Express News:
2025-06-24@11:14:47 GMT

جنگ کے بجائے امن کی بات کریں

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

بھارت کا جنگی جنون تھم نہ سکا، پنجاب اور سندھ کے مختلف علاقوں میں جاسوسی کے لیے آنے والے77 بھارتی ڈرونز کو پاک فوج نے مار گرایا جب کہ دھماکے بھی سنے گئے۔

 بھارت کا جنگی جنون ایک سنگین حقیقت بن چکا ہے جو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ ہے۔ بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درجنوں ڈرونز کے ذریعے حملہ کیا، جس کا پاکستان نے مؤثر انداز میں جواب دیتے ہوئے اپنی عسکری برتری کا لوہا منوایا ہے۔ پاکستان نے پہلے رافیل طیارے مار گرائے اور بھارتی ڈرونز کو دھول چٹا دی ہے۔ اس واقعے نے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور اس کے جنگی جنون کو مزید عیاں کردیا ہے۔

دوسری جانب دنیا میں پاکستان ایئر ڈیفنس سسٹم مضبوط قرار دیا جا رہا ہے جب کہ اس نے بھارت کے زیر استعمال دنیا میں پہلی مرتبہ اسرائیلی ساختہ ڈرون کو مار گرایا ہے۔ پاکستان میں گرائے جانے والا ڈرون اسرائیلی ساختہ Heron MK 2 ہے جو 35 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑتا ہے۔ اس ڈرون کو انٹی ائیر کرافٹ گن سے ٹارگٹ نہیں کیا جا سکتا، اس کا انجن برطانوی کمپنی UAV Engines LTD بناتی ہیں۔ پہلے ہی لائن آف کنٹرول پر بھی بھارت نے بھرپور نقصان اٹھایا ہے اور مزید اٹھانے جارہا ہے، پاکستان کے مختلف علاقوں سے اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کا ملبہ اٹھایا جا رہا ہے۔

پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ اپنی سرحدوں کی حفاظت اور قومی سلامتی کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ بھارتی جارحیت کے جواب میں اب پاکستان کے پاس اپنا دفاع کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ پاکستان کبھی جنگ میں پہل نہیں کرے گا، لیکن اپنے عوام اور فوجی جوانوں کی جانوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ پاکستان مسلسل تحمل کا مظاہرہ کرتا آیا ہے، تاہم اب جواب دینے کی ضرورت پڑ گئی ہے یقینا پاکستان کی جانب سے بھرپور کارروائی کی جائے گی اور دنیا دیکھے گی کہ کیسا کرارا جواب آیا ہے۔

اس وقت مودی سرکار بھارت میں جنگی جنون کو بھڑکا رہی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کسی بھی ملک کی معیشت جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں، تاہم ان میں سے کسی ایک میں بھی وطن کے لیے مرنے اور کٹنے کا جذبہ نہیں پایا جاتا۔ نوکری اور جہاد میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ یہ سب محض نوکری کر رہے ہیں۔ نوکری میں انسان اپنی جان داؤ پر نہیں لگاتا۔ لگاتا ہے تو سو مرتبہ سوچتا ہے۔ جہاد میں انسان شیرکی طرح لڑتا ہے۔ بھارتی فوجی کبھی بھی بہادری سے نہیں لڑ سکتے۔

بھارت کے جنگی جنون کا ایک اور پہلو اس کی میڈیا کی جھوٹی رپورٹنگ ہے۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان کی جانب سے حملے کی جھوٹی اطلاعات پھیلائیں، جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ پاکستانی میڈیا نے ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان جھوٹوں کا پردہ فاش کیا اور عوام کو حقیقت سے آگاہ کیا۔

پاکستانی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دینے کے بجائے امن کی ضرورت پر زور دیا، جس سے عوام میں تحمل اور بردباری کی فضا قائم ہوئی۔برصغیر کے دو بڑے ممالک، پاکستان اور بھارت، آزادی کے بعد سے آج تک کشیدگی، تنازعات اور بداعتمادی کے دائرے میں بندھے ہوئے ہیں۔ سات دہائیوں میں چار جنگیں، بے شمار سرحدی جھڑپیں اور سفارتی تناؤ کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ دونوں ملکوں کی تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ ان واقعات کا نتیجہ ہمیشہ ایک جیسا رہا۔

انسانی جانوں کا ضیاع، اقتصادی بربادی اور ایک مستقل خوف کی فضا۔ ان حقائق کے پیشِ نظر یہ سوال اب اور زیادہ اہم ہو گیا ہے کہ کیا اب بھی ہم ماضی کی زنجیروں میں جکڑے رہیں گے یا ایک نئے دور کی طرف قدم بڑھائیں گے، جہاں امن، ترقی اور تعاون کو ترجیح حاصل ہو؟ ماضی کی تلخیاں اپنی جگہ، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ مسائل کا حل جنگوں میں نہیں بلکہ مذاکرات میں پنہاں ہوتا ہے۔ ہر بار جب دونوں ممالک نے سنجیدہ بات چیت کی، حالات میں بہتری آئی۔ چاہے وہ واجپائی کا دور ہو یا جنرل مشرف کی امن کی کوششیں، مثبت اقدامات سے دونوں اطراف کے عوام کو سکھ کا سانس ملا۔ اگرچہ یہ کوششیں مختلف وجوہات کی بنا پر پائیدار ثابت نہ ہو سکیں، لیکن وہ یہ ضرور ثابت کرتی ہیں کہ امن ممکن ہے، اگر نیت درست ہو اور قیادت دلیرانہ فیصلے کرنے کی اہل ہو۔پاکستان اور بھارت دونوں ایسے ترقی پذیر ممالک ہیں جنھیں غربت، بے روزگاری، تعلیم کی کمی اور صحت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

ایسی صورت حال میں جنگ یا جنگی ماحول پالنا کسی بھی صورت عقلمندی نہیں۔ دفاعی اخراجات میں اربوں روپے صرف کرنے کے بجائے اگر یہی وسائل تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر اور ٹیکنالوجی پر خرچ کیے جائیں تو دونوں ممالک میں ایک نیا ترقی یافتہ دور شروع ہو سکتا ہے۔ چین، یورپی یونین اور دیگر علاقائی اتحادوں کی مثالیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اقتصادی تعاون دشمنی سے زیادہ پائیدار اور نفع بخش ہوتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان موجود مسائل جیسے کہ کشمیر، پانی کی تقسیم، سرحدی کشیدگی، اور دہشت گردی جیسے موضوعات بلاشبہ پیچیدہ ہیں، لیکن ان کا حل جنگ نہیں بلکہ سنجیدہ، مسلسل اور مخلصانہ مذاکرات میں ہے۔ یہ سچ ہے کہ کشمیر ایک حساس اور جذباتی مسئلہ ہے، لیکن دنیا کی جدید تاریخ میں ہم نے کئی ایسے پیچیدہ تنازعات کو پرامن طور پر حل ہوتے دیکھا ہے، اگر نیت ٹھیک ہو، اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے تو ناممکن بھی ممکن ہو سکتا ہے۔

میڈیا کا کردار بھی ان تعلقات میں نہایت اہم ہے۔ بدقسمتی سے اکثر بھارتی میڈیا نفرت اور اشتعال انگیزی کو فروغ دیتا ہے، اور امن کے پیغام کو پسِ پشت ڈال دیتا ہے۔ بھارتی میڈیا کو چاہیے کہ وہ ایک مثبت، حقیقت پسندانہ بیانیہ اختیار کرے، جس سے نہ صرف عوام میں شعور بیدار ہو بلکہ قیادت پر دباؤ بڑھے کہ وہ امن کی راہ اپنائے۔ میڈیا کا کام صرف خبریں دینا نہیں بلکہ سچ دکھانا اور معاشرے کی فکری رہنمائی کرنا بھی ہے۔ نوجوان نسل کو جذباتی نعروں سے باہر نکال کر شعور، فہم اور سوال اٹھانے کا ہنر سکھایا جائے، تاکہ وہ ماضی کی تلخیوں کے اسیر نہ بنیں بلکہ مستقبل کی روشنی کے متلاشی ہوں۔

عوام کی اکثریت چاہتی ہے کہ دونوں ممالک میں سکون ہو، تجارت ہو، ثقافتی روابط ہوں اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع ملے۔ قیادت کا کام محض بیانات دینا نہیں، بلکہ عوام کے لیے خوشحال مستقبل کی راہ ہموار کرنا ہے ۔ ملکی قیادت کو چاہیے کہ وہ دور اندیشی کا مظاہرہ کرے، اورایسی پالیسی اپنائے جو ملک کو ترقی کی جانب لے کر جائے۔بھارتی حکومت پر جنگ کا جنون سوار ہے لیکن اسے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ سے فائدہ نہیں نقصان ہی نقصان ہوگا اور جو تباہی پھیلے گی دہائیوں تک اس کا ازالہ نہیں ہو سکے گا۔

موجودہ عالمی حالات یہی تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت اپنے باہمی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر، خطے کے امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کریں۔ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں وہی قومیں کامیاب ہیں جو معاشی طاقت بنتی، تعلیمی میدان میں ترقی کرتی اور اپنے عوام کو بہتر زندگی فراہم کرتی ہیں۔حرف آخر جنگ ہمیشہ تباہی لاتی ہے، اور امن ہمیشہ زندگی۔ اگر دونوں ممالک ماضی کی تلخیوں کو چھوڑ کر مستقبل کی روشنی کی طرف بڑھیں، تو یہ نہ صرف عوام کی فتح ہو گی بلکہ انسانیت کی جیت بھی۔ آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم دشمنی کو دفن کریں اور ایک ایسا ماحول پیدا کریں جہاں ہمارے بچے بم کی آوازوں کے بجائے امن، ترقی اور خوشی کی باتیں سنیں۔بھارتی حکومت میں موجود کچھ شرپسند اور انتہاپسند عناصر دونوں ممالک کے درمیان نفرت اور کشیدگی کو بڑھا کر اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں پاکستان اور بھارت کا مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ضروری ہے۔ مذاکرات کے ذریعے دونوں ممالک اپنے مسائل کو حل کر سکتے ہیں اور خطے میں امن قائم کر سکتے ہیں۔

پاکستانی حکومت بھارتی جارحیت کے مقابلے میں صبر اور تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے کیوں کہ وہ جانتی ہے کہ جنگ تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں لاتی۔ یہ نہ صرف عوام کی زندگیوں کو متاثر کرتی بلکہ پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کو بھی روک دیتی ہے۔ اس لیے جنگ کے بجائے امن کی بات کرنی چاہیے، امن ہی عوام کی فلاح و بقا کا ضامن ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے بجائے امن کا مظاہرہ کر دونوں ممالک پاکستان کی جنگی جنون ترقی اور عوام کی ماضی کی امن کی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائے جانے والے گمراہ کن بیانیے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نہ تو پاکستان نے کسی جنگ کا آغاز کیا اور نہ ہی کسی ملک سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ان تمام خبروں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سیز فائر کی اپیل کی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر جھوٹ پر مبنی معلومات کو پھیلایا جا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ دوٹوک رہا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر دشمن جارحیت کرے تو اس کا منہ توڑ جواب دینے کا پورا حق رکھتے ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے حالیہ بیانات اور انٹرویوز اس پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں انہوں نے دفاعی حکمت عملی کو واضح طور پر بیان کیا۔حالیہ تناؤ کی اصل بنیاد پہلگام میں پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جس میں 26 افراد کو قتل کر دیا گیا اور بھارت نے بلا ثبوت اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی اور اپنی میڈیا مہم کے ذریعے پاکستانی ریاست کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی، حالانکہ نہ کوئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، نہ شواہد، اور نہ ہی کوئی قابل اعتماد انٹیلیجنس مواد سامنے لایا گیا۔

اسی بنیاد پر بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف شہروں پر فضائی حملے کیے، جنہیں پاکستان نے خود پر مسلط کردہ جارحیت قرار دیتے ہوئے دفاع کا حق استعمال کیا۔ پاک فضائیہ نے نہ صرف حملوں کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کارروائی میں بھارت کے 6 جنگی طیارے، جن میں جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے، کامیابی سے مار گرائے۔

پاکستان کی جوابی حکمت عملی میں 10 مئی کو شروع ہونے والے آپریشن بنیان مرصوص نے سب کو حیران کر دیا۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان نے بھارتی سرزمین پر اہم ایئر بیسز، فوجی تنصیبات اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو مؤثر طور پر نشانہ بنایا۔ اس سے بھارت کو نہ صرف عسکری نقصان اٹھانا پڑا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑی۔

صورتحال کی شدت اور عالمی ردعمل کے بعد بھارت نے خود امریکی حکومت سے ثالثی کی درخواست کی، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی عمل میں آئی۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ جنگ بندی پر رضامندی پاکستان کی امن پسند پالیسی کی عکاسی کرتی ہے، نہ کہ کمزوری یا دباؤ کا نتیجہ ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق اس پورے معاملے میں سعودی عرب اور امریکا جیسے دوست ممالک نے مثبت کردار ادا کیا، جنہوں نے تناؤ کم کرنے کے لیے بروقت سفارتی کوششیں کیں۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اپنے قومی دفاع کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، لیکن ہر حال میں سفارتی راستے کو ترجیح دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مؤقف میں کوئی ابہام نہیں۔ ریاست اپنے دفاع کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ دشمن کی کسی بھی جارحیت کا مؤثر اور بروقت جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے،تاہم بھارت کی جانب سے پروپیگندا، فیک نیوز اور غیر مصدقہ معلومات کا سہارا لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اصل حقائق چھپانا چاہتا ہے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے مسلسل بے بنیاد دعووں کا سہارا لے رہا ہے۔

ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کی جانب سے اگر آئندہ بھی ایسا کوئی جھوٹا دعویٰ کیا گیا تو پاکستان نہ صرف سفارتی محاذ پر جواب دے گا بلکہ عالمی فورمز پر ان دعوؤں کو بے نقاب کرے گا۔ پاکستان کی ترجیح خطے میں امن ہے، مگر دفاع پر کبھی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے نے خلیجی ملکوں کے لیے پروازیں معطل کردیں
  • ’’آپ کچھ نہیں کریں گے! اوکے‘‘
  • بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش میں توسیع، نوٹم جاری
  • پاکستان نے بھارت کیلیے فضائی حدود کی بندش میں توسیع کردی
  • (ہٹ دھرمی برقرار)بھارت کاسندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان
  • پاک بھارت جنگ بندی، بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے
  • پاک بھارت جنگ بندی؛ بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے
  • بھارتی وزیر داخلہ کا پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار
  • پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
  • پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا، بھارتی وزیر داخلہ