غزہ پر اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت مزید 21 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت مزید 21 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں جنگ بندی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا جس میں رہا ہونے والے یرغمالیوں نے بھی شرکت کی/ فائل فوٹو
اسرائیلی فوج نے غزہ میں حملے کرتے ہوئے بچوں سمیت مزید 21 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد معصوم فلسطینی شہید ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیمے میں سوئے ماں باپ اور 3 بچے بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے۔
دوسری جانب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں جنگ بندی کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں رہا ہونے والے یرغمالیوں نے بھی شرکت کی۔
اس کے ساتھ ہی مظاہرین نے ٹرمپ اور نیتن یاہو سے فوری جنگ بندی معاہدہ کرنے اور باقی یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد پاک بھارت جنگ بندی معاہدے میں مارکو روبیو اور جےڈی وینس نے واضح فرق ڈالا: امریکا ٹرمپ کا نیا اعلان: چین سے درآمدی اشیاء پر 80 فیصد ٹیرف کی حمایت پاک بھارت بڑھتی کشیدگی پر چین کا ردعمل سامنے آگیا دشمن پر لرزہ طاری: عالمی میڈیا نے بھارت میں تباہی کے مناظر دکھانا شروع کردیے روس ، سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر شاندار تقریبات کا انعقادCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
غزہ پر ملٹری کنٹرول؛ اسرائیلی مشیرِ قومی سلامتی نے نیتن یاہو کے منصوبے کو مسترد کردیا
اسرائیلی فوج کے سربراہ کے بعد مشیر قومی سلامتی نے بھی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے غزہ سٹی پر قبضے کے مجوزہ منصوبے کی مخالفت کر دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے قومی سلامتی مشیر تساچی ہانیگبی نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے ڈئٹھ وارنٹ قرار دیتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے کابینہ اجلاس میں واضح کیا کہ وہ یرغمالیوں کو بچانے کی کوشش ترک کرنے کے لیے تیار نہیں اور یہ منصوبہ یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔ ہم صرف دس یرغمالیوں کو بچانے کا موقع کھو دیں گے۔
مشیر قومی سلامتی نے وزیراعظم نیتن یاہو کو مشورہ دیا کہ غزہ میں مزید فوجی آپریشن اور دباؤ سے حماس کے مطالبات نرم نہیں ہوں گے۔ ہمیں جنگ بندی مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی سلامتی کابینہ نے غزہ سٹی پر مکمل ملٹری کنٹرول کی منظوری دی چکی ہے حالانکہ اسرائیلی فوج کے سربراہ چیف آف اسٹاف جنرل ایال زمیر اور خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے بھی اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے چیف جنرل زمیر نے خبردار کیا تھا اگر آپ غزہ سٹی پر قبضہ چاہتے ہیں، تو یرغمالیوں کی واپسی کو جنگ کا ہدف سمجھنا ترک کر دیں۔"
اس وقت بھی غزہ میں 50 کے قریب اسرائیلی یرغمالی حماس کے پاس موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کی توقع ہے۔
ترجمان اسرائیلی فوج بھی کہہ چکے ہیں کہ غزہ شہر اور وسطی علاقوں میں واقع پناہ گزین کیمپوں میں زیادہ تر اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی سلامتی کابینہ میں بعض وزراء جیسے وزیر دفاع یوآف گالانٹ اور اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے جزوی قبضے کی حمایت کی لیکن دائیں بازو کے وزرا بیزالیل سموٹریچ اور ایتامار بن گویر مکمل فوجی قبضے کے حق میں ہیں۔
جس پر اسرائیلی اٹارنی جنرل نے کابینہ کو یاد دلایا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق "کسی علاقے پر قبضہ اس کی مکمل ذمہ داری کے ساتھ آتا ہے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قبضہ نہیں بلکہ کنٹرول ہے جیسا کہ ہم نے دیگر علاقوں میں بھی کیا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق فلسطینیوں کو 7 اکتوبر 2025 تک غزہ سٹی خالی کرنے کی مہلت دی گئی ہے، جس کے بعد اسرائیلی فوج کا زمینی آپریشن شروع ہو گا۔