چین کا خطے میں کشیدگی پر اظہار تشویش، پاکستان بھارت سے سیاسی حل کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیے جانے پر چین نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اہم بیان جاری کیا ہے چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ خطے کی بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور پاکستان بھارت پر زور دیتا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے تنازعات کا سیاسی حل تلاش کریں چینی حکام نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو چاہیے کہ وہ امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں باہمی تعاون کو فروغ دیں اور پرامن ذرائع سے مسائل کا تصفیہ کریں چین کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بھی کارروائی جو کشیدگی میں مزید اضافہ کرے نہ صرف دونوں ممالک کے بنیادی مفاد کے خلاف ہے بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے چینی دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ یہی وہ رویہ ہے جس کی عالمی برادری بھی توقع رکھتی ہے اور چین اس ضمن میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ترک صدر کا وزیر اعظم سے ٹیلیفونک رابطہ، پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار
فائل فوٹو۔ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ ترکیہ نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی اور کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے حالیہ علاقائی صورت حال، پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور 6 مئی کی شب ہونے والے دہشت گرد حملے سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ترک صدارتی ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز کے مطابق صدر اردوان نے حملے میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے لیے دلی تعزیت اور مغفرت کی دعا کی، جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔
صدر اردوان نے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ ترکیہ کی غیر متزلزل یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا اور باور کرایا کہ ترکیہ ہر سطح پر پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے جموں و کشمیر میں ہونے والے حملے کی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد بین الاقوامی تحقیقات کی تجویز کو نہایت موزوں اور ضروری قرار دیا۔
صدر ایردوان نے اس امر پر زور دیا کہ کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے معاملات کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ ترکیہ خطے میں امن و استحکام کےلیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانے اور فریقین کے مابین کشیدگی کم کرنے کےلیے ہر ممکن سفارتی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی رابطے آئندہ بھی جاری رہیں گے تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔