یہ کہنا مشکل ہے کہ امریکا مستقبل میں بھی انگیج رہے گا؛ڈاکٹر ملیحہ لودھی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق پاکستانی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ جب سے صورتحال کشیدہ ہوئی ہے امریکا انگیج رہا ہے،یہ کہنا مشکل ہے کہ امریکا مستقبل میں بھی انگیج رہےگا۔
نجی ٹی و ی چینل جیو نیو زسے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہاکہ ثالثی تب ہوتی ہے جب دونوں فریق رضا مندی پر آمادہ ہوں،تاریخ بتاتی ہے کہ سیز فائر مکمل طور پر نہیں ہوتی، ان کاکہناتھا کہ بھارت نے پہل کی، ہم نے جواب دیا۔بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان کی معیشت کی طرح دفاع بھی کمزور ہوگا، جو کچھ ہوا ہے اس میں مودی کو سیاسی نقصان پہنچا۔
محمد وسیم نے انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے امریکا کے آگے ہاتھ کیوں جوڑے؟ ٹرمپ نے بڑا انکشاف کردیا
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے آخری دو دن میں اسرائیل کو بڑی مار پڑی، ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کی متعدد عمارتوں کو تباہ کردیا تھا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ سے پہلے غزہ میں جنگ بندی کے قریب تھے، امید ہے اب جلد پیشرفت ہوگی۔
امریکی صدر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے شدید میزائل حملوں کے بعد جنگ بندی کے لیے امریکا کے آگے ہاتھ جوڑے۔
صدر کا کہنا تھا کہ ”آخری دو دن اسرائیل پر بہت بھاری گزرے۔ ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے تل ابیب سمیت کئی شہروں میں تباہی مچائی، متعدد عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں۔“
انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست جنگ شروع ہونے کے امکانات بڑھ رہے تھے، لیکن غزہ میں جنگ بندی قریب آچکی تھی۔
صدر نے دو ٹوک کہا کہ ایران کے میزائل حملوں نے اسرائیل کی دفاعی صلاحیت پر سوال اٹھا دیے، جس کے بعد امریکا نے ٹوماہاک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی۔ ”اسرائیل اس سطح کی ٹیکنالوجی رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،“۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے فردو جوہری مرکز پر حملے نے وہاں ”تباہی کے سوا کچھ نہیں چھوڑا“۔ ان کا کہنا تھا کہ ”اگر ایران نے دوبارہ یورینیم کی افزودگی شروع کی تو امریکا بلا جھجک دوبارہ حملہ کرے گا۔“
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہوسکتی ہیں، لیکن خطے میں پائیدار امن کے لیے امریکا، ایران اور اسرائیل کو غیر معمولی فیصلے کرنا ہوں گے۔