اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پہلگام کے واقعے اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان حالیہ لڑائی کے بعد پاکستان بھارت کے مقابلے میں مضبوط، فاتح اور عملی حکمت عملی کے لحاظ سے بہتر ثابت ہوا ہے۔ بھارتی لڑاکا طیاروں بالخصوص دو رافیل طیاروں کو کامیابی سے مار گرائے جانے کے واقعے نے بھارت کی سیاسی اور دفاعی اسٹیبلشمنٹ کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے۔ بظاہر بھارت اس وقت بے چینی کے عالم میں ہے اور عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کر رہا ہے اور سفارتی محاذ پر ایک بند گلی میں پھنس چکا ہے، اور اب وہ جواباً پاکستان کو پریشان کرنا چاہ رہا ہے۔ لیکن ہمیں اس جال میں پھنسنا نہیں چاہئے۔ جیسے جیسے بھارت کی طرف سے ڈرون حملے اور اشتعال انگیزی بڑھ رہی ہے، یہ واضح ہے کہ بھارت پاکستان کو ایک غلط قدم اٹھانے کیلئے اکسا رہا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کوئی جذباتی رد عمل ظاہر کرے، تاکہ بھارت اپنا بیانیہ پاکستان کیخلاف تبدیل کر سکے، اس کا مورال بلند ہو، اور اپنے عوام اور دنیا کی توجہ اپنی ہزیمت سے ہٹا سکے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ وہ وقت نہیں کہ جس میں ہم جذبات یا غصہ میں کوئی فیصلہ کرکے غلطی کر بیٹھیں۔ پاکستان کو بغیر اشتعال کے اپنے رد عمل کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ اب تک کی اپنی حکمت عملی کے تحت پاکستان نے اہم کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ اب ہمیں ان فتوحات کو نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی اور نفسیاتی محاذ پر یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔ اور اس مقصد کیلئے تحمل، برد باری اور سب سے بڑھ کر اپنی حکمت عملی پر مکمل بھروسے کی ضرورت ہے۔ جب ضروری ہو اس وقت ہماری قیادت اور مسلح افواج کو چاہئے کہ وہ فیصلہ کن جواب دینے کیلئے درست وقت، جگہ اور طریقے کا انتخاب کریں، جس کا اعلان وہ پہلے ہی کر چکے ہیں۔ جذبات میں آ کر کوئی رد عمل دینا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر اسٹریٹجک لحاظ سے صبر و تحمل سے کام لیا گیا تو اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ بھارتی فضائی حملے میں پاک فضائیہ نے اس کے پانچ طیارے مار گرائے جن میں تین جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ اس کے بعد ڈرون حملوں کی کوشش کی گئی لیکن پاکستان نے ان کی اکثریت کو بھی مار گرایا۔ بھارت مایوسی کے عالم میں اپنی اشتعال انگیزی سے پاکستان کو رد عمل دکھانے اور کوئی غلطی کر بیٹھنے پر مجبور کر رہا ہے۔ لیکن پاکستان نے اب تک بھارت کو مایوس کیا ہے اور توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی ملک کی سول اور ملٹری قیادت مشتعل نہیں ہوگی۔ پاکستان کے عوام کیلئے ضروری ہے کہ وہ پرسکون رہیں۔ بھارتی طیاروں کی تباہی کا جشن منائیں، بھارت کی مایوسی سے لطف اندوز ہوں تاکہ انہیں مزید غلطیوں پر مجبور اور مزید شرمندگیوں کو سمیٹنے کیلئے تیار کیا جائے۔ ہمیں بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کی جنگ میں مہرہ بننے کی ضرورت نہیں۔ غلط معلومات اور جذباتی چال بازی ایسے طریقے ہیں جو بھارت ہمیں اندرونی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم عجلت کا مظاہرہ کیے بغیر اور غیر مصدقہ خبریں پھیلائے بغیر بھارت کے بیانیے کو پھیلانے میں حصہ نہ ڈالیں۔ قسمت ان لوگوں کا ساتھ دیتی ہے جو دباؤ میں بھی پرسکون رہتے ہیں۔ بھارت کو اپنی ہی مایوسی اور غلط مہم جوئی کے نتائج کا شکار بننے دیں۔ ہمیں بحیثیت قوم متحد، پرعزم اور دانشمند رہنا چاہئے۔
انصار عباسی

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستان کو کی ضرورت رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان سعودی عرب دفاعی اسٹرٹیجک معاہدہ

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی اسٹرٹیجک معاہدے کو محض ان دونوں ممالک کی بنیاد پر ہی نہیں دیکھا جارہا بلکہ اسے عالمی،علاقائی اور عرب دنیا میں بھی ایک بڑی تبدیلی کے طورپر سمجھا گیا ہے۔

یہ ہی وجہ ہے کہ اس معاہدہ کی بازگشت ہمیں عالمی تناظر میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔یقینی طور پر یہ معاہدہ چند دنوں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں بلکہ کافی عرصے سے اس سوچ اور فکر پر دونوں ممالک کی فیصلہ کن قوتوں میں بات چیت کا عمل جاری تھا۔

یہ بات پہلی دفعہ کسی تحریری معاہدہ کا حصہ بنی کہ دونوں ممالک کے دشمن ایک دوسرے کے دشمن سمجھیں جائیں گے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے دفاع میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوںگے۔

اگرچہ پاکستان اور سعودی سطح کے تعلقات ہمیشہ سے مثبت رہے ہیں مگر اس معاہدہ کے بعد دونوں ممالک کا ایک دوسرے پر انحصار بڑھ گیا ہے اور بالخصوص سعودی عرب سمجھتا ہے کہ موجودہ عالمی اور عرب دنیا کے حالات میں پاکستان اس کا اہم دفاعی پارٹنر ہوسکتا ہے۔

اسی بنیاد پر سعودی عرب کا انحصار پاکستان پر بڑھ گیا ہے جس سے پاکستان سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں جہاں نئی جہتیں پیدا ہوںگی بلکہ پاکستان کے لیے معاشی ترقی کے بھی نئے امکانات پیدا ہوںگے۔

 پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اس دو طرفہ معاہدہ کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آسکیں مگر اس کے باوجود عالمی سطح کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے افراد اور ادارے اس معاہدہ کی اہمیت پر بہت زور دے رہے ہیں کہ دنیا کے ممالک اور بالخصوص اسلامی اور عرب ممالک ایک متبادل سوچ اور فکر کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

حال ہی میں سینیٹر مشاہد حسین سید جو عالمی امور سے جڑے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔ان کی سربراہی میں چلنے والے ایک اہم تھنک ٹینک’’ پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ‘‘ نے دفاعی معاہدہ کی اہمیت اور مضمرات پر مشتمل پاکستان اور سعودی عرب;مسلم دنیا کے تزویراتی دفاعی شراکت دار کے عنوان سے پہلی جامع اور تحقیقاتی سطح کی رپورٹ جاری کی ہے۔

یہ رپورٹ سینیٹرمشاہد حسین سید کے لکھے گئے دیباچہ اور اہم نکات کے ساتھ 17ستمبر کو طے پانے والے دونوں ممالک کے دفاعی معاہدے کی اہمیت،مضمرات اور جیو پولیٹیکل تناظر کا احاطہ کرتی ہے۔

ان کے بقول مشرق وسطی کے تیزی سے بدلتے اہم جغرافیائی منظر نامہ میں گریٹراسرائیل کے بڑھتے ہوئے خطرے اور امریکی دفاعی ضمانتوں پر اعتماد کے فقدان نے سعودی عرب کے ساتھ اس معاہدے کی راہ ہموار کی ہے۔

مشاہد حسین سید کہتے ہیں کہ اس معاہدے کی تین وجوہات ہیں۔اول اسرائیل کی قطر کے خلاف جارحیت ہے جو ایک ایسا ملک ہے جو امریکا کا اتحادی ہے جہاں اسرائیل، امریکا فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔

قطر چھٹا اسلامی ملک ہے جس کے خلاف اسرائیل نے جارحیت کی ہے، اس سے قبل وہ فلسطین،ایران ،لبنان، شام اور یمن کے خلاف جارحیت کرچکا ہے ۔دوئم قطر پر حملہ مشرقی وسطی کی سیاست میں ایک فیصلہ کن موڑ تھا کیونکہ قطر خطے میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈا رکھتا ہے اور امریکا نے قطر کے دفاع کو اپنی فوجی طاقت اور ٹیکنالوجی کے ذریعے تحفظ دینے کا وعدہ کیا تھا ،لیکن امریکا یہ کردار ادا کرنے میں عملا ناکام رہا ہے۔

اس تناظر میں اب خطے کے مسلم ممالک نے دفاعی آپشنز تلاش کرنا شروع کردیے ہیں اور پاکستان کے مسلم ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے پاکستان ایک قابل عمل متبادل کے طور پر ابھرا ہے تاکہ ضرورت پڑھنے پر موثر تحفظ فراہم کرسکے۔

سوئم پاکستان نے فوجی میدان میں اپنی طاقت ثابت کی جب اس نے مئی 2025میں بھارتی جارحیت کا کامیابی سے نہ صرف دفاع کیا بلکہ ایک عددی طور پر بڑے اور زیادہ طاقت ور دشمن کو شدید اور بڑا نقصان پہنچایا ۔

اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم ممالک کے درمیان فوجی اتحاد کی خواہش موجود ہے اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس کی طرف اشارہ بھی کیا ہے کہ یہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے ایک جامع علاقائی دفاعی نظام کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید کے بقول یہ معاہدہ ابھرتے ہوئے بھارت اسرائیل معاہدے کو موثر طریقے سے قابو کرنے میں مدد دے گا اور اس عمل میںیہ معاہدہ بائیڈن اور مودی کے اس منصوبے کو بھی دفن کرچکا ہے جو ستمبر2023 میں جی20کانفرنس کے دوران آئی ایم ای سی)انڈیا اسرائیل اکنامک کوریڈور(کے آغاز کے لیے اعلان کیا گیا تھا جو کہ سی پیک اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈانیشیٹو )بی آر آئی (کا مقابلہ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

پاکستان سعودی عرب دفاعی شراکت داری دفاع کے لیے ایک نیا ماڈل فراہم کرتا ہے جو پاکستان کی فوجی طاقت اور سعودی عرب کی معاشی قوت کے بہترین امتزاج پر مبنی ہے۔

عرب دنیا یا خلیجی ممالک اپنی سیاسی بقا اور دفاع کی سطح پر امریکا پر بڑا بھروسہ کرتے ہیں۔لیکن اب ان میں یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ امریکا پر یکطرفہ انحصار ان کے حق میں نہیں ہے اور امریکا ان کے مقابلے میں اسرائیل کی پشت پناہی کررہا ہے ۔

یہ ہی وہ نقطہ ہے جس نے عرب دنیا میں اپنی دفاعی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کی طرف مائل کیا ہے اور اب ان کو لگتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب معاہدہ ان کے حق میں ایک نیا محفوظ راستہ کھول سکتا ہے۔ اسی طرح امریکا ،اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ پر بھی مسلم دنیا میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے عالمی منظر نامہ سے پیچھے ہٹنے کی وجہ سے سعودی عرب اور پاکستان جیسے ممالک نئے حفاظتی معاہدوں کی طرف بڑھ رہے ہیںاور یہ معاہدہ عالمی سیاست میں ایک نئے دور کی عملی نشاندہی کرتا ہے۔

خود بھارت میں بھی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اس دفاعی معاہدے پر سخت پریشانی دیکھنے کو مل رہی ہے اور عملا بھارت کو پاکستان سے حالیہ جنگ میں پسپائی کے بعد اس معاہدے کی شکل میں دوسرا بڑا سیاسی جھٹکا لگا ہے ۔

کیونکہ بھارت سعودی عرب اور اسرائیل سے تعلقات کو آگے بڑھا کر پاکستان کو سیاسی طور پر تنہا کرنے کی کوشش کررہا تھا جس میں اب اسے ناکامی کا سامنا ہے اورپاکستان ایک نئی قوت کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جو یقینی طور پر بھارت کی سفارت کاری کی بڑی ناکامی ہے ۔

بھارت جو ایران کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کررہا تھا مگر اب ایران کے موقف میں بھی بڑی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کو باہر کی امداد کی ضرورت نہیں تو ہمیں دیں:گورنر خیبرپختونخوا  
  • اس بار بھارت اپنے طیاروں کے ملبے میں دفن ہوگا، وزیر دفاع
  • دل کی بات زبان پر، پنجاب کو امداد کی ضرورت نہیں تو ہمیں دیں،فیصل کنڈی
  • آئی ایس پی آر کا ردِعمل: بھارتی بیانات تشویش ناک، جواب مؤثر اور فیصلہ کن ہوگا
  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، ہمیں کوئی فکر نہیں، ہر وقت جواب دینے کیلیے تیار رہتے ہیں: سیکیورٹی ذرائع
  • اگر بھارت نے نئی جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان کا جواب سخت ہوگا، آئی ایس پی آر
  • بھارت آزاد کشمیر پر الزام تراشی کی بجائے اقوام متحدہ قراردادوں کی پاسداری کرے: پاکستان
  • پنجاب کو نشانہ بنانے والوں کو جواب دینا میرا کام‘ معافی نہیں مانگوں گی‘ مریم نواز
  • پاکستان سعودی عرب دفاعی اسٹرٹیجک معاہدہ
  • پنجاب کے عوام کی تذلیل پر جواب دینا میرا کام ہے‘ معافی نہیں مانگوں گی، مریم نواز