انڈیا نے جنگ بندی توڑ دی، ایک بار پھر سنگین صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سٹی42: برنالہ آزادکشمیر میں انڈین آرمی نے خود اپنی درخواست پر ہونے والی سیزفائر کی چند ہی گھنٹے میں سنگین وائلیشن کر دی۔
دشمن فورسز نے بلا اشتعال برنالہ اور چھمب سیکٹر میں پاکستانی علاقوں پر شدید گولہ باری کی ہے۔ انڈین آرمی کی بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ سے آزاد کشمیر کے متعدد دیہات متاثر ہوئے ہیں اور دو ہفتوں کی بھارتی جارحیت کے بعد آج شام 4 بجے سیز فائر ہونے سے سکھ کا سانس لینے والے عوام میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔
پاکستان کا پرچم اللہ تعالی نے سر بلند رکھا اور فتح سے نوازا؛ خواجہ عمران نذیر
پاکستان آرمی بھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی کا معاہدہ توڑنے کے بعد بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائی کر رہی ہے۔
سرحدی علاقوں میں ہنگامی حالت ہے، لائن آف کنترول پر بھارتی شیلنگ اور گائرنگ کی زد مین آئے ہوئے دیہات سے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان آرمی دفاع وطن کے لیے ہر دم تیار ہے، دشمن کو بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے چئیرمین کا آپریشن بُنیانّ مرصوص پر بیان
پاکستان کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لئے ہر طرح سے تیار ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
گلوبل صمود فلوٹیلا کی عسقلان جانے کی اسرائیلی پیشکش مسترد، غزہ جانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے محصور عوام کے لیے ایک نئی بین الاقوامی امدادی مہم ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے نام سے جاری ہے، جو سمندر کے راستے غزہ تک انسانی امداد پہنچانے اور اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے مقصد سے روانہ ہوئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیل نے اس مشن کو روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحری ناکہ بندی برقرار رہے گی اور پیشکش کی ہے کہ امدادی سامان عسقلان کی بندرگاہ پر اتارا جائے، جہاں سے اسرائیلی انتظامیہ اسے غزہ منتقل کرے گی۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عسقلان پر سامان اتارنا اسرائیلی ناکہ بندی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا، جو ان کے نزدیک انسانی اور اخلاقی طور پر ناقابل قبول ہے۔
فلوٹیلا مہم کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ان کا اقدام انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے تحت ہے۔ وہ بحری راستے سے براہِ راست غزہ امداد پہنچانے پر پرعزم ہیں، اور ’’یلو زون‘‘ (وہ علاقہ جو بین الاقوامی پانیوں میں آتا ہے مگر جہاں اسرائیلی مداخلت کا امکان ہے) میں ممکنہ رکاوٹوں کے لیے بھی تیار ہیں۔
اس مہم میں دنیا کے تقریباً 40 ممالک سے تعلق رکھنے والے کارکنان، صحافی اور طبی عملہ شریک ہیں، جن میں سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریتا تھنبرگ سمیت دیگر عالمی شخصیات شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی جہاز فعال جنگی زون میں داخل نہیں ہو سکتا اور ناکہ بندی کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
خیال رہےکہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمراں بے حس بنے بٹھے ہیں۔
واضح رہےکہ غزہ پر اسرائیلی فوجی جارحیت میں شدت آگئی ہے، جس کے نتیجے میں شہری آبادیوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، تازہ ترین فضائی اور زمینی حملوں میں متعدد اسپتالوں، رہائشی عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں مفلوج ہو چکی ہیں۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے اس عمل کو انسانی المیہ قرار دیا ہے ۔