اراکین پنجاب اسمبلی ایک سال میں 15 کروڑ روپے کی بجلی اڑا گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اراکین پنجاب اسمبلی ایک سال میں 15 کروڑ روپے کی بجلی اڑا گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز
لاہور:اراکین پنجاب اسمبلی ایک سال میں 15کروڑ روپے کی بجلی اڑا گئے جب کہ بجلی کی بے تحاشہ کھپت کے باعث پنجاب حکومت نے پنجاب اسمبلی کی عمارت سولر پر۔منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پنجاب اسمبلی کی چھت کی بناوٹ کے باعث مکمل عمارت سولر پر منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پنجاب اسمبلی کی نئی اور پرانی دونوں عمارتوں کی چھتیں گنبد کی بناوٹ میں ہیں، ذرائع کے مطابق گنبد کے باعث چھت پر جگہ کم ہے اور صرف35فیصد عمارت سولر پر منتقل ہوسکتی ہے۔
صرف پینتیس فیصد عمارت سولر پر منتقل ہونے سے بجلی کے بل میں صرف پانچ کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنو مئی سے متعلق مقدمات: عمران خان کی 8 اپیلیں سماعت کیلئے مقرر نو مئی سے متعلق مقدمات: عمران خان کی 8 اپیلیں سماعت کیلئے مقرر بھارتی ایئر چیف کا جنگ کے 3 ماہ بعد 6 پاکستانی طیارے مار گرانے کا مضحکہ خیز دعویٰ نیب نے 6 ماہ کے دوران 547 ارب روپے سے زائد لوٹی گئی رقوم ریکور کیں نئی انڈسٹریل پالیسی میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کیلئے سپر ٹیکس ریٹ میں کمی کا فیصلہ گندم کی کاشت سے قبل کسانوں کو 100 ارب روپے کے بلاسود قرضے دینے پر اتفاق ’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی روپے کی
پڑھیں:
پنجاب حکومت 3 دہائیوں بعد مقامی بینک سے لیے قرضوں کے بوجھ سے آزاد
حکام کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان کو قرض کی آخری قسط 13 ارب 80 کروڑ روپے ادا کر دی گئی ہے جس کے بعد یہ باب مکمل طور پر بند ہو گیا ہے، پنجاب حکومت نے بینکوں کی جانب سے قرض کو رول اوور کرنے کی تمام درخواستیں بھی مسترد کر دی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے مقامی بینکوں سے لیے گئے قرضوں کا مکمل خاتمہ کر دیا۔ اس اقدام سے صوبہ 3 دہائیوں بعد قرضوں کے بوجھ سے آزاد ہو گیا ہے، حکومت پنجاب نے گندم خریداری اور سبسڈی کی مد میں لیے گئے 675 ارب روپے کے قرض کی مکمل ادائیگی کر دی جس کے نتیجے میں روزانہ 25 کروڑ روپے سود کی ادائیگی سے عوام کو نجات مل گئی ہے۔ حکام کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان کو قرض کی آخری قسط 13 ارب 80 کروڑ روپے ادا کر دی گئی ہے جس کے بعد یہ باب مکمل طور پر بند ہو گیا ہے، پنجاب حکومت نے بینکوں کی جانب سے قرض کو رول اوور کرنے کی تمام درخواستیں بھی مسترد کر دی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بروقت ادائیگی نہ کی جاتی تو حکومت کو ہر ماہ 50 کروڑ روپے سود دینا پڑتا، اس تاریخی ادائیگی سے نہ صرف صوبے کو مالی خودمختاری حاصل ہوئی ہے بلکہ یہ عوامی وسائل کو براہ راست فلاحی منصوبوں پر خرچ کرنے کی راہ بھی ہموار کرتی ہے۔ پنجاب حکومت کے اس فیصلے کو مالی نظم و ضبط اور عوامی مفاد میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے جو آئندہ بجٹ میں فلاحی اقدامات کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کرے گا۔