بھارتی جارحیت میں شہید و زخمی ہونے والے خیبرپختونخوا کے شہریوں کے لیے امدادی پیکج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھارتی جارحیت کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے شہید ہونے والوں کے ورثا اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کردیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں ملک کے کسی بھی حصے میں اگر خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والا کوئی شہید یا زخمی ہوگا تو صوبائی حکومت ان شہدا کے ورثا اور زخمیوں کی بھر پور مالی معاونت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت کشیدگی: پنجاب میں ڈپٹی کمشنرز کو 2 ارب روپے کا ایمرجنسی فنڈ جاری
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ یہ مالی معاونت صوبائی حکومت کے ریلیف پیکج کے تحت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بھارتی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والے شہدا کے اہل خانہ اور زخمیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی، صوبائی حکومت خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایسے تمام متاثرین کا بھر پور خیال رکھے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت خیبرپختونخوا شہدا امدادی پیکج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت خیبرپختونخوا شہدا امدادی پیکج بھارتی جارحیت صوبائی حکومت
پڑھیں:
انڈونیشیا نے غزہ کے زخمیوں کے لیے جزیرہ گالانگ پر طبی سہولت قائم کرنے کا اعلان کر دیا
جکارتہ: انڈونیشیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے 2,000 زخمی شہریوں کے علاج کے لیے اپنے غیر آباد جزیرے "گالانگ" پر قائم ایک میڈیکل سینٹر کو فعال کرے گا۔
انڈونیشیائی صدر کے ترجمان حسن ناصبی کے مطابق یہ عمل زخمیوں کے علاج اور ان کے اہل خانہ کے عارضی قیام کے لیے ہوگا، اور یہ کسی قسم کی نقل مکانی یا مستقل ہجرت نہیں ہے۔
حسن ناصبی کا کہنا ہے کہ ان زخمیوں کو علاج کے بعد دوبارہ غزہ واپس بھیج دیا جائے گا۔ اس میڈیکل سینٹر کی تعمیر دراصل کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے 2020 میں کی گئی تھی، جبکہ ماضی میں یہ جزیرہ اقوام متحدہ کے تحت ویتنام جنگ سے متاثرہ پناہ گزینوں کا کیمپ بھی رہا ہے۔
انڈونیشیا، جو کہ ایک مسلم اکثریتی ملک ہے، نے 2023 میں اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ کو انسانی امداد بھی فراہم کی تھی۔ ان حملوں میں اب تک 60,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اس منصوبے کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ماضی میں انڈونیشی صدر پر یہ تنقید ہوئی تھی کہ وہ فلسطینیوں کی عارضی پناہ کی پیشکش کر کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مؤقف کے قریب ہو رہے ہیں، جس میں فلسطینیوں کو غزہ سے مستقل بے دخل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ انڈونیشیا نے اس تجویز کو واضح طور پر مسترد کر دیا تھا اور فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔