وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس کا آغاز شرکاء کو آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر مبارکباد سے کیا گیا مریم نواز نے کہا کہ اس آپریشن کی کامیابی نے قوم کو نیا اعتماد دیا اور قومی جذبے میں نئی روح پھونکی انہوں نے اس موقع پر کہا کہ محمد نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا اور دنیا میں ملک کا وقار بڑھایا اجلاس میں مریضوں کے لیے عالمی معیار کے مطابق بلڈ کی فراہمی کا پلان طلب کیا گیا جبکہ ہر ڈویژن میں تھیلیسیمیا سینٹر قائم کرنے کی اصولی منظوری دی گئی مزید برآں اکیس اضلاع اور پندرہ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں بھی تھیلیسیمیا سینٹر قائم کیے جائیں گے اجلاس میں پنجاب میں موثر سینٹرل مانیٹرنگ سسٹم نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا وزیراعلیٰ نے ہسپتالوں کی ری ویمپنگ جلد مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی انہوں نے آٹھ سو مراکز صحت کی ری ویمپنگ بیس جون تک مکمل کرنے کا حکم دیا جبکہ ضلعی اور تحصیل سطح پر صفائی اور سکیورٹی سروسز کی موثر نگرانی کے لیے نیا نظام تیار کرنے کی ہدایت بھی دی اگلے مالی سال کے لیے مجوزہ منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جن میں مریم نواز ہیلتھ کلینک کے اکتر اور پاپولیشن منیجمنٹ اینڈ فیملی پلاننگ پروگرام کے پچہتر منصوبے شامل ہیں اجلاس میں پنجاب بھر کی ڈسپینسریوں اور میونسپل کارپوریشن ہیلتھ سینٹرز کی بحالی کے ساتھ ساتھ آلات اور فرنیچر کی فراہمی کے منصوبے بھی پیش کیے گئے پنجاب میں آکسیجن سمیت دیگر ضروری گیسوں کی مقامی تیاری کا منصوبہ بھی زیر غور آیا جبکہ ہسپتالوں میں جدید سہولیات سے آراستہ ٹراما سینٹرز کے قیام کی تجویز پر اتفاق کیا گیا اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ سرکاری ہسپتالوں میں جدید میڈیکل مشینری کے مؤثر استعمال کے لیے تربیت یافتہ عملہ مہیا کیا جائے تاکہ عوام کو معیاری طبی سہولیات میسر آ سکیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم نواز اجلاس میں کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
سندھ کے عوام بھی چاہتے ہیں انکے پاس مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ ہوتی: عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی حالیہ پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کچھ لوگ سیلابی سیاست اور نمبر ٹانگنے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ یہ رہنما ایک طرف دعویٰ کرتے ہیں کہ گندم کا نقصان ہوا ہے اور دوسری طرف مطالبہ کرتے ہیں کہ گندم باہر بھیج دی جائے۔ یہ دوہرا معیار عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ پیپلز پارٹی کا الزام ہے کہ پنجاب کو ڈبویا گیا، سوال یہ ہے کہ جب سندھ میں بار بار سیلاب آتا ہے تو کیا وہ خود سندھ کو ڈبوتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ رہنما عوامی خدمت کے بجائے صرف الزام تراشی اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں مصروف ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آج تک سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا؟ آئی ایم ایف کا بہانہ پنجاب پر لگانے والے یہ رہنما یہ کیوں نہیں بتاتے کہ سندھ میں گندم خریدی گئی یا نہیں؟ اگر سندھ میں گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس پر کون سے رولز لاگو ہوں گے؟ پیپلز پارٹی کے رہنما گھروں میں بیٹھ کر ہمیں نہ بتائیں کہ سیلاب کہاں آنا تھا اور کہاں بند ٹوٹنا تھا۔ ایسے فیصلے حکومتیں حالات اور واقعات کو دیکھ کر کرتی ہیں، نہ کہ محض سیاسی بیانات کی بنیاد پر۔ مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف بلاول بھٹو خود کر چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سندھ کے عوام بھی چاہتے ہیں کہ ان کے پاس مریم نواز جیسی وزیر اعلیٰ ہوتی۔ بی آئی ایس پی کو سیاست میں گھسیٹنا بھی ایک افسوسناک رویہ ہے۔ یہ پروگرام اپنے قانون اور طریقہ کار کے تحت چل رہا ہے، اس کو بار بار سیلاب سے جوڑنا محض سیاست ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اتنے قابل ہوتے تو آج پنجاب میں ان کی یہ حالت نہ ہوتی۔