Express News:
2025-05-11@03:11:08 GMT

پاک بھارت جنگ… بات چل نکلی ہے

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر جنگی ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ بھارت نے پہلگام میں ہوئی دہشت گردی کے واقعے کو بلا جواز اور یک طرفہ پاکستان کے سر تھوپ دیا۔ خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن کر فیصلہ سنا دیا کہ یہ سب کیا دھرا پاکستان کا ہے۔پاکستان کی جانب سے بار بار یہ مطالبہ عالمی برادری کے سامنے رکھا گیا کہ بھارت ثبوت بہم پہنچائے، ثبوتوں کے بغیر یہ الزام تراشی اس کی بد نیتی پر مبنی ہے۔

اس بدنیتی کے ثبوت واقعے کے دس منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہو گئے۔ انتہائی مشکل علاقے میں جہاں عام آدمی کی دسترس مشکل ہے، واقعے کی ایف ائی آر 20 منٹ کے اندر درج ہو جاتی ہے لیکن دہشت گردوں کو فرار ہونے کے لیے وافر وقت ملا۔ آج تک ایک بھی دہشت گرد 7 لاکھ کی فوج موجود ہونے کے باوجود گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ دہشت گردوں کے فرار ہونے کے ساتھ ہی مین اسٹریم میڈیا اور بنیاد پرست سیاسی حلقوں کی دانش اور دلیل بھی فرار ہو گئی۔ خبر سامنے آتے ہی مین اسٹریم میڈیا نے چیخ چیخ کر سارا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا۔

بھارت کی مودی سرکار کو اپنی اکنامک پاور اور مغرب کا نک چڑھا اتحادی ہونے کا غرور ہے۔ اس بار بھی یہ غرور بار بار سامنے آیا۔ کسی بھی قسم کے ثبوت سامنے لانے کے بجائے بھارت مصر رہا کہ وہ پاکستان کو سبق سکھائے گا۔ بھارت نے اپنے تئیں چھ اور سات مئی کی درمیانی رات پاکستان میں نصف درجن مقامات پر حملے کیے۔

اس سے اگلے دن ڈرونز کا سیلابی ریلا پاکستان کی طرف روانہ کیا۔ پاکستان نے انتہائی تحمل اور ٹھہراؤ کے ساتھ بھارت کے ان حملوں کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ خم ٹھوک کر کہا کہ جواب پاکستان کی مرضی کے مقام اور وقت پر دیا جائے گا جسے کل عالم دیکھے گا۔ دو دن قبل پاکستان نے وہ جواب شافی اور کافی انداز میں بھارت کو دے دیا۔بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے۔

جنگی محاذ گرم ہونے پر عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، امریکا سمیت کئی ممالک بھارت اور پاکستان کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ صورتحال کو مزید بگڑنے کے بجائے ٹھنڈا کیا جائے۔

پاک بھارت کے درمیان ان جنگی حملوں میں کی رپورٹنگ عالمی میڈیا میں کم و بیش متوازن انداز میں کی گئی۔ تاہم کئی بھارت نواز ٹی وی چینلز اور اینکرز نے بہت سے ماہرین اور پاکستانی قیادت کے منہ میں مرضی کے لقمے ڈالنے کی کوشش کی لیکن مجموعی طور پر عالمی میڈیا میں رپورٹنگ متوازن رہی اور پاکستان کا موقف سامنے آتا رہا۔رافیل طیارہ گرائے جانے کا واقعہ بھی عالمی میڈیا کے ذریعے ہی کنفرم ہوا لیکن دوسری طرف بھارت کے اندر مین اسٹریم میڈیا میں ایک ہذیان برپا ہو گیا۔

مین اسٹریم میڈیا پر ٹی آر پی کے چکر میں ایسی ایسی بے تکی اور جھوٹ خبریں سنائی گئیں اور بے جوڑ ویڈیوز چلائی گئیں کہ خدا کی پناہ۔ معاملہ یہاں تک پہنچا کہ بھارتی حکومت کو پچھلے دو دنوں سے مین اسٹریم میڈیا کے سامنے ہاتھ جوڑنا پڑ رہے ہیں کہ فیک نیوز کے بجائے صرف سرکاری بیانات اور پوزیشن کو ہی اصلی مانا جائے لیکن بھارت میں 400 سے زائد نیوز چینل میں سے بیشتر حکومت کی یہ عرضی ماننے کو تیار نہیں۔

بھارت کی ایک معروف جرنلسٹ ساکشی جوشی ہیں جن کا الیکٹرانک میڈیا میں 19 سال کا تجربہ ہے۔ اپنے کیریئر میں وہ بی بی سی سمیت بہت سے نامی گرامی نیوز چینلز کے ساتھ وابستہ رہیں۔ آج کل وہ اپنا یوٹیوب چینل چلا رہی ہیں۔ بھارتی میڈیا پر فیک نیوز اور جنگی جذبات کا ہذیان قیامت برپا کر رہا ہے اور بات کہاں تک جا پہنچی ہے،ان کے ایک حالیہ یوٹیوب ویڈیو سے ہو بہو نقل کیا جا رہا ہے۔اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا خبروں سے کہیں آگے خواہش کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔

’’ بھارتی مین اسٹریم میڈیا صرف اور صرف خوف و ہراس پھیلا رہا ہے ، جھوٹی خبریں آپ تک پہنچا رہا ہے۔ اس لیول تک آگئی ہیں ان کی جھوٹی خبریں کہ سرکار کو بتانا پڑ رہا ہے کہ جو چیز آپ کو میڈیا پہ دکھائی دے رہی ہے وہ سب غلط ہے۔ جنگ کی سچویشن میں ہر آدمی سب سے پہلے نیوز چینل لگاتا ہے کہ کوئی نہ کوئی انفارمیشن آئے گی۔ انفارمیشن تو کچھ نہیں آنے والی آپ کے پاس لیکن مس انفارمیشن کی وجہ سے ایک عام آدمی چکرا کر رہ جاتا ہے، گھبرا جاتا ہے۔ یہ لوگ اپنے ٹی آر پی کے لیے کبھی نہیں سدھرنے والے‘‘۔ یہاں تک جھوٹ کہہ دیا گیا کہ ب پاکستان کی راجدھانی اسلامآباد پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔۔۔ باپ رے! یہ لوگ اپنے آپ کو جرنلسٹ کہہ رہے ہیں۔‘‘

اسی لیے اب اس رجحان کے خلاف لوگوں کا رد عمل سامنے آنے لگا ہے۔ ویرداس لکھتے ہیں: پلیز ایسی چیزوں کو سننا اور شیئر کرنا بند کر دیجیے جہاں پر آپ کو لوگ چیخ چیخ کر اپنے پھیپھڑے پھاڑ پھاڑ کر بولتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ڈاکٹر شوریہ ٹوئٹر پر لکھتے ہیں؛ انڈین میڈیا ابھی تک مایوس کن رہا ہے۔ فیک سائرن اور ہیڈ لائنز دکھا دکھا کر انھوں نے ابھی تک صرف شرمناک کام کیا ہے۔ حد ہو گئی ، یعنی کچھ بھی چل رہا ہے، انٹ شنٹ۔۔ آپ سوچیں کوئی بھی انڈین نیوز چینل دیکھ رہا ہو تو صرف ایسا جھوٹ سنائی اور دکھائی پڑے جس کی سرکارکو تردید کرنی پڑتی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تو وہ کیا سوچے گا!!

سندرن لکھتے ہیں: مجھے نہیں پتہ کہ کتنا ڈیمج پاکستان کو ہوا ہے، پچھلی رات کو لیکن جو ڈیمیج انڈین میڈیا کی کریڈیبلٹی کو ہوا ہے، وہ سب سے زیادہ ہے ! جنگ بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ جس طرح کی یہ لوگ باتیں بول رہے ہیں اور کر رہے ہیں، اینکرز جس طرح سے ہذیان میں آپ کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں، یہ سراسر ملک کی بے عزتی کر رہے ہیں۔

منیش پانڈے لکھتی ہیں یہ کچرا دکھا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو انفارمیشن وار ہے، یہ "کمپلیٹلی نان سینسیکل" ہے۔ عجیب جھوٹے کلیمز لے کر ا رہے ہیں جنھیں انڈیا میں کوئی بھی ماننے کو راضی نہیں ہے۔

چنائی واسی لکھتے ہیں، یہ ہائی ٹائم ہو گیا ہے انڈیا کے لیے کہ ہمارا ایک پیپلز موومنٹ ہونا چاہیے، اس طرح کی انڈین نیوز میڈیا کے خلاف، کیونکہ ہم لوگ بالکل بھی یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ نیوز اینکرز اس دیش میں سارا نیریٹو ( بیانیہ) سیٹ کریں، نفرت پھیلانا شروع کریں، لوگوں کے اندر سراسیمگی پیداکرنا شروع کریں، ڈر کا ماحول پیدا کر دیں اور پورے ملک کو آپ سیٹ کر دیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مین اسٹریم میڈیا پاکستان کی میڈیا میں نیوز چینل بھارت کے رہے ہیں رہا ہے

پڑھیں:

چین نے بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے میں پاکستان کی مدد کی؟ کس طرح؟ برطانوی میڈیا نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا

کشیدگی کے دوران  پاکستان نے بھارت کے کئی طیارے مار گرائے ہیں اور اب اس سلسلے میں برطانوی میڈیا بھی میدان میں آگیا۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق  مغربی ساختہ رافیل کو مار گرانے میں چینی طیاروں کی بظاہر شمولیت نے دفاعی حلقوں میں دھوم مچا دی تھی،صبح  چار بجے جنگی میدان میں نہیں بلکہ سفارتی میدان میں ایک غیرمعمولی واقعہ ہوا، پاکستان میں چین کے سفیر نے مبینہ طور پر راولپنڈی سے فوری کال کی جس کے بعد جو کچھ ہوا وہ صرف ایک فضائی تصادم نہیں تھا ، یہ ایک ایسا انکشاف تھا جس نے ہندوستان کے فضائی تسلط کے افسانے کو توڑ دیا۔

ہندوستانی فضائیہ کئی دنوں سے جمع ہو رہی تھی، تقریباً 180 طیارے مغربی محاذ پر   تھے جس کا مقصد بالاکوٹ کو دہرانا، پاکستانی دفاع کو توڑنا، اور سٹریٹجک بالادستی کی تصویر کو بحال کرنا تھا  لیکن موسم ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔

وہ 300 کلومیٹر دور کیوں رہے؟

ہندوستانی فضائیہ نے پاکستان کی حدود کوکراس نہیں کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس سے آگے کیا ہوگا۔۔۔چینی جے 10 سی ، PL-15 میزائل، 300 کلومیٹر سے زیادہ رینج کے ساتھ تیار تھے ، جو کچھ بھارت نے دیکھا وہ صرف پاکستانی پائلٹ نہیں تھے بلکہ یہ اسکردو سے پسنی تک پھیلا ہوا چین کا مکمل فضائی جنگ کا نظریہ تھا جسے رافیل نے کبھی آتے ہوئے نہیں دیکھا اور ایک رافیل  جس کی قیمت $250 ملین ڈالر سے زیادہ تھی،مبینہ طور پر درمیانی فضا میں مار گرایا گیا،پیکٹرا ای ڈبلیو سسٹم جو اس کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا، مغلوب ہوگیا۔

پاکستانی فضائیہ نے، چین ،سیٹلائٹس اور AWACS کی مدد سے ایک سینسر فیوژن کو ختم کیا، رافیل جس نے ہدف کو لاک کیا اور نہ ہی اپنے مخالف کو دیکھ سکا، میزائل کا نشانہ بنا اور ختم ہوگیا۔بھارت بھی جانتا تھا کہ اگر ایک رافیل گرسکتا ہے تو پھر پانچ بھی گرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پورا فلیٹ ہی گراؤنڈ کردیا گیا اور یہی وجہ تھی کہ وہ سرحد سے  300 کلومیٹر دور رہے اور اس کی وجہ حوصلے کی کمی نہیں بلکہ یقین کی کمی تھی ۔

مضمرات بہت زیادہ ہیں لیکن ہندوستان کا وقار سمجھے جانیوالے  رافیل کو پاکستانی طیارے سے فائر ہونےو الے چینی میزائل نے مار گرایا، ، یہ صرف ایک حکمت عملی کی ناکامی نہیں بلکہ ایک جغرافیائی سیاسی پیغام ہے۔یہاں تک کہ بلومبرگ نے اسے لکھا کہ” یہ چین اور پاکستان کا مربوط جنگ کا ایک لائیو مظاہرہ ہے”۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعے پر مغربی تجزیہ نگار دنگ رہ گئے اور فرانس کے دفاعی معاہدوں میں ہلچل مچ گئی لیکن چین اس دوران خاموشی سے دیکھتا اور مسکرارہا تھا۔
اب کھیل بدل گیا

یہ 2019  اور  بالاکوٹ نہیں ہے۔بھارت اب جانتا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود میں کوئی بھی مہم جوئی J-10Cs، PL-15s اور پاکستانی عزم کے ذریعے بنائے گئے موت کے جال کو دعوت دینے کے مترادف ہے  تو وہ  پیچھے رہا، خوفزدہ ہے ، ریڈار سے اندھا ہوگیا اور ذلیل ہوا۔

رپورٹ میں مزید یہ بھی بتایاگیا ہے کہ بھارت اپنے پائلٹوں کی مہارت میں کمی کی وجہ سے ناکام نہیں ہوا بلکہ وہ میدان جنگ میں ناکام ہوا ہے جسے وہ دیکھ نہیں سکا تھا، جو سیٹلائٹ  اور سینسر کے ذریعے بنائی گئی اور مشینوں کے ذریعے عمل درآمد کیا گیا۔ مئی 2025 میں کھیل بدل گیا بھارت کا  فضائی بالادستی کا  دیرینہ خواب جو 36 رافیل طیاروں کی خریداری کیساتھ تشکیل پایا تھا،  مقبوضہ کشمیر  میں گر کر برباد ہوگیا، یہ ڈاگ فائٹ نہیں تھی،یہ ایک منصفانہ لڑائی بھی نہیں تھی، یہ ایک نظریاتی تباہی تھی، جس کا حقیقی وقت میں دنیا بھر کے ہر فوجی حکمت عملی کے ماہر نے مشاہدہ کیا۔

رافیل کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ اسے کوئی چھو بھی نہیں سکتا،   اس کی ٹیکنالوجی، بے مثال ہے  لیکن اس منحوس دن، یہ ایک ایسے قاتل باکس میں گیا جہاں سے بچ کر واپس نہ آسکا۔

برطانوی ادارے کا مزید کہناتھا کہ جیسا کہ بہت سے مغربی تجزیہ کاروں کا خیال تھا، چین نے ایسا کچھ نہیں کیا، کوئی J-20s یا جنگی اعلانات نہیں تھے لیکن وہاں ایک جال تھا،  ایک نیٹ ورک تھا ، خاموشی سے مشاہدے اور پھر اس پر عمل کا ایک سلسلہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان پر بھارتی میڈیا سیخ پا
  • پاکستان کا بھارت کو منہ توڑ جواب؛ حرا مانی نے کنگنا رناوت کو آئینہ دکھا دیا
  • چین نے بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے میں پاکستان کی مدد کی؟ کس طرح؟ برطانوی میڈیا نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
  • بھارت پاکستان کا دباو برداشت نہیں کر سکا، آئی پی ایل معطل
  • سوشل میڈیا پر شرپسند باز نہیں آ رہے
  • بھارتی میڈیا پر پاکستانی ایف16گرانے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں : سیکیورٹی ذرائع
  • جب پاکستان حملہ کرے گا تو بھارتی میڈیا نہیں بتائے گا، پوری دنیا کو پتا چل جائے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پیشہ ور صحافی اب کوئی اور کام دیکھیں
  • مشی خان نے بھارتی میڈیا، سیاستدانوں اور عوام کو کھری کھری سنا دیں