شدید گرمی، سبی اور جیکب آباد آج ملک کے گرم ترین شہر رہے
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر چل پڑی، آج سبی اور جیکب آباد ملک کے گرم ترین شہر رہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق دونوں شہروں میں 46 ڈگری کی گرمی تھی لیکن 50 ڈگری کی محسوس کی گئی۔
تربت میں 42 ڈگری کی گرمی 48 درجے کی شدت سے محسوس کی گئی جبکہ بہاولپور میں 41 ڈگری کی گرمی 46 ڈگری محسوس کی گئی۔
نواب شاہ میں 42 ڈگری کی گرمی 47، سکھر میں 44 ڈگری کی گرمی 46، پشاور اور تھر میں 40 ڈگری کی گرمی 45 درجے کی شدت سے محسوس کی گئی۔
بدین میں 41 ڈگری کی گرمی 45، ملتان میں 39 ڈگری کی گرمی 44، ٹھٹہ میں 40 ڈگری کی گرمی 43، حیدرآباد میں 41 ڈگری کی گرمی 44 ڈگری کی محسوس کی گئی۔
اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور میں 36 ڈگری کی گرمی 41 اور کراچی میں 35 ڈگری کی گرمی 40 ڈگری کی محسوس کی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محسوس کی گئی ڈگری کی گرمی
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود ڈگری کیس‘ درخواستگزاروں کا احتجاج‘ واک آؤٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-6
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت غیر معمولی صورتحال اختیار کرگئی، وکلا درخواست گزاروں کی جانب سے بطور احتجاج واک آؤٹ کیا گیا جس پر عدالت نے تمام درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردیں،جسٹس طارق محمود نے جذباتی انداز میں کہا کہ پہلی بار ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے۔ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے اپنے حلف سے وفاداری نبھائی، کبھی کسی دباؤ پر فیصلے نہیں دیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری روسٹرم پر آئے اور کہا کہ انہوں نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے کیونکہ وہ متاثرہ فریق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں جامعہ کراچی کی جانب سے کبھی کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ دیکھا جائے گا۔ وقفے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ، کراچی بار اور دیگر کے وکلا نے بینچ پر اعتراض اٹھایا۔ سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے روسٹرم پر بولنے کی کوشش کی تو جامعہ کراچی کے وکیل سرمد ہانی نے اعتراض کیا جس پر کمرہ عدالت میں وکلا نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ یہاں 2 ججز کا معاملہ اسٹیک پر ہے، وکیل درخواست گزار فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی بینچ کے دائرہ اختیار پر تحریری اعتراض پہلے ہی جمع کرایا جاچکا ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جذباتی انداز میں کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے اپنے حلف سے وفاداری نبھائی، کبھی کسی دباؤ پر فیصلے نہیں دیے۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈگری اصلی ہے، امتحان میں خود شریک ہوا تھا لیکن 34 برس بعد جعل سازی سے ڈگری کو متنازع بنا دیا گیا۔ میرے خلاف کرپشن کا الزام نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھلے میرے خلاف فیصلہ دے دیں مگر مجھے سنے جانے کا موقع دیا جائے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے بیان پر کمرہ عدالت میں وکلا نے تالیاں اور ڈیسک بجائیں۔ عدالت نے کہا کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا جس پر تمام درخواست گزار وکلا کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے اور کمرہ عدالت کے باہر نعرے بازی کی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کیے تاہم ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مہلت کی استدعا کی۔ عدالت نے درخواست گزار وکلا وکلا کی جانب سے عدم پیروی کی بنیاد پر تمام درخواستیں خارج کردیں۔