بھارت نے پہل کی ہم نے جواب دیا، ڈاکٹر ملیحہ لودھی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ بھارت نے پہل کی ہم نے جواب دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ پوری صورتِ حال میں امریکا انگیج رہا ہے، یہ کہنا مشکل ہے کہ امریکا مستقبل میں بھی انگیج رہے گا۔
سابق مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارت سے بہت مِس کیلکولیشن ہوئی ہے، بھارت کی صلاحیت ہی نہیں تھی۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ ثالثی تب ہوتی ہے جب دونوں فریق رضا مند ہوں، تاریخ بتاتی ہے کہ سیز فائر مکمل طور پر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان کی معیشت کی طرح دفاع بھی کمزور ہو گا، جو کچھ ہوا ہے اس میں مودی کو سیاسی نقصان پہنچا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور، افغانستان کی طرف سے فائرنگ: ذمہ دارانہ جواب دیا، سیز فائر برقرار: پاکستان
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزارتِ اطلاعات و نشریات نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم پاک افغان چمن بارڈر کے واقعہ پرافغانستان کی جانب سے گردش کرنے والی اطلاعات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ فائرنگ افغانستان کی طرف سے شروع ہوئی جس کا سیکورٹی فورسز نے فوری اور ذمہ دارانہ انداز میں جواب دیا وزارتِ اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پالیا گیاجنگ بندی بدستور برقرار ہے، وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان جاری مذاکرات کیلئے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔
اسلا م آباد (نوائے وقت رپورٹ)پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں ہوا۔ترکیہ اور قطر کے میز بانوں کی وفود سے ملاقاتیں،مصالحت کاروں کی الگ ملاقات کے بعد دونوں وفود آمنے سامنے بیٹھے ۔ترکیہ کی وزارت خارجہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک جنگ بندی کے نفاذکے طریقہ کار کو حتمی شکل دینگے اور نگرانی و تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق ہو ا ہے۔جو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی کو یقینی بنائے گا۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ افغان سر زمین سے دہشتگردی نہ ہو۔مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہوتا ہے تبھی بات کی جاتی ہے۔اگر پیش رفت کا امکان نہ ہو تو پھر وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو قومی سلامتی یقینی بنائی جائیگی۔امید ہے خطے میں قیام امن کیلئے افغان طالبان دانش مندی سے کام لیں گے۔