پاک بھارت کشیدگی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا ٹیلی فونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
واشنگٹن ،اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2025ء)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے تعاون کی پیشکش کی۔مستقبل میں تنازعات سے بچنے کیلئے امریکا کی طرف سے تعمیری معاونت کی پیشکش کی گئی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔ترجمان کے مطابق مارکو روبیو نے فریقین پر زور دیا کہ کشیدگی کم کرنے کے طریقے تلاش کریں۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی رابطہ کیا جس میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا تاہم اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ پر واضح کیا کہ اگر بھارت مزید کوئی جارحیت نہیں کرتا تو پاکستان یہاں رک سکتا ہے لیکن بھارت نے جارحیت کی تو پاکستان کا جوب اس سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔(جاری ہے)
واضح رہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت پر جوابی کارروائی آپریشن بنیان المرصوص شروع کر کے کردی ہے۔بھارت میں ایئربیس ادھم پور، براہموس اسٹوریج پٹھان کوٹ میں ایئر فیلڈ، سپلائی ڈپو ’اُڑی‘، سپلائی، بھارتی بریگیڈ کوارٹر جی ٹاپ و دیگر تباہ کردیے گئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو
پڑھیں:
ٹک ٹاک تنازع: امریکا اور چین میں کشیدگی کے دوران ممکنہ ڈیل کی بازگشت
کئی برسوں تک امریکا کی جانب سے ٹک ٹاک کی مجبوری فروخت کے مطالبے کو ’ڈاکوؤں کی منطق‘ قرار دینے والا چین اب اسی ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ایک ممکنہ سودے کا حصہ بنانے پر آمادہ دکھائی دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک معاہدہ، بائٹ ڈانس کو امریکی آپریشنز میں بورڈ سیٹ مل گئی
ٹک ٹاک کی چینی کمپنی بائٹ ڈانس (ByteDance) کے امریکی آپریشنز پر امریکا طویل عرصے سے اعتراض کرتا آیا ہے۔ واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ یہ پلیٹ فارم بیجنگ کے اثر و رسوخ اور صارفین کی پرائیویسی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
تاہم اب چینی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بیجنگ ٹک ٹاک کو ایک ’سفارتی ہتھیار‘ کے طور پر دیکھ رہا ہے تاکہ اسے تجارتی پابندیوں، ٹیکنالوجی پر قدغن اور تائیوان کے معاملے پر چھوٹ مل سکے۔
سب سے بڑا سوال: الگورتھم کس کے پاس رہے گا؟
امریکا میں ٹک ٹاک کے تقریباً 170 ملین صارفین ہیں، اور اس کی غیر معمولی مقبولیت کا راز اس کا طاقتور الگورتھم ہے۔
2020 میں چین نے ایسے حساس ٹیکنالوجیز کے برآمد پر سخت قوانین نافذ کیے تھے، جن میں ٹک ٹاک کا الگورتھم بھی شامل ہے۔ اسی لیے اصل سوال یہ ہے کہ اگر کوئی ڈیل ہوتی ہے تو اس الگورتھم پر کنٹرول کس کے پاس ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک کا امریکی آپریشن امریکیوں کے کنٹرول میں ہوگا، وائٹ ہاؤس
چین نے اب تک کسی حتمی معاہدے کی تصدیق نہیں کی ہے، البتہ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین ایک بنیادی فریم ورک پر متفق ہوئے ہیں۔
امریکا کا مؤقف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو دوبارہ وائٹ ہاؤس لوٹے ہیں، جلد از جلد اس معاملے کو نمٹانا چاہتے ہیں۔
ان کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات سے قبل ٹک ٹاک پر کسی معاہدے کو بڑی کامیابی کے طور پر پیش کرنے کے خواہاں ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیل کے تحت ٹیکساس کی کمپنی اوریکل (Oracle) ٹک ٹاک کے الگورتھم کو لائسنس کے ذریعے استعمال کرے گی اور امریکی ڈیٹا کی بنیاد پر اسے دوبارہ تربیت دے گی۔
اوریکل کے بانی لَیری ایلیسن کی اسرائیل نواز پالیسی بھی اس معاملے کو سیاسی رنگ دیتی ہے، کیونکہ کچھ ریپبلکن رہنماؤں نے 2023 سے ٹک ٹاک پر ’ pro-Palestinian ‘ مواد پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
ماہرین کی رائے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چین الگورتھم پر نرمی دکھاتا ہے تو وہ بدلے میں امریکا سے بڑے معاشی یا تجارتی فائدے چاہے گا۔
ہانگ کانگ کے ایشیا گلوبل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہی وائی تانگ کے مطابق اگر امریکا کی اضافی 30 فیصد ٹیرف کم ہو جائے تو یہ چین کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
دوسری طرف کچھ ماہرین جیسے آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف سڈنی کی چن می زی سو سمجھتی ہیں کہ بائٹ ڈانس اپنی بنیادی ٹیکنالوجی کسی صورت ظاہر نہیں کرے گا، اور زیادہ سے زیادہ امریکا کو ’سطحی‘ ورژن فراہم کیا جا سکتا ہے۔
آئندہ کا منظرنامہ
فی الحال یہ واضح نہیں کہ معاہدہ کس صورت میں ہوگا اور الگورتھم پر اصل کنٹرول کس کے پاس رہے گا۔ لیکن مبصرین کے مطابق اگرچہ واشنگٹن اور بیجنگ کھلے عام سودے بازی کو تسلیم نہیں کریں گے، تاہم ممکن ہے کہ امریکا نئی تجارتی پابندیوں یا ٹیرف میں تاخیر کر کے نرم رویہ اپنائے۔
ٹک ٹاک کا مستقبل صرف ایک ایپ کا معاملہ نہیں رہا، بلکہ یہ دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان وسیع تر معاشی اور سفارتی تعلقات کا حصہ بن چکا ہے۔
اگر یہ معاہدہ کامیاب ہوتا ہے تو یہ نہ صرف ٹک ٹاک کے مستقبل کا تعین کرے گا بلکہ واشنگٹن اور بیجنگ کے تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کا ایک ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الگورتھم امریکا اوریکل ٹک ٹاک چین