پاکستان کا جواب شہری ہلاکتوں سے گریز، درست، محدود اور متوازن تھا؛ ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جنگ بندی کو درست تناظر میں دیکھنا ضروری ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کی حدود میں براہموس میزائل داغے، بھارت کی جارحیت پر پاکستان نے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کیا، پاکستان نے آپریشن بنیان المرصوص کا آغاز کیا، بھارت نے 7 تا 10 مئی کئی حملے کیے، خواتین، بچوں سمیت معصوم جانیں ضائع ہوئیں، بھارتی حملوں میں عبادت گاہوں سمیت انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، بھارت نے وفاقی دارالحکومت سمیت کئی علاقوں پر قاتل ڈرونز بھیجے، بھارتی میزائل حملوں سے شہری و فوجی اثاثے نشانہ بنے۔
پاکستان کا پرچم اللہ تعالی نے سر بلند رکھا اور فتح سے نوازا؛ خواجہ عمران نذیر
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جواب شہری ہلاکتوں سے گریز، درست، محدود اور متوازن تھا، صرف وہ بھارتی اہداف نشانہ بنائے گئے جہاں سے جارحیت ہوئی ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ بھارت نے
پڑھیں:
جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی حملے میں ایرانی جوہری سائنسدان سمیت 9 شہری شہید، متعدد عمارتیں تباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران/گیلان : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے چند ہی گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں ایک معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر محمد رضا صدیقی صابر سمیت 9 افراد شہید اور متعدد رہائشی عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملے رات کی تاریکی میں صوبہ گیلان اور دارالحکومت تہران کے مختلف علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے۔ فارس نیوز ایجنسی نے ان حملوں کو بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی سب سے شدید کارروائی قرار دیا ہے۔صوبہ گیلان کے ایک سینئر حکومتی عہدیدار علی باقری نے بتایا کہ آستانہ اشرفیہ میں ایک رہائشی مکان کو نشانہ بنایا گیا، جہاں موجود ایران کے ممتاز جوہری ماہر ڈاکٹر صدیقی صابر شہید ہو گئے۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ چند روز قبل ان کے 17 سالہ بیٹے کو تہران میں ایک حملے میں قتل کیا گیا تھا۔ ایرانی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک جاری کشیدگی کے نتیجے میں ملک بھر میں 400 سے زائد شہری شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے اپنے نقصانات سے متعلق معلومات فوجی سنسر شپ کے تحت روک لی گئی ہیں اور عوام کو تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ایران جنگ بندی کے آغاز کا پہلا قدم اٹھائے گا، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی حملے روک دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس مرحلہ وار سیز فائر کو آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر عالمی سطح پر تسلیم کر لیا جائے گا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق سیز فائر سے قبل کی اسرائیلی کارروائی نے نہ صرف جنگ بندی کے امکانات کو خطرے میں ڈالا بلکہ خطے میں ایک نئی بحرانی صورتِ حال کو جنم دیا ہے۔