اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو تانبے کی کمی کا سامنا ہے جس سے ماحول دوست توانائی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جانب منتقلی رک سکتی ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے مربوط تجارتی و صنعتی حکمت عملی سے کام لینا ہو گا۔

عالمگیر تجارتی صورتحال پر اقوام متحدہ کے ادارہ تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کی جانب سے رواں ہفتے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی معیشت تیزی سے ڈیجیٹل صورت اختیار کر رہی ہے اور ان حالات میں تانبے کو سٹریٹیجک اہمیت کے نئے خام مال کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

تانبے کی رسد کے مقابلے میں اس کی طلب بڑھتی جا رہی ہے، جس میں 2040 تک 40 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔ حسب ضرورت تانبا دستیاب نہ ہونے کی صورت میں میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں اور سولر پینل سے لے کر مصنوعی ذہانت کے بنیادی ڈھانچے اور سمارٹ گرڈ تک کئی طرح کی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کی راہ پر رکاوٹیں پیش آئیں گی۔

قیمتی دھات

’انکٹاڈ‘ میں بین الاقوامی تجارت و اشیا کے شعبے کی ڈائریکٹر لَز ماریا ڈی لا مورا نے کہا ہے کہ تانبا محض کوئی شے یا جنس نہیں ہے۔ یہ گھروں، کاروں، ڈیٹا مراکز اور قابل تجدید توانائی کے نظام سمیت بہت سی جگہوں پر استعمال ہوتا ہے۔

اعلیٰ درجے کی ایصالیت اور پائیداری کے باعث اس کا بجلی پیدا کرنے کے نظام اور ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی میں اہم کردار ہے۔

تاہم ادارے نے بتایا ہے کہ تانبے کی نئی کانیں کھودنے کا عمل سست رو اور مہنگا ہوتا ہے جس میں کئی طرح کے ماحولیاتی خدشات بھی ہوتے ہیں۔ کسی جگہ تانبے کی دریافت اور وہاں سے یہ دھات نکالنے میں 25 سال تک عرصہ لگ سکتا ہے۔

تانبے کی 2030 تک متوقع طلب کو پورا کرنے کے لیے اس شعبے میں 250 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرنا ہو گی اور کان کنی کے کم از کم 80 نئے منصوبے درکار ہوں گے۔

غیرمساوی فوائد

دنیا میں تانبے کے نصف سے زیادہ معلوم ذرائع 5 ممالک میں پائے جاتے ہیں جن میں چلی، آسٹریلیا، پیرو، جمہوریہ کانگو اور روس شامل ہیں۔ تاہم خام تانبے کو قابل استعمال بنانے کا بیشتر کام دیگر ممالک میں ہوتا ہے جن میں چین سرفہرست ہے جو دنیا بھر میں پیدا ہونے والے خام تانبے کا 60 فیصد درآمد کرتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ دنیا میں صاف تانبے کی 45 فیصد پیداوار بھی چین میں ہی ہوتی ہے۔اس عدم توازن کے باعث بہت سے ترقی پذیر ممالک اپنے ہاں تانبے کے ذخائر سے پوری طرح معاشی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تانبے کی کان کنی اور اسے دوسرے ممالک کو فروخت کرنا ہی کافی نہیں۔ اس قیمتی دھات سے خاطرخواہ فائدہ اٹھانے کے لیے ان ممالک کو تانبے کی صفائی، اس کی پراسیسنگ اور اس کی صنعت پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

اس مقصد کے لیے صںعتی پارک قائم کرنے، ٹیکس میں چھوٹ دینے اور ایسی پالیسیاں اختیار کرنے کی ضرورت ہے جن کی بدولت تانبے کو خاص طور پر اہم ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والی اشیا کی تیاری کے لیے کام میں لایا جا سکے۔

ٹیرف اور تجارتی رکاوٹیں

’انکٹاڈ‘ نے ٹیرف میں اضافے کے مسئلے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صاف تانبے سے تیار کی جانے والی تاروں، ٹیوب اور پائپوں جیسی اشیا کی درآمد پر محصولات دو فیصد سے بڑھ کر آٹھ فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔

تجارتی رکاوٹوں کے باعث تانبا پیدا کرنے والے ممالک میں جدید اور اہم صںعتوں پر سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور وہ محض خام مال کے برآمد کنندگان بن کر رہ جاتے ہیں۔

’انکٹاڈ‘ اس مسئلے سے نمٹنےکے لیے حکومتوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ تانبے کی تجارت کے حوالے سے اجازت نامے جاری کرنے کے عمل اور ضوابط کو آسان کریں، کان کنی کے حوالے سے تجارتی رکاوٹوں کو کم کریں اور ترقی پذیر معیشتوں کو صنعتی ترقی میں مدد دینے کے لیے علاقائی ویلیو چین کو ترقی دیں۔

اسکریپ کی اہمیت

چونکہ تانبے کی کان کنی کے نئے مںصوبوں کو مکمل ہونے اور ان سے پیداوار کے حصول میں طویل وقت درکار ہوتا ہے اسی لیے تانبے کی ری سائیکلنگ اس کی کمی پر قابو پانے کے اہم طریقے کے طور پر سامنے آئی ہے۔

 2023 میں استعمال شدہ اشیا سے 4.

5 ملین ٹن تانبا حاصل کیا گیا جو کہ دنیا بھر میں صاف شدہ تانبے کے ذخائر کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ امریکا، جرمنی اور جاپان تانبے کا اسکریپ درآمد کرنے والے سب سے بڑے ممالک بن گئے ہیں جبکہ چین، کینیڈا اور جمہوریہ کوریا اس کے سب سے بڑے درآمد کنندگان ہیں۔

’انکٹاڈ‘ نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں تانبے کا اسکریپ ایک اسٹریٹیجک اثاثہ ثابت ہو سکتا ہے۔ تانبے کی ری سائیکلنگ اور اس کی پراسیسنگ کی صلاحیت اس کی درآمد پر انحصار کو کم کرنے، تانبے کی چیزوں کی تجارت اور مزید دائروی اور پائیدار اور مستحکم معیشت کی تیاری میں مددگار ہو سکتی ہے۔

’انکٹاڈ‘ نے کہا ہے کہ تانبا عالمگیر تجارتی نظام کی اہم معدنیات کی بڑھتی ہوئی طلب سے نمٹنے کی صلاحیت کا امتحان لے گا۔ تانبے کا دور آگیا ہے لیکن مربوط تجارتی و صنعتی حکمت عملی کی عدم موجودگی میں اس کی رسد پر دباؤ رہے گا جس کے باعث بہت سے ترقی پذیر ممالک اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ممالک میں کہا ہے کہ تانبے کی تانبے کا ہوتا ہے کے باعث کان کنی کے لیے

پڑھیں:

چین اور روس کا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ

چین اور روس کا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز

ماسکو : عوامی جمہوریہ چین اور روسی فیڈریشن نے نئے دور  میں  کوآرڈینیشن کی اپنی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ کیا۔ دونوں فریق  اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کی  تیاری اور ترقی کو   اقوام متحدہ کی  قیادت  میں  دنیا کی  کثیر القطبی  کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ جمعہ کے روز جاری کردہ  بیان میں  اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے دیگر بنیادی اصولوں پر مکمل عمل درآمد کا اعادہ  کیا گیا ہے ۔ تمام ممالک  کو بین الاقوامی قانون کی تشکیل، تشریح اور اطلاق میں مساوی بنیادوں پر حصہ لینے کا حق ہے اور نیک نیتی سے بین الاقوامی قانون کو نافذ کرنے کی ذمہ داری ہے.

عوامی جمہوریہ چین اور روسی فیڈریشن مشترکہ طور پر یقین رکھتے ہیں کہ تمام ممالک کو اپنے قومی حالات اور اپنے عوام کی خواہشات کے مطابق آزادانہ طور پر اپنے ترقیاتی ماڈل اور سیاسی، معاشی، ثقافتی اور معاشرتی نظام کا انتخاب کرنے کا حق ہے. عوامی جمہوریہ چین اور روسی فیڈریشن دیگر  ممالک  کے داخلی اور خارجی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے  تنازعات کے پرامن  حل کے اصول کا اعادہ کیا ، اور اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ  ممالک  کو تنازعات کو حل کرنے کے لئے  باہمی طے شدہ   اقدامات اور  میکانزم کا استعمال کرنا چاہئے۔دونوں فریقوں کا ماننا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کا فریم ورک کنونشن  اور اس کا پیرس معاہدہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ممالک کے مابین تعاون کی بنیاد ہے، اور تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ  کنونشن میں طے شدہ مقاصد اور اصولوں، خاص طور پر  اپنی اپنی صلاحیت کے مطابق مشترکہ  لیکن مختلف ذمہ داریوں پر سختی سے عمل کریں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ  چین اور روس عوامی رائے کو متاثر کرنے، غلط معلومات پھیلانے، دوسرے ممالک کے داخلی معاملات، معاشرتی نظام اور نظم و نسق میں مداخلت کرنے اور دوسرے ممالک کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے کے لئے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، خاص طور پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین روس ہیومینٹیز کوآپریشن کمیٹی کی فلم کوآپریشن ذیلی کمیٹی کا 18واں اجلاس ماسکو میں منعقد ہوا چین روس ہیومینٹیز کوآپریشن کمیٹی کی فلم کوآپریشن ذیلی کمیٹی کا 18واں اجلاس ماسکو میں منعقد ہوا آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان رواں سال کے لئے “واک ان چائنا” نامی سرگرمی کا ووہان شہر میں آغاز فلپائن چین کے مرکزی مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت بند کردے، چینی وزارت دفاع تعطیلات کے دوران مضبوط کھپت چین کی متحرک معیشت کی عکاس ہے ، چینی وزارت خارجہ جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی مزاحمتی جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی 80ویں سالگرہ پرچین روس ثقافتی تبادلے... TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا-چین تجارتی جنگ ختم ہونے والی ہے؟ جنیوا میں بڑی پیش رفت
  • تانبے کی کمی ماحول دوست توانائی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں رکاؤٹ
  • ایران ہمارا دوست ہے، عراقی صدر
  • عصر حاضر کے چیلنجز اور ہماری ذمہ داریاں
  • جی 7 ممالک کا بھارت اور پاکستان پر کشیدگی کم کرنے پر زور
  • پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے کن ممالک نے رابطے کیے؟
  • ٹرمپ کا چینی مصنوعات پر ٹیرف 80 فیصد تک لانے کا عندیہ
  • آئی ایم ایف کے پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوئیں؛ وزیراعظم
  • چین اور روس کا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ