سری لنکا میں ملٹری ہیلی کاپٹر گر کر تباہ؛ 6 فوجی آفیسرز ہلاک اور 6 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سری لنکا میں ایک ملٹری ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 6 فوجی اہلکار ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیل 212 ہیلی کاپٹر ہیلی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے دوران گراپلنگ مشق پرمامور تھا۔
ہیلی کاپٹر سری لنکا کے مادورو اویا ’ریزروائر‘ میں نامعلوم وجوہات کے باعث گر کر تباہ ہوا۔
ہیلی کاپٹر;فوجی آفیسرز سوار تھے۔ جنھیں شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
چھ اہلکاروں نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج ہی دم توڑ دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں 4 اسپیشل فورسز کے اہلکار اور 2 ایئر فورس کے گن مین شامل ہیں۔
سری لنکن ایئر فورس کے ترجمان گروپ کیپٹن ارندا گیگانگے نے بتایا کہ دیگر زخمیوں میں سے بھی 3 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
حادثے کی ممکنہ وجہ کے بارے میں ترجمان نے فی الحال کوئی تفصیل فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
پاکستان کی حالیہ بارشوں کو گلوبل وارمنگ نے تباہ کن بنایا. تحقیق
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اگست ۔2025 ) پاکستان ہونے والی حالیہ بارشیں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے مہلک ہوئیں اور تباہ کن سیلاب آئے جو سینکڑوں ہلاکتوں کا باعث بنے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق سائنسدانوں کے ایک گروپ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نے ایک تحقیق میں پاکستان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد بتایا ہے کہ 24 جون سے 23 جولائی جنوبی ایشیا میں 10 سے 15 فیصد تک زیادہ بارشیں ہوئیں، جس کی وجہ سے پاکستان کے شہری و دیہی علاقوں میں سیلاب آئے اور عمارتیں گریں.(جاری ہے)
پاکستان حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 26 جون کے بعد سے شدید بارشوں کی وجہ سے اب تک کم سے کم 300 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ سیلاب کے باعث ایک ہزار چھ سو گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے پاکستان کے شمالی علاقے ہنزہ کے علاقے سرور آباد سے تعلق رکھنے والے ایک کاروباری شخص ثاقب حسن نے منہدم ہونے والے اپنے گھر کے ملبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ 22 جولائی کو ان کے اور 18 عزیزوں کے گھر سیلاب میں بہہ گئے تھے جبکہ ان کے ڈیری فارمز بھی تباہ ہوئے ڈیری فارم میں رکھے گئے جانور تیز لہروں کی نذر ہو گئے جس سے ان کے خاندان کو تقریبا 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اس چھوٹے سے علاقے میں آخری وقت میں لوگوں کو خبردار کرنے اور گھروں سے نکلنے کے اعلان کا واحد ذریعہ مقامی مساجد ہیں، جہاں سے لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف جانے کی ہدایت کی جاتی ہے. انہوں نے ٹیلی فون پر نشریاتی ادارے کو بتایاکہ اب ہم بے گھر ہیں کیونکہ ہماری رہائش گاہیں تباہ ہو چکی ہیں حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 50 ہزار روپے کا راشن اور سات خیمے دیے گئے ہیں، جن میں ہم پچھلے دو ہفتے سے رہ رہے ہیں اسلام آباد میں رہائش پذیر موسمیات کے سائنسدان جیکب سٹینز جو کہ ڈبلیو ڈبیلو کی تحقیق کا حصہ نہیں تھے، کا کہنا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت اور گلوبل وارمنگ نے بارشوں کو ماہرین کی توقع سے بھی زیادہ تیز کر دیا ہے. ان کے مطابق حالیہ ہفتوں کے دوران ہم پاکستان ہی نہیں خطے میں ہونے والے واقعات کا جائزہ لیتے رہے تاہم جنوبی ایشیا میں ہونے والے واقعات نے ہمیں چونکا کر رکھ دیا ہے آسٹریا کی گریز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر ارضیات سٹیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے ایسے واقعات جن کے بارے میں اندازہ لگایا تھا کہ وہ 2050 میں رونما ہوں گے وہ 2025 میں ہی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ رواں موسم گرما میں درجہ حرارت اوسط سے کہیں زیادہ رہا ہے چلاس کے علاقے میں پچھلے دنوں کلاڈ برسٹ کا واقعہ بھی سامنے آیا جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا اور تباہی ہوئی. مون سون کی بارشوں میں شدت آنے سے جنوبی ایشیا کے علاقے ہل کر رہ گئے ہیں خصوصا ہمالیائی پہاڑوں کے قریب واقع علاقے، جن کا سلسلہ پانچ ممالک تک پھیلا ہوا ہے منجمد جھیلوں کے پگھلنے اور وہاں سے ہونے والے بہا ﺅکی وجہ سے جولائی میں ہائی صرو پاور ڈیموں کے قریب واقع اور نیپال اور چین کو ملانے والا پل تباہ ہوا اسی طرح شمالی انڈیا کا ایک گاﺅں بھی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آیا جس میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور سینکڑوں لاپتہ ہو گئے تھے. تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی بارش کے تجزیے عیاں ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سیلاب کو انتہائی خطرناک بنا رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ گرم پہاڑی علاقوں میں زیادہ تباہی دیکھنے میں آئی ہے اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گرم ماحول میں نمی زیادہ ہوتی ہے جو کہ بارشوں کو شدید بنا سکتی ہے . امپیریل کالج لندن کے سینٹر فار انوائرمنٹل پالیسی سے منسلک اور تحقیق کی سربراہی کرنے والی محقق مریم زکریا کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں ہونے والے 10 ڈگری کا ہر اضافہ موسم کو بارشوں کی طرف لے جانے کا باعث بنے گا جس سے یہ بات کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ فوسل ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقل ہونا کیوں ضروری ہے.