آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے اور صنعتی مالکان کو بڑا ریلیف دینے کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئندہ ماہ سالانہ بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تنخواہ دار طبقے اور بڑی صنعتوں کے مالکان کو ریلیف دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مجوزہ ٹیکسیشن اقدامات کے اہم نکات پیش کردیے۔
یہ بھی پڑھیں آئندہ بجٹ میں عوام کو کیا ریلیف دیں؟ ن لیگ نے حکمت عملی مرتب کرلی
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا چاہتی ہے، تاہم اس کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ہوگا۔
حکومت اور آئی ایم ایف کی ٹیم کے درمیان آئندہ بجٹ کے حوالے سے مذاکرات 14 مئی سے 22 مئی تک جاری رہیں گے۔
دوسری جانب حکومت نے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سپر ٹیکس میں کمی کے لیے بھی آئی ایم ایف سے رابطہ کیا جائےگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر سپر ٹیکس میں کمی نہ کی گئی تو سرمایہ کاری ہاتھ سے نکل جائےگی، اس وقت مختلف عدالتوں میں سپر ٹیکس کے 200 ارب روپے مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
حکومت نے 2022 میں عام شہری کو ٹیکس سے بچانے کے لیے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس نافذ کیا تھا۔
حکومت فیصلے کی روشنی میں ملک کی بڑی صنعتوں پر ٹیکس کے علاقہ 10 فیصد سپر ٹیکس بھی نافذ ہے، جس کے بعد بڑی صنعتوں پر ٹیکس کی کل شرح 39 فیصد ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف ڈیل کے بغیر کیا حکومت عوام کو بجٹ میں ریلیف دے سکتی ہے؟
واضح رہے کہ وفاقی حکومت عیدالاضحیٰ سے قبل بجٹ پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بڑے ریلیف کی تیاریاں تنخواہ دار طبقہ سپر ٹیکس صنعتی مالکان وفاقی بجٹ وفاقی حکومت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بڑے ریلیف کی تیاریاں تنخواہ دار طبقہ سپر ٹیکس صنعتی مالکان وفاقی بجٹ وفاقی حکومت وی نیوز وفاقی حکومت ا ئی ایم ایف تنخواہ دار بڑی صنعتوں حکومت نے سپر ٹیکس پر ٹیکس
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔