اقوام متحدہ میں پاکستان کےمستقل مندوب عاصم افتخار—فائل فوٹو

اقوام متحدہ میں پاکستان مستقل مندوب نے کہا ہے کہ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گرد حملہ اس کشیدگی کا سبب بنا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں دہشت گرد حملہ ایک خوفناک حملہ تھا جس کی ہر طرف سے مذمت کی گئی اور یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گرد حملہ اس کشیدگی کا سبب بنا۔

پاکستان فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے UNRWA کی امداد کا حامی ہے، عاصم افتخار احمد

پیرس پاکستان نے یونیسکو کے ایگزیکٹوبورڈ کے.

..

عاصم افتخار نے بتایا کہ اس کے بعد بھارت نے ایسے اقدامات کیے جو کشیدگی کو بڑھانے کا باعث بنے، اگلے ہی دن بھارت نے ایسے فیصلے کیے جو براہ راست پاکستان کو نشانہ بنا رہے تھے۔

انہوں کہا کہ بھارتی فیصلوں میں سندھ طاس معاہدے کو معطل یا مؤخر کرنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہوا، یہ وہی پرانا ہتھکنڈہ ہے جو ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں، جیسا کہ 2019ء میں ہوا تھا، پہلے ہی اندازہ تھا کہ یہ معاملہ کہاں جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں حالیہ پاکستانی سفارتکاری کے حوالے سے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سلامتی کونسل ارکان، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اور دیگر دوست ممالک سے رابطے کیے، بہت سے دیگر ممالک اور مشترکہ دوستوں نے بھی محسوس کیا کہ صورتحال بڑھ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ، کونسل اراکین اور سیکریٹری جنرل نے بھی اپنی خدمات پیش کیں۔

پہلگام واقعے کے حوالے سے انہوں مزید کہا کہ پاکستان نے ابتدا ہی سے کہا کہ ہمارا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں، بےبنیاد الزامات پر پاکستان نے غیرجانبدار، معتبر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ بھارت نے ایسی کسی تحقیقات کا انتظار نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت نے بین الاقوامی برادری کی تحمل اور کشیدگی کم کرنے کی اپیلوں کو نظر انداز کیا۔ بھارت نے 6 اور 7 مئی کی شب جارحیت کا اقدام کیا، جس کا پاکستان کو جواب دینا پڑا۔ ہمیں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں عاصم افتخار پاکستان نے بھارت نے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

پاک بھارت فضائی جھڑپ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنا دعویٰ دہرادیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا ہے کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرایا تھا، اس بار انہوں نے فضائی جھڑپ میں گرائے گئے طیاروں کی تعداد واضح طور پر 8 بتائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان ’امن‘ رواں برس مئی میں اس وقت قائم ہوا جب انہوں نے دونوں ممالک کو تجارتی معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے 7 طیارے مار گرائے تو ایٹمی تصادم ٹل گیا، ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے یہ بات گزشتہ روز میامی میں امریکی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

"8 Planes Shot Down": Trump Updates Key Figure In India-Pak Peace Claim.
The more Modi bows and scrapes, the more Trump rubs it in, inflating numbers and conjuring up his "wins" at will. https://t.co/CkMMee1AuS via @ndtv

— Shantanu (@shantanub) November 6, 2025

انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم ان 8 تنازعات میں شامل تھا جنہیں وہ اپنے دورِ صدارت میں روکنے کا دعویٰ کرتے ہیں، جن میں کوسوو-سربیا اور کانگو-روانڈا کے تنازعات بھی شامل ہیں۔

’میں بھارت اور پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بیچ میں تھا کہ میں نے اخبار کے صفحۂ اول پر دیکھا کہ دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر ہیں، 7 طیارے مار گرائے گئے تھے اور 8واں بری طرح زخمی تھا۔ میں نے کہا یہ تو جنگ ہے۔ دونوں ایٹمی ممالک ہیں۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان کا کوئی طیارہ نہیں گرا، 7 بھارتی طیارے گرانے کی تصدیق صدر ٹرمپ نے بھی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر

صدر ٹرمپ کے مطابق اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک سے کہا کہ جب تک وہ امن قائم نہیں کریں گے، وہ دوںوں سے کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ دہلی اور اسلام آباد نے ابتدا میں ان کی بات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازع کا تجارت سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن انہوں نے زور دیا کہ اس کا سب سے زیادہ تعلق ہے۔ ’کیونکہ تم دونوں ایٹمی طاقتیں ہو۔ اگر تم جنگ میں ہو تو ہم تم سے تجارت نہیں کر سکتے۔‘

صدر ٹرمپ کے بقول، اگلے ہی دن انہیں اطلاع ملی کہ دونوں ممالک نے امن قائم کر لیا ہے۔ ’میں نے کہا، بہت خوب، اب ہم تجارت کریں گے۔ اگر ٹیرف نہ ہوتے تو یہ ممکن نہ ہوتا۔

بھارت نے امریکی صدر کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کو جنگ بندی اس وقت عمل میں آئی جب پاکستانی کمانڈروں نے بھارتی حکام سے فائر بندی کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: بھارتی طیارے نہیں گرے تو مودی کہیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے، راہول گاندھی کا چیلنج

واضح رہے کہ ٹرمپ رواں برس مئی سے یہ دعویٰ بارہا دہرا رہے ہیں کہ امریکا کی ثالثی سے بھارت اور پاکستان کے درمیان ’ایک طویل رات‘ کی بات چیت کے بعد جنگ بندی ہوئی۔

رپورٹس کے مطابق انہوں نے یہ دعویٰ کم از کم 60 مرتبہ دہرایا ہے، تاہم بھارت مسلسل کسی بھی امریکی مداخلت کی تردید کرتا آیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد امریکی مداخلت امن بھارت پاکستان تجارتی معاہدہ ٹیرف دہلی صدر ٹرمپ طیارے فائر بندی فضائی جھڑپ

متعلقہ مضامین

  • کشمیریوں کیخلاف پروپیگنڈے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں: حکومت
  • پاکستان کا بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر پھر شدید احتجاج
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • پاک بھارت فضائی جھڑپ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنا دعویٰ دہرادیا
  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • ہمارا کوئی اضافی مطالبہ نہیں، ایم کیو ایم کا 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کا اعلان
  • پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
  • دوحہ معاہد ے کی خلاورزی ‘ افغانستان پھر دہشتگر د تنظیموں کی پناہ گاہ بن چکا : اقوام متحدہ