پی ٹی آئی رہنما میاں عباد فاروق کوٹ لکھپت جیل سے رہا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
میاں عباد فاروق—فائل فوٹو
تحریکِ انصاف کے رہنما میاں عباد فاروق کو لاہورکی کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔
جیل سے رہائی کے بعد میاں عباد فاروق اپنے گھر پہنچ گئے۔
میاں عباد فاروق 9 مئی کے کیسز میں کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے۔
لاہورلاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 148 سے پی ٹی آئی کے.
واضح رہے کہ مئی 2023ء میں لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 148 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر میاں عباد فاروق نے جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
اس موقع پر عباد فاروق نے یاسمین راشد اور میاں محمود الرشید کو جناح ہاؤس کو آگ لگانے کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے پارٹی ٹکٹ واپس کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میاں عباد فاروق پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
میرواعظ عمر فاروق لگاتار دوسرے جمعہ بھی خانہ نظربند، نماز جمعہ کی اجازت بھی نہیں ملی
مولوی عمر فاروق نے اس امر پر شدید افسوس ظاہر کیا کہ انہیں مسلسل ہفتہ بھر ہفتہ گھر پر نظربند رکھا جارہا ہے، جامع مسجد جیسی مرکزی عبادتگاہ میں جانے سے روکا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو آج ایک مرتبہ پھر خانہ نظربند رکھا گیا اور جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اپنے ایک ویڈیو بیان میں میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ آج دوسرے جمعہ بھی مجھے گھر پر نظربند رکھا گیا اور جامع مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا اور اشتعال انگیز ہے کہ حکام میرے بنیادی مذہبی حقوق کو اپنی مرضی سے پامال کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جب چاہے ہمارے مذہبی، دینی اور شہری آزادیوں پر قدغن عائد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمعہ میرے لئے اور بھی اہم تھا کیونکہ اس ہفتے پروفیسر عبدالغنی بٹ، جو کہ میرے دیرینہ ساتھی رہے ہیں ہم سے جدا ہو گئے، مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ نہ صرف ہمیں ان کے جنازے پر شریک ہونے سے روکا گیا بلکہ مرحوم کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا بھی موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔
میرواعظ نے حریت کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی کا تذکرہ کرتے ہوئے ویڈیو بیان میں کہا کہ آج ہم ان کی مغفرت کے لئے کم از کم دعا کرتے تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑتا۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حکومت اتنی خوف زدہ ہے کہ ہم اپنے مرحوم رہنماؤں اور قائدین کو الوداع بھی نہیں کہہ سکتے، ان کے لئے دعا بھی نہیں کر سکتے۔ مولوی عمر فاروق نے اس امر پر شدید افسوس ظاہر کیا کہ انہیں مسلسل ہفتہ بھر ہفتہ گھر پر نظر بند رکھا جا رہا ہے، جامع مسجد جیسی مرکزی عبادت گاہ میں جانے سے روکا جا رہا ہے۔ نماز جمعہ اور وعظ وتبلیغ سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس سے یہ صاف عیاں ہو جاتا ہے کہ ہمیں آمرانہ نظام میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، یہ نہ صرف ناانصافی اور ظلم ہے بلکہ یہ امر قابل مذمت بھی ہے۔