انڈین پریمیئر لیگ ( آئی پی ایل ) کھیلنے کے لیے بھارت میں موجود غیر ملکی کرکٹرز نے منتظمین سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری طور پر ان کے ممالک واپس بھیجا جائے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال کے پیش نظر آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور کئی ممالک کے کرکٹرز بھارت میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال کے سبب آئی پی ایل منسوخ کردیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں بھی پی ایس ایل کے باقی 8 میچز فی الحال ملتوی کردیے گئے ہیں۔

آئی پی ایل میں حصہ لینے بھارت آئے غیر ملکی کرکٹرز اپنے ملکوں کے کرکٹ بورڈز سے بھی رابطے میں ہیں جبکہ بھارت کو کرکٹرز کو واپس بھیجنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان پی ایس ایل می حصہ لینے کے لیے آنے والے غیرملکی کرکٹرز کو پہلے ہی بحفاظت ان کے وطن روانہ کرچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی پی ایل آئی پی ایل کھلاڑی بھارت غیر ملکی کرکٹرز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل ا ئی پی ایل کھلاڑی بھارت غیر ملکی کرکٹرز غیر ملکی کرکٹرز ا ئی پی ایل

پڑھیں:

گاڑی فروخت کے بعد ای چالان سے شہری پریشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-08-18

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گاڑیاں فروخت کے بعد بھی ای چالان موصول ہونے کے بڑھتے واقعات نے شہریوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ہزاروں موٹر سائیکلیں اور کاریں تاحال اوپن لیٹر پر چلائی جا رہی ہیں، یعنی نئے مالکان نے گاڑیاں اپنے نام پر منتقل نہیں کرائیں، جس کے باعث سابقہ مالکان کو ٹریفک کی خلاف ورزیوں کے چالان موصول ہو رہے ہیں۔ شہریوں کو ان گاڑیوں کے ای چالان موصول ہوئے جو وہ برسوں پہلے فروخت کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے گاڑی کی ملکیت کی منتقلی کا عمل باضابطہ طور پر مکمل نہیں کیا جاتا، جب تک گاڑی نئی ملکیت میں منتقل نہیں ہوتی، سسٹم میں سابقہ مالک ہی رجسٹر رہتا ہے اور ای چالان اسی کے نام پر جاری ہوتا ہے، جن شہریوں کو گاڑی فروخت کرنے کے باوجود چالان موصول ہورہے ہیں انہیں قریبی ٹریفک پولیس سہولت سینٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ شہریوں کو محکمہ ایکسائز کے سہولت سینٹر جا کر فروخت کے ثبوت (رسید، حلف نامہ یا ٹرانسفر سلپ)، خریدار کے شناختی کارڈ کی کاپی اور گاڑی کی رجسٹریشن دستاویزات جمع کرانا ہوں گی۔ تصدیق کے بعد سابقہ مالک کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے، جس کے بعد سیف سٹی سسٹم چالان کا اجرا روک دیتا ہے اور گاڑی کی ملکیت کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کردیا جاتا ہے۔ تمام کارروائی ٹریفک پولیس اور ایکسائز سہولت مراکز کے ذریعے ہی مکمل کی جاسکتی ہے۔گاڑی خریدنے کے بعد 30 دن کے اندر اپنے نام پر منتقلی لازمی ہے، بصورت دیگر بھاری جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی کو بلیک لسٹ یا ضبط بھی کیا جا سکتا ہے اور واجبات کی ادائیگی کے بعد ہی اسے چھوڑا جاتا ہے۔ بعض اوقات جرمانے گاڑی کی اصل قیمت سے بھی تجاوز کر جاتے ہیں۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • گاڑی فروخت کے بعد ای چالان سے شہری پریشان
  • پاکستان برونائی سے دفاعی، عسکری تعلقات مضبوط بنانے کا خواہاں ہے: جنرل ساحر شمشاد
  • بابا گرونانک سالگرہ تقریبات: بھارتی الزامات مسترد، نامکمل کاغذات پر چند افراد واپس بھیجے، پاکستان
  • ساختی اصلاحات کے بغیر قلیل مدتی غیر ملکی سرمایہ کاری عارضی قرار
  • چینی خلابازوں کی واپسی مؤخر، خلائی ملبے کے ممکنہ ٹکراؤ کا شبہ
  • آئی سی سی ممبرز پاک بھارت بورڈز میں سیز فائر کے خواہاں
  • اٹلی نے بلوچستان سے چوری شدہ نوادرات پاکستان کو واپس کردیے
  • پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری میں شدید کمی کے بحران سے دوچار
  • 27 ویں ترمیم کامعاملہ ،وزیراعظم نےوزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ کر دیے