Express News:
2025-08-10@02:58:06 GMT

پاک بھارت جنگ… بات چل نکلی ہے

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر جنگی ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ بھارت نے پہلگام میں ہوئی دہشت گردی کے واقعے کو بلا جواز اور یک طرفہ پاکستان کے سر تھوپ دیا۔ خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن کر فیصلہ سنا دیا کہ یہ سب کیا دھرا پاکستان کا ہے۔پاکستان کی جانب سے بار بار یہ مطالبہ عالمی برادری کے سامنے رکھا گیا کہ بھارت ثبوت بہم پہنچائے، ثبوتوں کے بغیر یہ الزام تراشی اس کی بد نیتی پر مبنی ہے۔

اس بدنیتی کے ثبوت واقعے کے دس منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہو گئے۔ انتہائی مشکل علاقے میں جہاں عام آدمی کی دسترس مشکل ہے، واقعے کی ایف ائی آر 20 منٹ کے اندر درج ہو جاتی ہے لیکن دہشت گردوں کو فرار ہونے کے لیے وافر وقت ملا۔ آج تک ایک بھی دہشت گرد 7 لاکھ کی فوج موجود ہونے کے باوجود گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ دہشت گردوں کے فرار ہونے کے ساتھ ہی مین اسٹریم میڈیا اور بنیاد پرست سیاسی حلقوں کی دانش اور دلیل بھی فرار ہو گئی۔ خبر سامنے آتے ہی مین اسٹریم میڈیا نے چیخ چیخ کر سارا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا۔

بھارت کی مودی سرکار کو اپنی اکنامک پاور اور مغرب کا نک چڑھا اتحادی ہونے کا غرور ہے۔ اس بار بھی یہ غرور بار بار سامنے آیا۔ کسی بھی قسم کے ثبوت سامنے لانے کے بجائے بھارت مصر رہا کہ وہ پاکستان کو سبق سکھائے گا۔ بھارت نے اپنے تئیں چھ اور سات مئی کی درمیانی رات پاکستان میں نصف درجن مقامات پر حملے کیے۔

اس سے اگلے دن ڈرونز کا سیلابی ریلا پاکستان کی طرف روانہ کیا۔ پاکستان نے انتہائی تحمل اور ٹھہراؤ کے ساتھ بھارت کے ان حملوں کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ خم ٹھوک کر کہا کہ جواب پاکستان کی مرضی کے مقام اور وقت پر دیا جائے گا جسے کل عالم دیکھے گا۔ دو دن قبل پاکستان نے وہ جواب شافی اور کافی انداز میں بھارت کو دے دیا۔بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے۔

جنگی محاذ گرم ہونے پر عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، امریکا سمیت کئی ممالک بھارت اور پاکستان کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ صورتحال کو مزید بگڑنے کے بجائے ٹھنڈا کیا جائے۔

پاک بھارت کے درمیان ان جنگی حملوں میں کی رپورٹنگ عالمی میڈیا میں کم و بیش متوازن انداز میں کی گئی۔ تاہم کئی بھارت نواز ٹی وی چینلز اور اینکرز نے بہت سے ماہرین اور پاکستانی قیادت کے منہ میں مرضی کے لقمے ڈالنے کی کوشش کی لیکن مجموعی طور پر عالمی میڈیا میں رپورٹنگ متوازن رہی اور پاکستان کا موقف سامنے آتا رہا۔رافیل طیارہ گرائے جانے کا واقعہ بھی عالمی میڈیا کے ذریعے ہی کنفرم ہوا لیکن دوسری طرف بھارت کے اندر مین اسٹریم میڈیا میں ایک ہذیان برپا ہو گیا۔

مین اسٹریم میڈیا پر ٹی آر پی کے چکر میں ایسی ایسی بے تکی اور جھوٹ خبریں سنائی گئیں اور بے جوڑ ویڈیوز چلائی گئیں کہ خدا کی پناہ۔ معاملہ یہاں تک پہنچا کہ بھارتی حکومت کو پچھلے دو دنوں سے مین اسٹریم میڈیا کے سامنے ہاتھ جوڑنا پڑ رہے ہیں کہ فیک نیوز کے بجائے صرف سرکاری بیانات اور پوزیشن کو ہی اصلی مانا جائے لیکن بھارت میں 400 سے زائد نیوز چینل میں سے بیشتر حکومت کی یہ عرضی ماننے کو تیار نہیں۔

بھارت کی ایک معروف جرنلسٹ ساکشی جوشی ہیں جن کا الیکٹرانک میڈیا میں 19 سال کا تجربہ ہے۔ اپنے کیریئر میں وہ بی بی سی سمیت بہت سے نامی گرامی نیوز چینلز کے ساتھ وابستہ رہیں۔ آج کل وہ اپنا یوٹیوب چینل چلا رہی ہیں۔ بھارتی میڈیا پر فیک نیوز اور جنگی جذبات کا ہذیان قیامت برپا کر رہا ہے اور بات کہاں تک جا پہنچی ہے،ان کے ایک حالیہ یوٹیوب ویڈیو سے ہو بہو نقل کیا جا رہا ہے۔اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا خبروں سے کہیں آگے خواہش کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔

’’ بھارتی مین اسٹریم میڈیا صرف اور صرف خوف و ہراس پھیلا رہا ہے ، جھوٹی خبریں آپ تک پہنچا رہا ہے۔ اس لیول تک آگئی ہیں ان کی جھوٹی خبریں کہ سرکار کو بتانا پڑ رہا ہے کہ جو چیز آپ کو میڈیا پہ دکھائی دے رہی ہے وہ سب غلط ہے۔ جنگ کی سچویشن میں ہر آدمی سب سے پہلے نیوز چینل لگاتا ہے کہ کوئی نہ کوئی انفارمیشن آئے گی۔ انفارمیشن تو کچھ نہیں آنے والی آپ کے پاس لیکن مس انفارمیشن کی وجہ سے ایک عام آدمی چکرا کر رہ جاتا ہے، گھبرا جاتا ہے۔ یہ لوگ اپنے ٹی آر پی کے لیے کبھی نہیں سدھرنے والے‘‘۔ یہاں تک جھوٹ کہہ دیا گیا کہ ب پاکستان کی راجدھانی اسلامآباد پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔۔۔ باپ رے! یہ لوگ اپنے آپ کو جرنلسٹ کہہ رہے ہیں۔‘‘

اسی لیے اب اس رجحان کے خلاف لوگوں کا رد عمل سامنے آنے لگا ہے۔ ویرداس لکھتے ہیں: پلیز ایسی چیزوں کو سننا اور شیئر کرنا بند کر دیجیے جہاں پر آپ کو لوگ چیخ چیخ کر اپنے پھیپھڑے پھاڑ پھاڑ کر بولتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ڈاکٹر شوریہ ٹوئٹر پر لکھتے ہیں؛ انڈین میڈیا ابھی تک مایوس کن رہا ہے۔ فیک سائرن اور ہیڈ لائنز دکھا دکھا کر انھوں نے ابھی تک صرف شرمناک کام کیا ہے۔ حد ہو گئی ، یعنی کچھ بھی چل رہا ہے، انٹ شنٹ۔۔ آپ سوچیں کوئی بھی انڈین نیوز چینل دیکھ رہا ہو تو صرف ایسا جھوٹ سنائی اور دکھائی پڑے جس کی سرکارکو تردید کرنی پڑتی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تو وہ کیا سوچے گا!!

سندرن لکھتے ہیں: مجھے نہیں پتہ کہ کتنا ڈیمج پاکستان کو ہوا ہے، پچھلی رات کو لیکن جو ڈیمیج انڈین میڈیا کی کریڈیبلٹی کو ہوا ہے، وہ سب سے زیادہ ہے ! جنگ بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ جس طرح کی یہ لوگ باتیں بول رہے ہیں اور کر رہے ہیں، اینکرز جس طرح سے ہذیان میں آپ کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں، یہ سراسر ملک کی بے عزتی کر رہے ہیں۔

منیش پانڈے لکھتی ہیں یہ کچرا دکھا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو انفارمیشن وار ہے، یہ "کمپلیٹلی نان سینسیکل" ہے۔ عجیب جھوٹے کلیمز لے کر ا رہے ہیں جنھیں انڈیا میں کوئی بھی ماننے کو راضی نہیں ہے۔

چنائی واسی لکھتے ہیں، یہ ہائی ٹائم ہو گیا ہے انڈیا کے لیے کہ ہمارا ایک پیپلز موومنٹ ہونا چاہیے، اس طرح کی انڈین نیوز میڈیا کے خلاف، کیونکہ ہم لوگ بالکل بھی یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ نیوز اینکرز اس دیش میں سارا نیریٹو ( بیانیہ) سیٹ کریں، نفرت پھیلانا شروع کریں، لوگوں کے اندر سراسیمگی پیداکرنا شروع کریں، ڈر کا ماحول پیدا کر دیں اور پورے ملک کو آپ سیٹ کر دیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مین اسٹریم میڈیا پاکستان کی میڈیا میں نیوز چینل بھارت کے رہے ہیں رہا ہے

پڑھیں:

بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ کیلئے فائدہ اُٹھانا فوری طور پر ممکن نہیں، معاشی ماہرین

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے کے ذریعے بھارتی مصنوعات پر اِضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے، جس کے بعد بھارت پر کل ٹیرف کی شرح 50 فیصد ہوگئی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے میں کہاکہ بھارت روس سے تیل خریدنا بند نہیں کر رہا اس لیے اس پر اضافی ٹیرف لگایا جا رہا ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے اِس پر ردعمل دیتے ہوئے اس ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہاکہ کئی اور ممالک بھی روس سے تیل خریدتے ہیں پر اُن پر ٹیرف عائد نہ کرکے بھارت کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔

ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستانی برآمدات میں اِضافے کا اِمکان بہت کم ہے کیونکہ پاکستان کا برآمدی شعبہ اِس کے لیے تیار نہیں اور ہماری پروڈکشن کی صلاحیت اتنی زیادہ نہیں کہ ہم بھارتی برآمدات کا مقابلہ کر سکیں۔ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے جو خام مال اور سستی توانائی چاہیے وہ بھی ملک میں مہیا نہیں اس لیے ہمارا صنعتی پیداوار کا شعبہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے قابل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟

فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں، ڈاکٹر وقار احمد

معاشی تِھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی سے وابستہ سینیئر ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں کیونکہ صنعت کاروں کو اگر اپنی پیداوار بڑھانی ہے تو اُن کے پاس خام مال، سستے توانائی کے ذرائع بھی تو ہونے چاہییں۔ ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کا شعبہ فوری طور پر اپنی پیداوار نہیں بڑھا سکتا۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جو پلانٹس اور صنعتی مراکز اپنے حجم کو بڑھانا چاہ رہے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اُن کو زرمبادلہ نہیں مل پا رہا، یہ ایک موقع ضرور ہے لیکن محدود سپلائی کی وجہ سے راتوں رات ترقی نہیں ہو سکتی۔

امریکی ٹریڈ وار سے پوری دنیا کی معیشت کو خطرہ ہے، ڈاکٹر ساجد امین

معاشی تھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا اِمکان نہیں۔ کیونکہ ہماری ایکسپورٹ مارکیٹ نہ تو اتنی بڑی ہے اور نہ ہی وہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ممکن ہے ہمیں ٹیکسٹائل کے شعبے میں چند نئے آرڈرز مِل جائیں لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی مارکیٹ میں وہ صلاحیت ہی نہیں ہے۔

ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ امریکا نے جو ٹریڈ وار یا تجارتی جنگ شروع کی ہے جس میں ٹیرف کو سزا کے طور پر ایک سیاسی حربے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ پوری دنیا کی معیشت کے لیے خطرہ اور اِس نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے فریم ورک کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔

’کل کلاں کو دیگر بڑے ممالک بھی اس طرح کے اقدامات اُٹھا سکتے ہیں۔ طویل المدّتی نقطہ نظر سے دیکھیں تو اِس تجارتی جنگ میں کوئی بھی وِنر نہیں بلکہ سب کا نقصان ہی ہو گا۔‘

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نقطہ نظر سے اگر بات کی جائے تو پاکستان کے لیے 19 فیصد ٹیرف ایک اسٹریٹجک فتح ضرور تھی کیونکہ ابتدائی طور پر 29 فیصد شرح کا اعلان کیا گیا تھا۔ سیاسی طور پر پاکستانی حکومت یہ دعوٰی کر سکتی ہے کہ اُس نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرکے مُلک کے لیے بہتر ڈیل لے لی ہے، لیکن مُلکی معیشت پر اِس ڈیل کا اثر نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

’ایک تو ہمارا برآمدی شعبہ اِتنا کثیرالجہت نہیں اور ہمارے پاس امریکا کو برآمد کرنے کے لیے سوائے ٹیکسٹائل کے اور کچھ بڑا ہے ہی نہیں۔ اِس صورتحال میں زیادہ سے زیادہ یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ امریکا سے ہمارے ٹیکسٹائل کے شعبے کو کچھ گِنے چُنے بڑے آرڈرز مِل جائیں، لیکن یہ چیز کبھی بھی پائیدار نہیں ہوگی اور امریکا کی پالیسیاں کبھی بھی تبدیل ہو سکتی ہیں اس لیے اُن پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔‘

پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں فائدہ اٹھا سکتا ہے، شکیل رامے

ماہر معیشت شکیل رامے نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پر امریکا کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے سے پاکستان کی برآمدات بڑھنے کا کوئی خاص امکان نہیں۔ ایک تو امریکا کے ساتھ ہماری تجارت کا حجم بھارت کے مقابلے میں بہت ہی چھوٹا ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکا کو ہماری بڑی برآمدات کا تعلق ٹیکسٹائل کے شعبے سے ہے۔ دوسرا یہ کہ ہم اِس شعبے کو بہت ساری سبسڈی دیتے ہیں اور پھر امریکا نے ہم پر 19 فیصد ٹیرف عائد تو کیا ہے کوئی ٹیرف ختم تو نہیں کیا، اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہماری مسابقت بنگلہ دیش اور ویت نام جیسے مُلکوں کے ساتھ ہے۔ ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت حجم کے اعتبار سے اِتنی بڑی بھی نہیں کہ وہ مقابلہ کر سکے۔

شکیل رامے نے کہاکہ ایک شعبہ ایسا ہے جہاں پاکستان کو فائدہ مِل سکتا ہے اور وہ ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ جس طرح سے ٹرمپ انتظامیہ بھارت کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کاروبار کم کرنے کے لیے احکامات جاری کر رہی ہے اُس سے ہمیں فائدہ مِل سکتا ہے لیکن دیکھنا یہ پڑے گا کہ آیا امریکا بھارت کے لیے بی۔ون، بی۔ٹو ویزوں کے اجرا کی تعداد میں کمی کرتا ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

انہوں ںے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکا کوئی قابلِ اعتبار شراکت دار نہیں۔ کچھ عرصہ پہلے وہ پاکستان کے خلاف اور اب پاکستان کے حق میں ہے۔ اور اب بھارت کو ٹف ٹائم دے رہا ہے۔ ایسے ہی امریکا کسی بھی وقت اپنی پالیسیاں تبدیل بھی کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات بھارت پاکستان امریکا تعلقات ٹیرف جنگ ٹیکسٹائل ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت پاک فوج کے ہاتھوں ہونے والی شکست کے سکتے سے باہر نہیں آیا، شرجیل میمن
  • خواجہ آصف نے بھارتی ایئرچیف کے دعوؤں کو غیرحقیقی اور بے موقع قرار دیدیا
  • خواجہ آصف نے بھارتی ایئرچیف کے دعوئوں کو غیرحقیقی اور بے موقع قرار دیدیا
  • جھوٹ سے جنگیں نہیں جیتی جاتیں، خواجہ آصف نے بھارتی ایئرچیف کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیدیا
  • دشمن خطے میں خانہ جنگی چاہتا، مل کر ناکام بنائیں گے، سرفراز بگٹی
  • قوم نے متحدہ ہوکر بھارت کو ایسی شکست دی کہ وہ آج تک نہیں بھولا،گورنرسندھ
  • علیزے شاہ کی مبینہ بوائے فرینڈ کے ساتھ ویڈیو وائرل،سوشل میڈیا پر نئی بحث
  • تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے حکومت لاعلم نکلی
  • بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ کیلئے فائدہ اُٹھانا فوری طور پر ممکن نہیں، معاشی ماہرین
  • ایشیا ہاکی کپ میں پاکستان کی جگہ بنگلا دیش کو شامل کرلیا گیا