پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے، ہم پر حملے کیے گئے جس کا جواب دیا ہے: عطااللّٰہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطااللّٰہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے، پاکستان نے ہر ممکن ضبط کا مظاہرہ کیا، لیکن بھارتی حملے نہیں رُکے، ہم پر حملے کیے گئے جس کا جواب دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا سے گفتگو کے دوران عطااللّٰہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے یو این کے چارٹر کے مطابق جوابی کارروائی کی، ہم نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے کارروائی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے صرف بھارت کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، بھارت نے ہمیشہ پاکستان میں سویلین کو نشانہ بنایا ہے، بھارت نے امرتسر کو خود نشانہ بنایا ہے۔
فتح میزائل 120 کلو میٹر کی حد ظرب کا حامل ہے جس سے دشمن کے بڑے ٹھکانوں کو آسانی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
عطااللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم سفارتی سطح پر مختلف ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے پوری طرح چوکس ہیں اور ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہلگام ایل او سی سے 200 کلو میٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے، پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔
وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ہم نے پہلگام واقعے کی شفاف اور مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کی، بھارت نے پہلگام واقعے کے 10 منٹ کے اندر ایف آئی آر درج کر کے اسے مشکوک بنادیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نشانہ بنایا ہ تارڑ
پڑھیں:
استنبول ، پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک،پاکستان اصولی مؤقف پر قائم
اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے۔وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات میں ڈیڈلاک ہے۔
عطااللہ تارڑ نے بیان میں کہا کہ استنبول مذاکرات میں ڈیڈلاک ہے تاہم پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہا ہے جبکہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام سے خیر سگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لیے ایک پر امن مستقبل کا خواہش مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں اور پاکستان اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔