‘شہداء کا بدلہ لے لیا’ آصف غفور 5 سال بعد ٹوئٹر پر فعال
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف ’آپریشن بُنیان مرصوص‘ کا آغاز ہوتے ہی سابق ڈی جی آئی ایس پی آر اور سابق کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ (ر) جنرل آصف غفور سوشل میڈیا پر فعال ہوگئے۔
پہلگام واقعے کے بعد سے مسلسل جاری پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستانی عوام آصف غفور کو شدت سے یاد کررہے تھے۔
بطور ڈی جی آئی ایس پی آر، وہ نہ صرف بھارت بلکہ خارجی دہشتگردوں کو بھی اپنے مخصوص انداز میں ‘شٹ اپ کال’ دینے میں مہارت رکھتے تھے جسکے سبب وہ عوام میں بےانتہا مقبول تھے اور ان کا مدلل انداز گفتگو خوب پسند کیا جاتا تھا۔
ان کے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے آخری ٹوئٹ جنوری 2020ء میں کی گئی تھی، تاہم آج بھارت کے خلاف پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بالآخر 5 سال بعد جنرل (ر) آصف غفور کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی فعال ہوگیا۔
سابق کور کمانڈر آصف غفور نے آج اپنی سب سے پہلی ٹوئٹ میں لکھا ’نصر من اللہ وفتح قریب‘۔
ساتھ ہی انہوں نے ’آپریشن بُنیان مرصوص‘، ‘بھارت امن دشمن’ اور ‘پاکستان زندہ باد’ جیسے ہیش ٹیگز کا بھی استعمال کیا۔
بعد ازاں آصف غفور کی جانب سے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک اور ٹوئٹ کی گئی جس میں درج تھا کہ ٹوئٹر کی جانب سے میری ٹائم لائن سے اس پوسٹ ( نیچے شیئر کی گئی تصویر ) کو چھپا دیا گیا ہے۔
ٹوئٹ میں آصف غفور نے دشمن کو للکارتے ہوئے کہا تھا ’یہ تو صرف ایک پوسٹ ہے، بھارت تم پاکستان کی مسلح افواج کا مقابلہ کیسے کروگے؟’
اپنی ٹوئٹ میں آصف غفور نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’نریندر مودی تمہیں بار بار متنبہ کیا گیا کہ ہمارے عزم کا امتحان نہ لو اور پاکستان کے ساتھ کوئی گڑبڑ نہ کرو، تم دراصل دہشتگرد ریاست ہو اور تم نے مقبوضہ کشمیر کے معصوم کشمیر کے خلاف اس کا بدترین مظاہرہ بھی کیا‘۔
آصف غفور نے اپنی ٹوئٹ میں مودی کو اپنی سفاکیت ختم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے تنبیہ کیا کہ ‘اب باز آجاؤ ورنہ پاکستان کی مسلح افواج کے ہاتھوں بڑے نتائج کے لیے تیار رہو’۔
اگلی ٹوئٹ میں انہوں نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کے بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والے بچے ارتضیٰ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ہمارے پیارے بھوری آنکھوں والے بیٹے ارتضیٰ اور بہت سے لوگوں کو ہم تمام خطرات سے اپنی مادر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے وقت سے پہلے کھو چکے ہیں، آج آپ سب جنت میں مسکرا رہے ہوں گے، وعدے کے مطابق آپ کے خون کا بدلہ لیا گیا ہے’۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘ہمارے شہداء اور غازیوں کے والدین اور اہل خانہ کو سلام، ہم آپ کے مقروض ہیں’۔
علاوہ ازیں جنرل (ر) آصف غفور کے آفیشل فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹ سے بھی یہی پیغامات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاک بھارت کشیدگی
یاد رہے کہ پہلگام حملے کے بعد 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمد پور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس میں 2 مساجد شہید ہوئیں جبکہ حملوں میں دو بچوں سمیت 31 پاکستانی شہید اور 51 زخمی ہوئے تھے۔
بھارت کی جانب سے رات کی تاریکی میں پاکستان پر بزدلانہ حملے کے بعد پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا، پاکستان پر حملہ کرنے والے 3 رافیل، ایک مگ ٹوئنٹی نائن، ایک ایس یو تھرٹی طیارے اور ایک کومبیٹ ڈرون کو مار گرایا۔
بعدازاں آج 10 مئی کو بھارت کے خلاف ‘آپریشن بُنیان مرصوص’ کے تحت پاکستان نے بھارت میں متعدد اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے ادھم پور ایئربیس، پٹھان کوٹ ایئربیس، سرسہ ایئربیس، سورت گڑھ ایئرفیلڈز، براہموس اسٹوریج سائٹ، بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے جی ٹاپ اور اڑی میں سپلائی ڈپو سمیت 12 اہداف کو تباہ کردیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا صف غفور نے کی جانب سے کرتے ہوئے بھارت کے ٹوئٹ میں کے خلاف کے بعد
پڑھیں:
پہلگام حملے کے ملزمان وہ نہیں جن کے خاکے جاری ہوئے، بھارتی میڈیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر (اے پی پی) بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر عاید کرتے ہوئے دعویٰ کیاتھا
کہ تینوں حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے ہے ، تاہم بھارتی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں اس دعوے کی نفی کی گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے حملے کے اگلے ہی دن3 افراد کے خاکے بھی جاری کیے تھے اور ان میں سے 2کو پاکستانی جبکہ تیسرے کو مقامی کشمیری قرار دیاتھا۔ بعد ازاں مقامی کشمیری کو بھی پاکستانی قراردیاگیاتھا۔پہلگام واقعے کے تقریبا 2ماہ بعد بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی رپورٹ میں مودی حکومت کے سرکاری بیانیے کی نفی کی گئی ہے۔این آئی اے کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ جن افراد کے خاکے جاری کیے گئے تھے وہ درحقیقت اس حملے میں ملوث ہی نہیں تھے اور ان خاکوں کی بنیاد ایک ہلاک عسکریت پسند کے موبائل فون سے ملنے والی ایک غیر تصویر پر رکھی گئی تھی۔این آئی اے کے نئے موقف سے نہ صرف حملے کے بعد پاکستان پر مودی حکومت کی طرف سے لگائے گئے الزامات مشکوک ہو گئے ہیں بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ واقعے کو ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت پاکستان کے خلاف مذموم پروپیگنڈا مہم کے طور پر استعمال کیا گیا۔ بھارتی تحقیقاتی ادارہ، جس پر پہلے ہی متنازع ہونے اور سیاسی اثر و رسوخ کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں ، ایک بار پھر مشتبہ کردار ادا کر رہا ہے۔پہلگام واقعے کے بعد3کشمیری شہریوں نے حملے کی آزادانہ اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل کی غرض سے بھارتی عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا، مگر عدالت نے ان کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ جج کب سے ایسے معاملات کے ماہر بن گئے ہیں؟۔ عدالت نے مزیدکہا تھا کہ اس طرح کی درخواستوں سے بھارتی افواج کا مورال پست ہوتا ہے ۔ بھارتی عدالت عظمیٰ کا یہ انکار نہ صرف شفاف انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی بلکہ اس نے پورے واقعے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ اور جنگی جنون خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے کیونکہ مودی حکومت نے غیر مصدقہ دعوئوں اور جلد بازی میں دیے گئے جارحانہ بیانات کے ذریعے 2 ایٹمی طاقتوں کو جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا تھا۔ اگر خود بھارتی تحقیقاتی ادارے وزیر اعظم مودی کی حکومتی بیانیے سے متفق نہیں تو عالمی برادری کیسے ان پر یقین کرسکتی ہے ۔