ہمارے صبر کی حد ختم ہوئی جس پر جواب دیا، اب بھارت رکے تو ہم بھی حملہ نہیں کرینگے: ڈار
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کو بتایا ہے کہ بھارت اب حملہ نہیں کریگا تو ہم بھی نہیں کریں گے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، صبر کا مظاہرہ کیا مگر بھارت کے طیارے گرانے کے بعد ان کی فرسٹریشن شروع ہوئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے پہلے کسی جگہ حملہ نہیں کیا، انہوں نے جھوٹ بولا تھا اور انہوں نے پرسوں 4 میزائل مارے جن میں سے 3 بھارت میں گرے اور ایک پاکستان آیا جسے تباہ کیا گیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ ہم نے پہل نہیں کی مگر ہماری صبر کی حد ختم ہوگئی تھی جس کے بعد جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسحاق ڈار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کو کہا کہ ابھی صرف ہم نے بھارتی جارحیت کا جواب دیا اور کہا کہ آپ بھارت کو سمجھائیں اور اب اگر بھارت اب یہاں رک جائے تو ہم رک جائیں گے، کہا کہ اگر بھارت نے پھر حملہ کیا تو پھر یہاں سے بھی جواب دیا جائیگا۔ وزیر خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے کہا کہ میں نے بھارت میں بات کی ہے اور دوبارہ کروں گا، یقینی بنائیں گے وہاں سے کوئی حملہ نہ ہو کیونکہ وہاں سے حملہ ہوگا تو آپ بھی دوبارہ حملہ کریں گے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ میری دیگر ممالک کے وزرا سے بات ہوئی، سعودی وزرا بھی آئے تھے، بہت سے ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ آپ سیز فائر کریں اور رک جائیں مگر میں نے کہا ہم نے تو ابھی کچھ کیا ہی نہیں تو سیز فائر کیسا؟ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاٹ لائن پر میسجز بھیجے گئے (ایکسچینج ہوئے) ہیں ۔واضح رہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے آج صبح ادھم پور، آدم پور اور پٹھان کوٹ ائیر بیسز سمیت کئی ائیر فیلڈز کو تباہ کردیا جب کہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر سائبر حملہ کر کے بجلی کا نظام مکمل طور پر جام کر دیا اور ملٹری سیٹیلائٹ کو بھی جام کر دیا۔اس کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات میں پاکستانی ڈرونز کئی گھنٹوں تک پرواز کرتے رہے، پاکستان نے بھارت کی بھٹنڈا ائیر فیلڈ کو بھی تباہ کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے،پاکستان
اسلام آباد(نیوزڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسخ کر کے پیش کیا۔ امریکی حکام پہلے ہی میڈیا کو صدر ٹرمپ کے بیان کی وضاحت کر چکے ہیں، پاکستان کا آخری ایٹمی تجربہ مئی 1998ء میں ہوا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی ایٹمی پالیسی واضح، مستقل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے جبکہ بھارت کا ایٹمی سلامتی اور سیکیورٹی کا ریکارڈ انتہائی تشویشناک ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے ایٹمی تجربات پر پابندی کی قراردادوں میں ہمیشہ غیر واضح مؤقف اختیار کیا، پاکستان پر خفیہ یا غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مؤثر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کے تحت چل رہا ہے، پاکستان کا عالمی عدم پھیلاؤ کے قوانین پر مکمل عملدرآمد کا شاندار ریکارڈ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور غیر قانونی خرید و فروخت کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ برس بھارت کے بھابھا ایٹمی تحقیقاتی مرکز کا ریڈیائی مواد غیر قانونی طور پر فروخت کے لیے پیش کیا گیا، بین الاقوامی برادری بھارت میں ایٹمی مواد کی غیر قانونی تجارت کے خطرناک رجحان کا نوٹس لے۔