پاک فوج نے بھارت کے اڑی سپلائی ڈپو سمیت متعدد پوسٹیں تباہ کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
—فیس بک پی ٹی وی ویڈیو گریب
آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص کے تحت لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحیت پر پاک فوج کا منہ توڑ جواب جاری ہے
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاک فوج نے دشمن کی مزید متعدد پوسٹوں کو تباہ کر دیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دشمن کی پانڈو سیکٹر میں چھاؤ گلی پوسٹ، لیپہ سیکٹر میں لعل جان پوسٹ تباہ کر دی گئی۔
پاک فوج نے بھارت کے قلعہ ڈھیر، گرین پلیٹو پوسٹ، جنگل ون پوسٹ بالمقابل پیر کانٹھی سیکٹر، نیو کمپلیکس بالمقابل دھودی سیکٹر کو بھی تباہ کر دیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاک فوج نے دشمن کی اسلام آباد پوسٹ اور سوکا جبرا پوسٹ تباہ کر دی جبکہ بھارت کا اڑی سپلائی ڈپو تباہ کر دیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اڑی سپلائی ڈپو کی تباہی افواجِ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ذرائع پاک فوج نے تباہ کر
پڑھیں:
سکھر,ڈسپنسری سے ادویات غائب، مزدور طبقہ پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر سوشل سیکیورٹی ڈسپنسری میں ادویات غائب، مزدور طبقہ شدید پریشانی میں مبتلا پیناڈول تک دستیاب نہیں، مزدوروں کا حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ سندھ ایمپلائرز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن کے زیرِ انتظام سوشل سیکیورٹی سٹی ڈسپنسری باغ حیات علی شاہ، سکھر میں ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث علاج کے لیے آنے والے درجنوں مزدور روزانہ پریشانی کا شکار ہو کر خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈسپنسری میں بخار، نزلہ، درد اور دیگر عام بیماریوں کے لیے استعمال ہونے والی بنیادی ادویات تاحال دستیاب نہیں یہاں تک کہ پیناڈول جیسی عام دوا بھی مریضوں کو فراہم نہیں کی جا رہی۔ڈسپنسری کا رخ کرنے والے مزدوروں نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ ‘‘ہم محنت کش طبقہ ہیں، روزانہ دیہاڑی پر کام کرتے ہیں۔ سوشل سیکیورٹی کی سہولت اس امید پر لی تھی کہ علاج مفت ملے گا، مگر یہاں دوا کا نام و نشان نہیں۔ اب باہر میڈیکل اسٹور سے مہنگی دوا خریدنا ہماری پہنچ سے باہر ہے۔مزید بتایا گیا کہ ہر روز درجنوں مزدور اور ان کے اہلِ خانہ علاج کے لیے ڈسپنسری پہنچتے ہیں، مگر خالی ہاتھ واپس جانے پر مجبور ہیں۔ مزدوروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ‘‘جب حکومت ہر سال ڈسپنسریوں کے لیے باقاعدہ بجٹ مختص کرتی ہے، تو پھر یہ ادویات کہاں جا رہی ہیں۔شہریوں اور مزدور تنظیموں نے کمشنر سوشل سیکیورٹی، سیکریٹری لیبر اور محکمہ سوشل ویلفیئر کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے، ڈسپنسری میں ادویات کی فراہمی بحال کی جائے اور مبینہ غفلت یا کرپشن میں ملوث ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔مزدور طبقے کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے دور میں علاج کی سہولیات کا نہ ہونا ان کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں، حکومت کو چاہیے کہ مزدوروں کے اس بنیادی حق صحت کی سہولت کو یقینی بنائے تاکہ وہ باعزت طریقے سے زندگی گزار سکیں۔