات قابل ِ غور ہے کہ جب تک جمہوریت کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچیں گے حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی ۔سارک تنظیم میں شامل ممالک میں غربت کی شرح میں خوفناک اضافہ تشویش ناک ہے ۔اس نازک ترین صورت حال پر حکمرانوںکا جوکردار ہونا چاہیے۔ وہ نظر نہیں آرہا کرپشن،اقربا پروری اور اشرافیہ کا اختیارات سے تجاوز بھی سنگین مسائل بن چکے ہیںجس سے لوگ مایوس کیوں ہوتے جارہے ہیں ؟ حکمرانوں کو یہ بھی احساس کرنا ہوگا کہ معاشی چکی میںپسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیں۔حکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے ۔لوڈشیڈنگ،مہنگائی اور کرپشن جیسی لعنتوںسے پاک،خوشحال ،پر امن اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط پاکستان بنانے کیلئے پہلے سے زیادہ غور،فکر اور محنت کرنی چاہیے۔ امید،خوش فہمی ،یقین اور جاگتی آنکھوں کے سپنے ہمیں مسلسل حوصلہ دیتے رہتے ہیں۔ شاید اسی لئے یہ کہاوت ضرب المثل بن گئی ہے۔ امید پر دنیا قائم ہے۔ اللہ کرے ہماری سب کی امید قائم رہے ۔زبانی جمع خرچ کے دلفریب اعدادوشمار سے تو عوام کی حالت بہتر نہیں بنائی جا سکتی۔ لگتاہے حکمرانوںکو عام آدمی کا کوئی احساس نہیں ۔اس لئے مخیر حضرات،سماجی تنظیموں اور درد ِ دل رکھنے والوںکو میڈان میں آناہوگا۔سسکتے،کچلے طبقات ،کم وسائل،غریب اور محرومیوں کے مارے لوگوں سے درد کا رشتہ قائم کرنا کوئی مشکل نہیں۔ کچھ عملی اقدامات،نوجوانوں کی مناسب رہنمائی اور مالی معاونت ،روزگار کے وسائل مہیا کرنا،تعلیمی ضروریات کی فراہمی سے بہت کچھ کیا جا جاسکتاہے۔ یقین جانئے نئی نسل کا مستقبل روشن کیا جاسکتاہے۔ شرط یہی ہے کہ ہمارے دلوں میں دردکا رشتہ ایک توانا شجر بن کر پھل دینے لگے جس کا سایہ صدقہ ٔ جاریہ بنا تو عاقبت سنور جائے گی ۔ یادکھیںحکمرانوں کی طرف نہ دیکھیں اپنے آپ کو اس عظیم کام کیلئے تیارکریں۔ ہم پہلا قدم اٹھانے سے ہی منزل کی جانب گامزن ہوسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایک ہی رشتہ انسانیت کی کے ساتھ عوام کی

پڑھیں:

عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم خطرناک اور غیر ضروری قدم ہے، عدالت پر عدالت قائم کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آئین کی ایسی شقوں کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے جن سے صوبوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو، آئین میں واضح درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دسویں این ایف سی ایوارڈ پر کام مکمل ہوا تھا اور تمام صوبے اب گیارہویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی صوبے کی منظوری کے بغیر نئی نہریں نہیں نکالی جائیں گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹ جانا چاہیے، کیونکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مقدم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی ٓئی عمران خان نے تاحال اسلام آباد آنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، جب وہ فیصلہ کریں گے تو آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کے بعد28ویں بھی آئے گی، فیصل واوڈا
  • آزادی صحافت کیلئے راہ ہموار کرنا حکومت کی اہم ذمہ دار ہے، رفیق احمد نایک
  • 27ویں آئینی ترمیم صوبوں کے فنڈز کم اور حکومتی اجارہ داری ہے‘ سنی تحریک
  • اسحاق ڈار کہہ رہے تھے 26ویں ترمیم ہضم کرنا مشکل ہے، اب 27ویں کہیں اور سے لائی جارہی ہے، فضل الرحمان
  • پاک فوج کے زیر اہتمام بنوں میں قیام امن کیلئے قبائلی جرگہ کا انعقاد
  • مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • قومی ترقی کیلئے معاشی ترقی کو پائیداری سے ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے، فیصل کریم کنڈی
  • عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
  • کشمیری عوام کو گزشتہ 78برس سے حل طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے، حریت کانفرنس
  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت 27 آئینی ترمیم کیلئے تیار