ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کریں گے جس سے ہمیں فائدہ نہ ہو، امریکی نائب صدر کا دو ٹوک بیان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کرے گا جس کا اسے کوئی براہ راست فائدہ نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے حوالے سے امریکا کا موقف واضح ہے، اور وہ اس تنازع میں براہ راست مداخلت نہیں کرے گا۔
نائب امریکی صدر نے کہا بھارت نے حملہ کیا اور پاکستان نے جواب دے دیا اب دونوں ممالک کو اس معاملے پر ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے، پاک بھارت جنگ کو ایٹمی جنگ میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے تنازع کو کم کرنے کیلیے مدد فراہم کرنے کو تیار ہوں، ٹرمپ
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے تنازعے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، لیکن فی الحال ایسا کوئی واضح اشارہ نہیں کہ یہ تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
واضح رہے گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے رابطہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امریکا جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل شبیر احمد شاہ کی جان بچانے کے لئے مداخلت کریں، محمود ساغر
افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی عدلیہ نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہ کی توجہ پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کی طرف مبذول کرائی ہے جنہیں پراسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور جو2017ء میں گرفتاری کے بعد سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک خط میں کہا کہ شبیر احمد شاہ ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کے مرکزی رہنمائوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے اپنی زندگی کے 38سال مختلف بھارتی جیلوں میں گزارے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2017ء میں جھوٹے الزامات کے تحت ان کی گرفتاری کے بعد سے وہ گزشتہ آٹھ سالوں سے دہلی کی تہار جیل میں نظربند ہیں حالانکہ بھارتی حکام عدالت میں ان کے خلاف ایک بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ شبیر احمد شاہ کوجو پہلے ہی متعدد عارضوں میں مبتلا ہیں، اب حال ہی میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کا وزن بھی گر گیا ہے اور ڈاکٹروں نے انہیں متعدد سرجریز کا مشورہ دیا ہے جس کے لئے خصوصی دیکھ بال کی ضرورت ہے اور جیل میں یہ ممکن نہیں ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی عدلیہ نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ستم ظریفی ہے کہ اس انتہائی اہم وقت پر ان کے اہل خانہ کو علاج کے دوران ان کے ساتھ رہنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ڈی ایف پی رہنما نے او آئی سی کے سربراہ سے اپیل کی کہ وہ بھارتی حکومت کے ساتھ اس سنگین مسئلے کو اٹھائیں تاکہ علاج کے دوران شبیر احمد شاہ کی اچھی دیکھ بھال کی جا سکے۔ خط میں کہا گیا کہ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ مداخلت کر کے شبیر احمد شاہ کی رہائی کو یقینی بنائیں تاکہ علاج کے دوران وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ رہ سکیں جسکی انہیں سخت ضرورت ہے۔ آپ کی مداخلت سے شبیر احمد شاہ کی جان بچانے اور دیگر کشمیری سیاسی قیدیوں کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد ملے گی جن کی صحت نظربندی کے دوران بگڑتی جا رہی ہے۔