عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست اعتراض لگاکر واپس کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست اعتراضات لگاکر واپس کردی۔ درخواست گزار کو اعتراضات دور کرنے کے دوبارہ دائر کرنے کی ہدایت کردی۔ دررخواست وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے دائر کی تھی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی پیرول پر رہائی کیلئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔رجسٹرار آفس نے بانی پی ٹی آئی کی پے رول پر رہائی کی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کردی۔ رجسٹرار آفس کی اعتراضات دور کرکے درخواست دوبارہ دائر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ پاک بھارت جنگ بندی کیلئے کیوں متحرک ہوئی؟
رجسٹرار آفس کا کہنا ہے کہ پیرول پر رہائی کی درخواست متاثرہ شخص کی طرف سے نہیں، کوئی دوسرا شخص کسی کیلئے ایسا ریلیف کیسے مانگ سکتا ہے؟، جس شخص کی رہائی مانگی گئی اسے درخواست میں فریق ہی نہیں بنایا گیا۔
رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا کہ مجرم نیب کیس میں سزا یافتہ ہے، درخواست میں نیب کو بھی فریق نہیں بنایا، درخواست میں بنائے گئے فریقین کا مکمل ایڈریس بھی درج نہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پر رہائی کی درخواست پیرول پر رہائی کی
پڑھیں:
ڈاکٹر عافیہ کی رہائی درخواست پر حکومت کو آخر کیا نقصان ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوالات کے جوابات طلب کر لیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سوال پوچھا کیا حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق عدالتی معاونت کا جواب جمع کرائے گی؟۔ حکومت عافیہ صدیقی کی اپنی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست میں بطور معاون عدالتی بیان جمع کرانے کے لیے تیار ہے تاکہ انہیں انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکے؟۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ امریکہ میں عدالتی معاونت پر رضا مندی ظاہر کرے، اس جواب میں حکومت نے عافیہ صدیقی کی دائر درخواست کے مندرجات کی حمایت یا تصدیق نہیں کرنی۔ وکیل عمران شفیق نے کہا کہ حکومت پاکستان سے محض اتنا مطالبہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی درخواست کے مندرجات سے قطع نظر محض مختصر سی استدعا کرے کہ عافیہ صدیقی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اس معمولی سی استدعا سے حکومت پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟، پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان گزشتہ ایک پیشی پر اسی عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے ہی کہ حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہے؟، اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہے؟۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ سابقہ اپوزیشن نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں، عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمران جماعت کا موقف بدل گیا؟۔ فاضل جج نے مزید کہا کہ ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومت پاکستان ماضی میں ایسے معاون عدالتی بیان داخل کر چکی ہے۔ جب پہلے معاون عدالتی بیان داخل ہوتے تھے تو اب کیا قانونی پیچیدگی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہدایات لیکر عدالت کو مطمئن کریں۔ کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔