کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے والے 65 طلبا کو نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرنے والے 65 سے زائد طلبا کو معطل کر دیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق ان طلبا کو عبوری معطلی پر رکھا گیا ہے اور انہیں ہاسٹل، امتحانات اور کیمپس میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انتظامیہ نے مزید بتایا کہ دیگر کالجوں کے طلبا اور سابق طالب علموں سمیت 33 افراد کو کیمپس سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بدھ کو اس وقت اٹھایا گیا جب یونیورسٹی حکام کی درخواست پر نیویارک پولیس کو بلایا گیا اور مظاہرہ ختم کرایا گیا۔
یہ مظاہرہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف طلبا کی جانب سے کیا گیا، جس میں یونیورسٹی کی اسرائیل حمایتی کمپنیوں سے سرمایہ نکالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری کے ایک حصے پر بھی قبضہ کیا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کے نتائج بھی ہوتے ہیں۔ ادھر مظاہرین کی نمائندگی کرنے والے طلبا نے فوری طور پر معطلی پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
یاد رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی نے پہلے ہی کہا تھا کہ فلسطینی حامی مظاہروں کے باعث ٹرمپ انتظامیہ نے اس کی تحقیقی فنڈنگ میں اربوں ڈالر کی کٹوتی کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپا اور ذیابیطس والے افراد کا داخلہ بند
واشنگٹن:امریکا کی حکومت نے ایک نئے فیصلے کے تحت موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا غیر ملکیوں کو امریکا کا ویزا جاری نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے دنیا بھر کے امریکی سفارت خانوں کو جاری کیے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں کے شکار افراد کے لیے ویزا کی درخواستیں مسترد کی جائیں گی۔
اس فیصلے کو ٹرمپ انتظامیہ کے دور کی امیگریشن پالیسیوں کی ایک نئی کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور امریکا میں داخلے کے لیے شرائط سخت کی گئی تھیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صحت کے حوالے سے خطرات کو کم کرنے اور امریکا کے قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اس نئے فیصلے سے خاص طور پر وہ افراد متاثر ہوں گے جو موٹاپے یا ذیابیطس کی وجہ سے امریکا کے طبی معیارات پر پورا نہیں اترتے۔
اس فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امیگریشن کے حوالے سے مزید امتیازی سلوک کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس سے انسانیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
یہ نیا قانون کب سے نافذ ہوگا اور اس کے مزید اثرات کیا ہوں گے، اس بارے میں امریکی حکام نے تاحال کوئی واضح تاریخ نہیں دی ہے۔