اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں ڈرون حملوں کے بعد جوابی کارروائی یقینی ہوگئی ہے۔ پاکستان جواب میں بھارت کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔ رپورٹ کے مطابق برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی میں کمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی اور پاکستان بھارت تنازعہ بند گلی میں داخل ہورہا ہے۔ بھارتی ڈرونز سے پاکستانی فوجی تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ نہ لاہور کے دفاعی نظام کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ  امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ خلیجی ممالک بھی کشیدگی میں کمی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے دوٹوک پیغام دیا کہ پاکستان کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن بھارت صورتحال مزید سنگین بنائے جارہا ہے، اور دہلی سرکار مسلسل کشیدگی بڑھا رہی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی بھارت کی پراکسیز ہیں۔ بھارت اپنے سیاسی فائدے کیلئے جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے۔ بھارت ہم پر حملہ کرنے کیلئے محض ایک بیانیہ بنا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بھارت کی

پڑھیں:

بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ کیلئے فائدہ اُٹھانا فوری طور پر ممکن نہیں، معاشی ماہرین

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے کے ذریعے بھارتی مصنوعات پر اِضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے، جس کے بعد بھارت پر کل ٹیرف کی شرح 50 فیصد ہوگئی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے میں کہاکہ بھارت روس سے تیل خریدنا بند نہیں کر رہا اس لیے اس پر اضافی ٹیرف لگایا جا رہا ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے اِس پر ردعمل دیتے ہوئے اس ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہاکہ کئی اور ممالک بھی روس سے تیل خریدتے ہیں پر اُن پر ٹیرف عائد نہ کرکے بھارت کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔

ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستانی برآمدات میں اِضافے کا اِمکان بہت کم ہے کیونکہ پاکستان کا برآمدی شعبہ اِس کے لیے تیار نہیں اور ہماری پروڈکشن کی صلاحیت اتنی زیادہ نہیں کہ ہم بھارتی برآمدات کا مقابلہ کر سکیں۔ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے جو خام مال اور سستی توانائی چاہیے وہ بھی ملک میں مہیا نہیں اس لیے ہمارا صنعتی پیداوار کا شعبہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے قابل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟

فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں، ڈاکٹر وقار احمد

معاشی تِھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی سے وابستہ سینیئر ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں کیونکہ صنعت کاروں کو اگر اپنی پیداوار بڑھانی ہے تو اُن کے پاس خام مال، سستے توانائی کے ذرائع بھی تو ہونے چاہییں۔ ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کا شعبہ فوری طور پر اپنی پیداوار نہیں بڑھا سکتا۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جو پلانٹس اور صنعتی مراکز اپنے حجم کو بڑھانا چاہ رہے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اُن کو زرمبادلہ نہیں مل پا رہا، یہ ایک موقع ضرور ہے لیکن محدود سپلائی کی وجہ سے راتوں رات ترقی نہیں ہو سکتی۔

امریکی ٹریڈ وار سے پوری دنیا کی معیشت کو خطرہ ہے، ڈاکٹر ساجد امین

معاشی تھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا اِمکان نہیں۔ کیونکہ ہماری ایکسپورٹ مارکیٹ نہ تو اتنی بڑی ہے اور نہ ہی وہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ممکن ہے ہمیں ٹیکسٹائل کے شعبے میں چند نئے آرڈرز مِل جائیں لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی مارکیٹ میں وہ صلاحیت ہی نہیں ہے۔

ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ امریکا نے جو ٹریڈ وار یا تجارتی جنگ شروع کی ہے جس میں ٹیرف کو سزا کے طور پر ایک سیاسی حربے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ پوری دنیا کی معیشت کے لیے خطرہ اور اِس نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے فریم ورک کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔

’کل کلاں کو دیگر بڑے ممالک بھی اس طرح کے اقدامات اُٹھا سکتے ہیں۔ طویل المدّتی نقطہ نظر سے دیکھیں تو اِس تجارتی جنگ میں کوئی بھی وِنر نہیں بلکہ سب کا نقصان ہی ہو گا۔‘

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نقطہ نظر سے اگر بات کی جائے تو پاکستان کے لیے 19 فیصد ٹیرف ایک اسٹریٹجک فتح ضرور تھی کیونکہ ابتدائی طور پر 29 فیصد شرح کا اعلان کیا گیا تھا۔ سیاسی طور پر پاکستانی حکومت یہ دعوٰی کر سکتی ہے کہ اُس نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرکے مُلک کے لیے بہتر ڈیل لے لی ہے، لیکن مُلکی معیشت پر اِس ڈیل کا اثر نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

’ایک تو ہمارا برآمدی شعبہ اِتنا کثیرالجہت نہیں اور ہمارے پاس امریکا کو برآمد کرنے کے لیے سوائے ٹیکسٹائل کے اور کچھ بڑا ہے ہی نہیں۔ اِس صورتحال میں زیادہ سے زیادہ یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ امریکا سے ہمارے ٹیکسٹائل کے شعبے کو کچھ گِنے چُنے بڑے آرڈرز مِل جائیں، لیکن یہ چیز کبھی بھی پائیدار نہیں ہوگی اور امریکا کی پالیسیاں کبھی بھی تبدیل ہو سکتی ہیں اس لیے اُن پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔‘

پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں فائدہ اٹھا سکتا ہے، شکیل رامے

ماہر معیشت شکیل رامے نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پر امریکا کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے سے پاکستان کی برآمدات بڑھنے کا کوئی خاص امکان نہیں۔ ایک تو امریکا کے ساتھ ہماری تجارت کا حجم بھارت کے مقابلے میں بہت ہی چھوٹا ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکا کو ہماری بڑی برآمدات کا تعلق ٹیکسٹائل کے شعبے سے ہے۔ دوسرا یہ کہ ہم اِس شعبے کو بہت ساری سبسڈی دیتے ہیں اور پھر امریکا نے ہم پر 19 فیصد ٹیرف عائد تو کیا ہے کوئی ٹیرف ختم تو نہیں کیا، اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہماری مسابقت بنگلہ دیش اور ویت نام جیسے مُلکوں کے ساتھ ہے۔ ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت حجم کے اعتبار سے اِتنی بڑی بھی نہیں کہ وہ مقابلہ کر سکے۔

شکیل رامے نے کہاکہ ایک شعبہ ایسا ہے جہاں پاکستان کو فائدہ مِل سکتا ہے اور وہ ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ جس طرح سے ٹرمپ انتظامیہ بھارت کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کاروبار کم کرنے کے لیے احکامات جاری کر رہی ہے اُس سے ہمیں فائدہ مِل سکتا ہے لیکن دیکھنا یہ پڑے گا کہ آیا امریکا بھارت کے لیے بی۔ون، بی۔ٹو ویزوں کے اجرا کی تعداد میں کمی کرتا ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

انہوں ںے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکا کوئی قابلِ اعتبار شراکت دار نہیں۔ کچھ عرصہ پہلے وہ پاکستان کے خلاف اور اب پاکستان کے حق میں ہے۔ اور اب بھارت کو ٹف ٹائم دے رہا ہے۔ ایسے ہی امریکا کسی بھی وقت اپنی پالیسیاں تبدیل بھی کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات بھارت پاکستان امریکا تعلقات ٹیرف جنگ ٹیکسٹائل ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور بھارت کی نئی تجارتی کشیدگی
  • بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ کیلئے فائدہ اُٹھانا فوری طور پر ممکن نہیں، معاشی ماہرین
  • امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
  • امریکا کیساتھ کشیدگی میں اضافہ، مودی 7سال بعد چین کا دورہ کریں گے
  • بیٹے کی رنگت پر تنقید کرنے والوں کیخلاف اداکارہ کی قانونی کارروائی
  • مودی سرکار کی’’ آپریشن سندور 2‘‘ کے نام پر ہرزہ سرائی ، ممکنہ جارحیت پر اب پاکستان بھارت میں کن مقامات کو نشانہ بنائے گا؟ڈی جی آئی ایس پی آر نےاہم تفصیلات شیئر کر دیں
  • کارتک آریان بھی بھارت کے ’’پاکستان فوبیا‘‘ کا نشانہ بن گئے
  • قوم یوم استحصال منا رہی‘ مخصوص گروہ ملک کیخلاف سازشوں میں مصروف: عظمیٰ بخاری
  • عدلیہ اور وکلاء برادری کے درمیان تعاون کو ہر صورت یقینی بنائیں گے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • کراچی: چینی اور چاول کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی، 13 ہزار سے زائد تھیلے برآمد