Daily Mumtaz:
2025-05-12@03:48:27 GMT

کراچی میں پوری اسٹیل فیکٹری سولر پر منتقل

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

کراچی میں پوری اسٹیل فیکٹری سولر پر منتقل

پاکستان میں توانائی کے متبادل ذرائع کی جانب بڑھتے ہوئے قدموں میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ معروف اسٹیل ساز کمپنی انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ (ISL) نے کراچی میں واقع اپنے صنعتی یونٹ پر 6.4 میگا واٹ کا شمسی توانائی منصوبہ کامیابی سے مکمل کر کے فعال کر دیا ہے۔ اس کا باضابطہ اعلان پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کو ایک نوٹس کے ذریعے کیا گیا۔

کمپنی نے بیان میں کہا، ’ہم یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ کراچی میں ہمارے صنعتی یونٹ پر 6.

4 میگا واٹ کا شمسی توانائی منصوبہ کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے اور اب پوری طرح فعال ہے۔ یہ قدم ہماری طویل مدتی پائیداری حکمت عملی کے عین مطابق ہے جو توانائی کی بچت، ماحولیاتی ذمہ داری اور لاگت میں کمی کو فروغ دیتا ہے۔‘

کمپنی کا تعارف
انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ، انٹرنیشنل انڈسٹریز لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے، جو 3 ستمبر 2007 کو ایک پبلک اَن لسٹڈ کمپنی کے طور پر قائم کی گئی۔ یہ کمپنی کولڈ رولڈ، گیلوانائزڈ اور کلر کوٹڈ اسٹیل کوائلز اور شیٹس کی تیاری میں مصروفِ عمل ہے۔

شمسی منصوبے کے مکمل ہونے سے کمپنی کو نہ صرف مالی بچت ہوگی بلکہ کاربن فُٹ پرنٹ میں بھی نمایاں کمی واقع ہو گی۔

پاکستان میں شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت
پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں شمسی توانائی کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ نہ صرف رہائشی بلکہ تجارتی و صنعتی ادارے بھی اس سستی اور ماحول دوست توانائی کے ذریعے اپنے اخراجات میں کمی اور ماحول کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

مارچ 2025 میں طارق کارپوریشن لمیٹڈ نے 200 کلو واٹ کے سولر سسٹم کے قیام کا اعلان کیا، جبکہ فروری میں اولمپیاء ملز لمیٹڈ نے 500 کلو واٹ کے آف-گرڈ سولر منصوبے کی بنیاد رکھی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کو پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں نصب شدہ شمسی توانائی کی مجموعی صلاحیت 2021 میں 321 میگا واٹ تھی جو دسمبر 2024 تک بڑھ کر 4,124 میگا واٹ ہو چکی ہے۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شمسی توانائی پاکستان میں

پڑھیں:

پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ رافیل طیاروں کے بھارتی پائلٹس نے کیسے جان بچائی؟

پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے والے رافیل طیاروں  کے بھارتی پائلٹس نے اپنی جان کس طرح بچائی؟ اس حوالے سے سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے  اپنے بیان میں بتا دیا۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے  کہا کہ 6 اور 7 مئی 2025 کو پاکستانی دفاعی نظام نے بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل طیارے مار گرائے. جن کے پائلٹس کی جان برطانوی کمپنی مارٹن بیکر کے ’’ایجیکشن سسٹم‘‘ کے ذریعے بچائی گئی۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی رافیل طیارے مارٹن بیکر ایم کے 16 ایجیکشن سیٹ استعمال کرتے ہیں۔برطانوی کمپنی مارٹن بیکر ہر اس پائلٹ کا ریکارڈ رکھتی ہے جس کی جان اس کی ٹیکنالوجی کی بدولت بچی ہو اور یہ معلومات وہ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شائع کرتی ہے۔شرجیل میمن نے بتایا کہ کمپنی نے حال ہی میں بچائے گئے پائلٹس کی تعداد 7,784 سے بڑھا کر 7,788 کی ہے۔ بچ جانے والے 4 نئے پائلٹس میں ایک تو امریکی نیوی کے سپر ہورنیٹ طیارے کی بحیرہ احمر میں تباہی سے متعلق ہے۔انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے مزید کہا کہ باقی بچ جانے والے 3 پائلٹس بھارتی رافیل طیاروں کے پائلٹس تھے، جو واضح طور پر پاکستان کے ہاتھوں 6 اور 7 مئی 2025 کو مار گرائے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • تانبے کی کمی ماحول دوست توانائی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں رکاؤٹ
  • تانبے کی کمی ماحول دوست توانائی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • کراچی میں فائرنگ کے مختلف واقعات، خاتون سمیت 4 افراد زخمی، ایک شخص کی لاش برآمد
  • توانائی میں خودکفالت
  • آئیسکو کا عملہ بجلی کی بلاتعطل فراہمی میں پیش پیش
  • پاکستانی سائبر حملے ,بھارتی مہاراشٹرا الیکٹرسٹی ٹرانسمیشن کو ہیک کر لیا گیا
  • تمباکو کے شعبے میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف
  • پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ رافیل طیاروں کے بھارتی پائلٹس نے کیسے جان بچائی؟
  • پاک بھارت جنگ: پی ایس ایل سیزن 10 کے بقیہ میچ یو اے ای منتقل