اسحاق ڈار کا چینی ہم منصب سے فون پر رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چینی ہم منصب چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای سے ٹیلی فونک رابطے میں گزشتہ رات بھارتی اشتعال انگیزی اور پاکستان کی محتاط جوابی کاروائی سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے بعد وزیرخارجہ اسحاق ڈار اور ان کے چینی ہم منصب کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں خطے کی بدلتی صورتحال اور گذشتہ رات بھارتی اشتعال انگیزی اور پاکستان کی محتاط جوابی کارروائی سے آگاہ کیا۔
چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای نے پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیے: بھارت کا مظفرآباد کی مسجد پر پہلا حملہ اور پاک فوج کے آپریشن کا نام ’بُنیان مَرصُوص‘، مماثلت کیا ہے؟
واضح رہے کہ ہفتے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ پاکستان اور بھارت فوری جنگ بندی پر رضامند ہوگئے ہیں۔ بعد ازاں پاکستان اور بھارت نے بھی فوری جنگ بندی کا اعلان کردیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار پاکستان چین چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار پاکستان چین چینی وزیر خارجہ وانگ ای پاکستان اور بھارت اسحاق ڈار
پڑھیں:
مودی اور پیوٹن کا ٹیلی فونک رابطہ، یوکرین صورتحال اور تجارتی تعلقات پر گفتگو
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ٹیلی فون پر یوکرین تنازع، دو طرفہ تعلقات اور حالیہ تجارتی چیلنجز پر تفصیلی بات چیت کی۔
مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ گفتگو کے دوران پیوٹن نے یوکرین کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے بھارت-روس خصوصی اور ترجیحی اسٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مودی نے اس سال کے آخر میں پیوٹن کی بھارت آمد کا بھی خیر مقدم کیا۔
یہ رابطہ اس وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل درآمد کرنے پر بھارت پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے بھارت نے غیر منصفانہ اور بلاجواز قرار دیا۔ بھارت کا مؤقف ہے کہ روسی تیل کی درآمدات مارکیٹ عوامل اور 1.4 ارب آبادی کی توانائی سلامتی کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
وزیر اعظم مودی نے یوکرین مسئلے کے پرامن حل پر بھارت کے مستقل مؤقف کو دہرایا۔ اس رابطے سے ایک روز قبل بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے ماسکو میں صدر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔
پیوٹن کا بھارت کا آخری دورہ دسمبر 2021 میں ہوا تھا، جبکہ مودی نے گزشتہ سال 2 بار روس کا دورہ کیا، جن میں جولائی میں سالانہ سربراہی اجلاس اور اکتوبر میں کازان میں ہونے والی برکس کانفرنس میں شرکت شامل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن