بلوچستان: کشش چوہدری ہندو اقلیتی برادری کی پہلی خاتون اسسٹنٹ کمشنر بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
فوٹو بشکریہ فیس بُک
ضلع نوشکی سے تعلق رکھنے والی کشش چوہدری بلوچستان سے ہند و اقلیتی برادری کی پہلی خاتون اسسٹنٹ کمشنر بن گئیں۔
نوشکی سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ کشش چوہدری نے حال ہی میں صوبائی مقابلے کے امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی۔
انہوں نے پی سی ایس کا امتحان پاس کر کے تاریخ رقم کی، وہ رخشان ڈویژن سے پہلی خاتون اسسٹنٹ کمشنر بھی بن گئی ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر عائشہ زہری کو سیلاب زدگان کی مدد کرنے پر بلوچستان کی پہلی خاتون ڈپٹی کمشنر بنا دیا گیا۔
کشش چوہدری کا تعلق نوشکی کے ہندو گھرانے سے ہے، کشش چوہدری نے ابتدائی تعلیم نوشکی سے حاصل کی جبکہ بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے سوشیالوجی اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے۔
کشش چوہدری کے مطابق انہوں نے گریجویشن کرنے سے پہلے ہی صوبائی مقابلے کے امتحان کی تیاری شروع کردی تھی اور اب بطور اسسٹنٹ کمشنر سول سروس جوائن کرنا ان کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔
کشش چوہدری کا کہنا ہے کہ سول سروس میں صوبے اور لوگوں کی خدمت کروں گی۔
بیٹی کی کامیابی کے حوالے سے ان کے والد چوہدری گردھاری لال کا ’جیو نیوز‘ سے بات چیت میں کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کا صوبائی مقابلے کا امتحان پاس کرنا ناصرف ان کےلیے بلکہ پورے خاندان و برادری کےلیے فخر کی بات ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی پہلی خاتون کشش چوہدری
پڑھیں:
غزہ کا المیہ پوری امت اور انسانیت کا امتحان ہے، حکمران فیل ہو چکے ہیں،علامہ جواد نقوی
جوہر آباد خوشاب میں وحدت امت کانفرنس سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ سمیت دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم مظلوم کے حق میں آواز اٹھائے تو نتیجہ بدل سکتا ہے، غزہ کے مظلوم بچے اور خواتین اس امتحان کے کامیاب ترین کردار ہیں، قرآن کو نصابِ حیات نہ بنانے کی سزا امت بھگت رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ ﷺ کے زیراہتمام سالانہ وحدتِ اُمت کانفرنس بعنوان "غزہ کے میدان میں اُمت کا امتحان" العزیز میرج ہال، جوہرآباد خوشاب میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت سربراہ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ ﷺ علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ اس موقع پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، جید علمائے کرام، مشائخ، ماہرینِ تعلیم، وکلا، صحافیوں اور دیگر طبقات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان مفتی محمد زبیر فہیم، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے پاکستان (نورانی)علامہ حیدر علوی، امیر جماعتِ اسلامی ضلع خوشاب علامہ فداالرحمن، صدر منہاج القرآن ضلع خوشاب حافظ محمد بلال اعوان، مہتمم جامعہ کنزالایمان خوشاب پروفیسر ڈاکٹر مفتی وحید حیدر قادری، مدرس جامعہ دارالعلوم جعفریہ خوشاب مولانا زکی الحسین خان، امام جمعہ و جماعت ماہپور خوشاب مولانا سید عمار شاہ نقوی اور امام جمعہ مسجد امیر حمزہ خوشاب مولانا مفتی عزیزالرحمن نمایاں تھے۔
مرکزی خطاب میں علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ غزہ کا سانحہ پوری امت اور انسانیت کے ایمان و ضمیر کا امتحان ہے، جس میں عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بیشتر مسلم حکمران ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ارب مسلمانوں کی موجودگی کے باوجود امت نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو قرآن و شریعت کا تقاضا تھا، اور یہی امت کی مجموعی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے غزہ کے بچوں، خواتین اور عوام کی قربانیوں کو ایمان و استقامت کی روشن مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے تعلیمی و فکری ادارے قرآن سے دور ہیں اور یہی انحراف امت کی کمزوری کی اصل وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قرآن کو فرد، معاشرے اور ریاست کا حقیقی نصاب بنایا جاتا تو امت آج ذلت و انتشار کا شکار نہ ہوتی۔
علامہ جواد نقوی نے حماس، حزب اللہ، یمن کے مجاہدین اور ایران کی قیادت کو مزاحمت و غیرتِ ایمانی کا عملی نمونہ قرار دیا۔ علامہ جواد نقوی نے اسرائیل و امریکہ نواز پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو حکمران اپنے عوام اور مظلوم فلسطینیوں کا سودا عالمی مفادات کیلئے کرتے ہیں، وہ امت کے امتحان میں بدترین درجے میں فیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم ایک باحمیت ملت ہے، جسے صالح قیادت اور قرآنی نصاب کی رہنمائی کی ضرورت ہے اور اگر پاکستانی قوم اور دینی قیادت بیدار ہو کر مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائے تو تاریخ کا نتیجہ بدلا جا سکتا ہے۔