پندرہ سے بیس ہزار افراد کا کاروبار بارڈر سے وابستہ ہے، ڈاکٹر مالک بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے بارڈر پر رہنے والے لوگ بارڈر ٹریڈ کو کاروبار سمجھتے ہیں اور حکومت اسے اسمگلنگ سمجھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان عوام کے ٹریڈ کو بند کیا گیا، تو بلوچستان کے پندرہ سے بیس ہزار لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے بارڈر پر رہنے والے لوگ بارڈر ٹریڈ کو کاروبار سمجھتے ہیں اور حکومت اسے اسمگلنگ سمجھتی ہے۔ اس سے ہمیں سستا ایدھین مل رہا ہے۔ ہزاروں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے فیصلوں سے باڈر ٹریڈ بند نہیں ہوتا ہے، بلکہ ان احکامات کے بعد صرف غریب کا تکلیف دی جا رہی ہے۔ اس سے حکمرانوں کو پیسہ ملتا اور غریب کا صرف چولہا جلتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر اگر بارڈر کا کاروبار بند ہوا، تو بلوچستان کے 15 سے 20 لاکھ لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان کے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
خضدار: نامعلوم افراد کی فائرنگ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کا صاحبزادہ جاں بحق، پوتا زخمی
بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نصیرمینگل کے صاحبزادے جاں بحق جب کہ پوتا زخمی ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان پولیس نے بتایا کہ خضدار کے پہاڑی علاقے اڑینجی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سابق وزیراعلیٰ نصیرمینگل کے بیٹے عطاء الرحمن مینگل کو قتل جبکہ پوتے کو زخمی کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی سی خضدار کے مطابق مقتول قبائلی رہنماء عطاء الرحمن مینگل بیٹے مطیع الرحمان کے ہمراہ شکار پر گئے تھے، جہاں 30 سے زائد مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کی۔
مقتول عطاالرحمان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر محمد نصیر مینگل کے بیٹے اور جھالاوان عوامی پینل کے رہنماء میر شفیق الرحمن مینگل کے بھائی تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ میرعطاء الرحمن مینگل پر دہشتگردوں کا حملہ بزدلانہ اور قابل مذمت ہے، حکومت بلوچستان واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی، بلوچستان کے عوام اور حکومت دہشتگردی کیخلاف یکجہتی سے کھڑے ہیں۔