کون سے مسالے پرسکون نیند کے حصول میں مدد دے سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اکثر اوقات ہم کروٹیں بدلتے رہتے ہیں لیکن نیند آنکھوں سے دور ہی رہتی ہے جس کے باعث اگلا دن بوجھل سا گزرتا ہے، دماغ تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے اور کام میں بھی دل نہیں لگتا۔
یہ بھی پڑھیں: سب کے لیے مفید سبز چائے کے 10پوشیدہ فوائد
نیند لانے کے لیے ماہرین کچھ سادہ اور قدرتی علاج تجویز کرتے ہیں جن پر بڑے آرام سے گھریلو سطح پر ہی عمل کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ سونے سے پہلے سبز چائے میں کچھ مخصوص مسالے شامل کر کے پرسکون نیند حاصل کی جا سکتی ہے کیوں کہ یہ اعصابی نظام کو سکون دیتے اور ذہنی تناؤ کم کرتے ہیں۔
دارچینیدارچینی کی ہلکی میٹھی تاثیر خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دیتی ہے اور اس میں قدرتی طور پر حرارت بخش خصوصیات پائی جاتی ہیں جو اعصاب کو سکون پہنچاتی ہیں۔
سبز چائے میں دارچینی شامل کرنے سے یہ نہ صرف ذائقے دار بنتی ہے بلکہ بے خوابی کو کم کرنے اور گہری نیند میں بھی مدد گار ہوتی ہے۔ سبز چائے میں ملانے کے لیے صرف دارچینی کا ایک چھوٹا ٹکڑا یا چائے کے آدھے چمچ جتنا اس کا پاؤڈر کافی ہے۔
چھوٹی الائچیچھوٹی الائچی خوشبو دار ہوتی ہے اور اس میں ہلکی مٹھاس بھی ہوتی ہے لیکن ساتھ ہی اس میں ہاضمہ بہتر بنانے اور ذہنی دباؤ کم کرنے کی خصوصیات بھی ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیے: گرین اور بلیک کے بعد اب نیلی چائے، حیرت انگیز فوائد
چھوٹی الائچی نیند میں رکاوٹ پیدا کرنے والے اضطراب اور بے چینی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ سبز چائے میں ایک یا 2 الائچی کے دانے پیس کر شامل کریں جس سے ایک خوشبودار چائے کے علاوہ ایک پرسکون نیند حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
جائیفلجائیفل میں میریسٹیسن نامی قدرتی مرکب پایا جاتا ہے۔ یہ ایک قدرتی مرکب ہے جو نیند کو تحریک دیتا ہے اور عضلات کو پرسکون کرنے میں مدد کرتا ہے۔
سونے سے پہلے سبز چائے میں تھوڑی سی پسی ہوئی جائیفل شامل کرنا حیرت انگیز نتائج دے سکتا ہے۔
سونفسونف ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے بہترین ہے خصوصاً جب بھاری کھانے کے بعد نیند میں دشواری ہو۔ اس کی ہلکی میٹھی مہک دماغ کو سکون دیتی ہے اور پٹھوں کو آرام پہنچاتی ہے۔
رات کے کھانے کے بعد سبز چائے میں ایک چائے کا چمچہ سونف ڈالیں اور پھر اس کا کمال دیکھیں۔
ہلدیہلدی سوزش کم کرنے والی خصوصیات رکھتی ہے اور ذہنی حالت کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیتی ہے۔
سونے سے قبل سبز چائے میں تھوڑی سی ہلدی اور چند قطرے شہد شامل کرکے استعمال کریں تو یہ ایک سکون بخش مشروب بن جاتا ہے۔
لونگلونگ میں درد کم کرنے اور پٹھوں کو آرام پہنچانے والی خصوصیات ہوتی ہیں۔
اس کی تیز خوشبو اعصابی نظام کو پرسکون کرتی ہے۔ چائے میں ایک یا 2 لونگ شامل کر کے اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
ادرکاگرچہ ادرک کو عام طور پر توانائی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن تھوڑی مقدار میں استعمال کرنے سے یہ معدے کو سکون بخشتی ہے۔
مزید پڑھیں: تھکاوٹ میں کیا کھائیں؟
چائے میں کچھ باریک کٹے ہوئے یا کدو کش کیے ہوئے ادرک کے ٹکڑے شامل کریں تاکہ جسمانی تناؤ کم ہو سکے۔
سونے سے قبل مذکورہ مسالے سبز چائے میں ملا کر استعمال کرنا ایک قدرتی اور محفوظ طریقہ ہے اور یہ نیند کے مسائل سے نپٹنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرسکون نیند سبز چائے مسالے نیند آور مسالے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پرسکون نیند سبز چائے مسالے نیند ا ور مسالے سبز چائے میں پرسکون نیند کو سکون ہوتی ہے میں بھی ہے اور کے لیے
پڑھیں:
ڈسپوزیبل برتن الزائمر کا باعث بن سکتے ہیں، نئی تحقیق میں خطرناک انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزمرہ استعمال ہونے والے ڈسپوزیبل پلاسٹک کے برتنوں سے نکلنے والے مائیکرو پلاسٹک ذرات انسانی دماغ تک پہنچ کر الزائمر جیسی مہلک بیماری کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ تحقیق ماحولیاتی تحقیق سے متعلق جریدے میں شائع ہوئی ہے، جس میں پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات کے دماغی صحت پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق مائیکرو اور نینو پلاسٹک کے ذرات ہمارے ماحول میں ہر جگہ موجود ہیں، جو خوراک، پانی اور ہوا کے ذریعے مسلسل انسانی جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ ذرات جسم کے تمام نظاموں میں پائے جاتے ہیں، حتیٰ کہ دماغ تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ یہ پلاسٹک ذرات خون اور دماغ کے درمیان موجود حفاظتی رکاوٹ (بلیڈ برین بیریر) کو پار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ رکاوٹ عام طور پر دماغ کو وائرسز اور بیکٹیریا جیسے نقصان دہ عناصر سے بچاتی ہے، لیکن پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات اس میں سے گزرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغ میں جمع ہونے والے یہ پلاسٹک ذرات الزائمر بیماری کی علامات کو جنم دیتے ہیں، خاص طور پر ان افراد میں جن میں یہ بیماری پیدا ہونے کے جینیاتی خطرات موجود ہوں۔ یہ ذرات دماغی صلاحیتوں میں بتدریج کمی کا باعث بنتے ہیں اور یادداشت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج خاصے تشویشناک ہیں، کیونکہ پلاسٹک کے یہ ذرات ہماری روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈسپوزیبل پلاسٹک کے استعمال میں کمی لائیں اور ماحول دوست متبادل مواد کو ترجیح دیں۔ یہ تحقیق پلاسٹک کے ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے ہمارے علم میں ایک اہم اضافہ ہے۔