پاکستان اور بھارت کے درمیان6 اور 7مئی کے درمیانی شب کیا ہوا۔ کون جیتا کون ہارا۔ بھارت نے کتنے حملے کیے۔جواب میں پاکستان نے کیا جواب دیا۔ آج سب اس پر بات کریں۔ اسی بحث میں لوگ کون جیتا کون ہارا کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ دونوں ممالک میں جیت کا جشن ہے۔
بھارت اپنے طو ر پر جیت کا جشن منا رہا ہے۔ جب کہ پاکستان اپنے طو رپر جیت کا جشن منا رہا ہے۔ دنیا بھی تقسیم ہے۔ کچھ ممالک کے خیال میں پاکستان کی برتری رہی جب کہ کچھ کی رائے میں بھارت کی برتری رہی۔ دنیا بھی کسی ایک ملک کو برتری کا سرٹیفکیٹ دینے سے قاصر ہے۔ اس کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں میں ڈرون حملے کیے گئے ہیں۔ یہ ڈرون گرائے گئے ہیں۔ لیکن یہ ڈرون جاسوسی اور حملے دونوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان ڈرون نے معاملہ کو دوبارہ کشیدہ کر دیا ہے۔
پہلی رات بھارت نے پاکستان میں چھ مقامات میں 24میزائل فائر کیے ہیں۔ جن میں پاکستان کا جانی نقصان بھی ہوا ہے۔ سب سے اہم بھارت نے بہاولپور اور مریدکے میں میزائل فائر کیے۔ بہر حال پاکستان کے عسکری ذرائع کے مطابق بھارت نے مریدکے میں چار میزائل مارے۔اسی طرح بہاولپور میں بھی چار میزائل مارے گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ شکرگڑھ میں دو ، کوٹلی میں پانچ، مظفر گڑھ میں سات، سیالکوٹ میں دو میزائل فائر کیے گئے ہیں۔ ان تمام مقامات میں اکثر جگہ پر مساجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان مساجد کے ساتھ مدارس تھے۔ اسی لیے ہمیں بچوں اور عام شہریوں کی شہادت نظر آئی ہے۔ سویلین شہادتیں اسی لیے نظر آئی ہیں۔
اب یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ٹارگٹس کیا تھے۔ پہلگام کے واقعہ کے بعد انھوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں پہلگام کے واقعہ کے ذمے داران اور ان کے مددگاروں اور سہولت کاروں کو نشانہ بنائیں گے۔ اب دیکھیں کیا بھارت نے جو حملے کیے ہیں ا ن میں مودی کے ٹارگٹ شامل ہیں۔ کیا بھارت کسی بھی ایک ایسے دہشت گرد کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوا ہے جن کو وہ پہلگام واقعہ کا ذمے دار قرار دیتا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو بھارت حافظ سعید اور مولانا مسعود اظہر کو مریدکے اور بہاولپور میں نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ لیکن وہ دونوں وہاں نہیں تھے۔اگر بھارت ان دونوں کو ٹارگٹ کرنا چاہتا تھا تو پھر یہ اسٹرائیکس ناکام رہی ہیں۔ اسی طرح مظفر آباد ،شکرگڑھ ، کوٹلی میں بھی بھارت کسی ایسی تنظیم کے عہدیداروں کو نشانہ نہیں بنا سکا۔ بھارت پہلگام مواقعہ کی ذمے داریResistance front پر ڈالتا ہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں بھی اسی تنظیم کانام ڈلوانے کی کوشش کی۔ لیکن وہناکام رہے کیونکہ وہاں یہ سوال ہوا کہ بھارت کے پاس اس بات کے کیا ثبوت ہیں کہ اس تنظیم نے پہلگام کا واقعہ کیا ہے۔
بہر حال اگر بھارت اس تنظیم کو پہلگام کا ذمے دار سمجھتا بھی ہے۔ تو کیا بھارت نے اس تنظیم کو نشانہ بنایا ہے۔ نہیں ۔ یہ تو بھارت میں دعویٰ نہیں کر رہا ہے کہ اس نے اس تنظیم کو کہیں بھی نشانہ بنایا ہے۔ جب بھارت ان کے مطابق جو دہشت گرد ہیں ان میں کسی بھی کو بھی نشانہ بنا سکا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو بھارت کی تمام اسٹرائیکس کو عالمی تناظر میں کامیاب نہیں دیکھا جائے گا۔ بھارت کسی بھی ایسے ٹارگٹ کو نہیں نشانہ نہیں بنا سکا جو اس کے ہدف ہو سکتے ہیں۔ بھارت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی کسی بھی دفاعی تنصیب، ہیڈ کواٹر اور اہم اسٹریٹجک تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا۔ بھارت یہ اعلان کر کے اصل میں کشیدگی کو کم کرنے اور تصادم کو کم کرنے میں کوشش کر رہا ہے۔
دوسری طرف پاکستان نے جوابی کاروائی میں بھارت کے پانچ جنگی جہاز تباہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے ایسے کسی دعویٰ کی تصدیق نہیں کی ہے۔ بھارت نے نہ تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔ لیکن بھارت میں بھارتی جنگی طیاروں کے گرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ وہاں ان کا ملبہ کم از کم چار جگہوں پر ملا ہے۔ لیکن بھارت کی حکومت اور دفاعی ترجمان خاموش ہیں۔ یہ خاموشی بھی سب بیان کر رہی ہے۔ کہ پاکستان کے دعوؤں میں صداقت ہے۔ اسی کے ساتھ پاکستان نے بھارت کا ایک بریگیڈ ہیڈ کواٹر اور چھ چوکیوں کو بھی تبا ہ کیا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو پاکستان کا جواب بھارت کے حملوں سے زیادہ شدید تھا۔ اگر یہی اسکور ہے تو پھر عالمی تجزیہ نگاروں کی رائے میں پاکستان کو برتری رہی ہے۔ اگر پاکستان نے پانچ جنگی جہاز تباہ کیے ہیں جن میں تین رافیل جنگی جہاز شامل ہیں۔ اس پر عالمی سطح کی بہت توجہ ہے۔ دنیا اس کی تصدیق چاہتی ہے۔ بھارت تصدیق اور تردید نہیں کر رہا ہے لیکن لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجی چوکیوں کی تباہی کی تصدیق کر رہا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی کو بھی اسی تناظر میں لیا جا رہا ہے کہ پاکستان نے جنگی جہاز تباہ کیے ہیں۔ پاکستان دوسری طرف سب کو بتا رہا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے بھی بھارتی جنگی جہاز تباہ کرنے کا اپنی تقریر میں ذکر کیا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے بھی کہا ہے۔ لیکن بھارت میں خاموشی ہے۔ بھارت کے فوجی ترجمانوں نے جو پریس بریفنگ کی ہے اس میں بھی صحافیوں کے سوال نہیں لیے گئے۔ بس ایک بیان پڑھا گیا۔ کسی سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔ بھارت کی وزارت اطلاعات نے پاکستان کے خلاف اس آپریشن سے پہلے بھارتی میڈیا کو ایک ہدائت نامہ جاری کیا تھا کہ بھارتی میڈیا صرف وہی اطلاعات میڈیا میں دے سکتا ہے جو بھارتی حکومت فراہم کرے، کسی اور طرف سے ملنے والی معلومات کو میڈیا میں نہ دیا جائے۔ اسی لیے بھارتی بڑے میڈیا ہاؤس ہندو نے پہلے بھارتی جنگی جہازوں کی تباہی کی خبر دی۔ لیکن پھر اس کو ڈلیٹ کر دیا۔ بھارتی ہدائت نامہ یقیناً کچھ حقائق کو میڈیا سے دور رکھنے کے لیے دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھارت نے پاکستانی میڈیا پر بھی پابندی لگائی تھی۔ ایسے مواقع پر میڈیا پر قدغن یقیناً بھارت کی کمزوری ظاہر کرتا ہے۔
کیا پاکستان اوربھارت کے درمیان تناؤ ختم ہوگیا ہے۔ کیا اب دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ ابھی تناؤ ہے۔ کیا جنگی ماحول ختم ہوگیا ہے۔ ایسا نظر نہیں آرہا۔ بھارتی حملوں کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پاک فوج کو جوابی کارروائی کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ لیکن پاکستانی حکومتی عہدیداروں کی جانب سے ایسے بیانات بھی سامنے آئے ہیں جن میں کہا گیا کہ اگر بھارت مزید جارحیت نہیں کرے گا تو پاکستان بھی مزید کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔لیکن بھارتی ڈرون گرانے کے واقعات ہوئے ہیں، لاہور اور گوجرانوالہ میں ڈرون گرائے گئے ہیں۔
تاہم کشیدگی برقرار ہے، کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ جب میں نے یہ تحریر لکھی ہے اور جب تک آپ پڑھ رہے ہوں حالات بدل جائیں، نئی صورتحال پیدا ہو جائے ۔ لیکن ایک جنگی ماحول ہے۔ دونوں ملک جنگ کے قریب بھی ہیں اور جنگ سے بچنا بھی چاہتے ہیں۔مودی کی مجبوریوں کا سب کو اندازہ تھا۔ پاکستان کا موڈ بھی سب کو پتہ تھا۔ اسی لیے پاکستان نے موثر جواب دیا ہے۔ لیکن سوال یہی ہے کہ آگے کیا ہوگا۔ کیا جنگی ماحول برقرار رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت نے پاکستان جنگی جہاز تباہ میں پاکستان لیکن بھارت پاکستان نے پاکستان کے دیکھا جائے کر رہا ہے کو نشانہ کہ بھارت بھارت کے بھارت کی کی تصدیق نہیں کر کسی بھی کیے ہیں میں بھی اسی لیے گئے ہیں کیا ہے گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائے جانے والے گمراہ کن بیانیے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نہ تو پاکستان نے کسی جنگ کا آغاز کیا اور نہ ہی کسی ملک سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ان تمام خبروں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سیز فائر کی اپیل کی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر جھوٹ پر مبنی معلومات کو پھیلایا جا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ دوٹوک رہا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر دشمن جارحیت کرے تو اس کا منہ توڑ جواب دینے کا پورا حق رکھتے ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے حالیہ بیانات اور انٹرویوز اس پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں انہوں نے دفاعی حکمت عملی کو واضح طور پر بیان کیا۔حالیہ تناؤ کی اصل بنیاد پہلگام میں پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جس میں 26 افراد کو قتل کر دیا گیا اور بھارت نے بلا ثبوت اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی اور اپنی میڈیا مہم کے ذریعے پاکستانی ریاست کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی، حالانکہ نہ کوئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، نہ شواہد، اور نہ ہی کوئی قابل اعتماد انٹیلیجنس مواد سامنے لایا گیا۔
اسی بنیاد پر بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف شہروں پر فضائی حملے کیے، جنہیں پاکستان نے خود پر مسلط کردہ جارحیت قرار دیتے ہوئے دفاع کا حق استعمال کیا۔ پاک فضائیہ نے نہ صرف حملوں کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کارروائی میں بھارت کے 6 جنگی طیارے، جن میں جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے، کامیابی سے مار گرائے۔
پاکستان کی جوابی حکمت عملی میں 10 مئی کو شروع ہونے والے آپریشن بنیان مرصوص نے سب کو حیران کر دیا۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان نے بھارتی سرزمین پر اہم ایئر بیسز، فوجی تنصیبات اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو مؤثر طور پر نشانہ بنایا۔ اس سے بھارت کو نہ صرف عسکری نقصان اٹھانا پڑا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑی۔
صورتحال کی شدت اور عالمی ردعمل کے بعد بھارت نے خود امریکی حکومت سے ثالثی کی درخواست کی، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی عمل میں آئی۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ جنگ بندی پر رضامندی پاکستان کی امن پسند پالیسی کی عکاسی کرتی ہے، نہ کہ کمزوری یا دباؤ کا نتیجہ ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق اس پورے معاملے میں سعودی عرب اور امریکا جیسے دوست ممالک نے مثبت کردار ادا کیا، جنہوں نے تناؤ کم کرنے کے لیے بروقت سفارتی کوششیں کیں۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اپنے قومی دفاع کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، لیکن ہر حال میں سفارتی راستے کو ترجیح دے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی مؤقف میں کوئی ابہام نہیں۔ ریاست اپنے دفاع کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ دشمن کی کسی بھی جارحیت کا مؤثر اور بروقت جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے،تاہم بھارت کی جانب سے پروپیگندا، فیک نیوز اور غیر مصدقہ معلومات کا سہارا لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اصل حقائق چھپانا چاہتا ہے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے مسلسل بے بنیاد دعووں کا سہارا لے رہا ہے۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کی جانب سے اگر آئندہ بھی ایسا کوئی جھوٹا دعویٰ کیا گیا تو پاکستان نہ صرف سفارتی محاذ پر جواب دے گا بلکہ عالمی فورمز پر ان دعوؤں کو بے نقاب کرے گا۔ پاکستان کی ترجیح خطے میں امن ہے، مگر دفاع پر کبھی سمجھوتا نہیں ہوگا۔