ڈاکٹر محمد عفان قیصر؛ آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستانی سوشل میڈیا کے حقیقی ہیرو
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 مئی 2025ء ) ڈاکٹر محمد عفان قیصر پاکستانی سوشل میڈیا کے حقیقی ہیرو ہیں جنہوں نے پاکستانیوں کو ہر لمحہ آپریشن 'بنیان مرصوص' کے بارے میں مسلسل اپ ڈیٹ رکھا، جنگ کی صورتحال میں جب تقریباً سب سوشل میڈیا انفلوئنسر اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے، ایسے وقت میں ڈاکٹر محمد عفان قیصر وہ واحد حقیقی محب وطن سوشل میڈیا انفلوئنسر کے طور پر سامنے آئے جو پاکستان کی ڈیجیٹل سپورٹ کے لیے کھڑے ہوئے اور پاک بھارت جنگ کی ہر ایک مستند رپورٹ سے پاکستانی عوام کو آگاہ کرتے رہے۔
پوری قوم آپ کو سلام پیش کرتی ہے، ہماری مسلح افواج کے ساتھ ساتھ آپ بھی ہمارا فخر ہیں جنہوں نے ہمیں نا صرف اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑا ہونے کا حوصلہ دیا بلکہ ہندوستانی میڈیا اور ہندوستانی حکومت کی دہشت گردی اور جھوٹ کے خلاف بھی سوشل میڈیا کے محاذ پر ڈٹے رہے۔(جاری ہے)
آپریشن بنیان مرصوص کے حوالے سے ڈاکٹر محمد عفان قیصر کا کہنا ہے کہ جب فجر کی اذان بلند ہوئی تو زمین پر صرف نماز نہیں، نظامِ باطل کے خلاف جہاد بھی کھڑا ہو گیا، پاک فوج نے فجر کے نور کے ساتھ آپریشن کا آغاز کر کے وہی سنت زندہ کی جو بدر، احد، خیبر، اور حنین میں رسولِ اکرم ﷺ نے ادا کی تھی، یہ اتفاق نہیں یہ ایمان کی ترتیب ہے، جہاں نماز کے بعد نعرہ تکبیر بلند ہو اور ہر سپاہی کا دل شہادت کا طلبگار ہو، یہ وہ جنگ ہے جو اذان سے جڑی ہے، یہ وہ وار ہے جو سجدے سے اٹھا ہے، یہ ہے پاکستان کی بُنْیانٌ مَّرْصُوْص یعنی سیسہ پلائی ہوئی دیوار جو فجر کے وقت ٹوٹ کر دشمن پر گرتی ہے، وطن کی مٹی گواہ رہنا، ہمیشہ میری جان پاکستان پر قربان ہے، شکریہ پاکستانی بھاٸیوں اور بہنوں پاکستان زندہ باد۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر محمد عفان قیصر سوشل میڈیا
پڑھیں:
سوشل میڈیا اسٹار ثنا یوسف کے قاتل نے اعتراف جرم کرلیا
سترہ سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل میں گرفتار نوجوان عمر حیات نے عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔ قاتل نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کی یہ حرکت غصے اور انتقام کے زیرِ اثر کی گئی تھی، کیونکہ ثنا نے اس سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، 22 سالہ عمر حیات کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ سعد نذیر کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس نے تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 164 کے تحت اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ بیان میں ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ ثنا کے ساتھ ملاقات کرنا چاہتا تھا، لیکن اس کے مسلسل انکار نے اسے اس حد تک مشتعل کیا کہ اس نے قاتلانہ قدم اٹھا لیا۔
ملزم کے مطابق، پہلی بار جب وہ ثنا کے گھر ملاقات کے لیے گیا تو سارا دن انتظار کرتا رہا، مگر ثنا نے اسے دیکھنے سے بھی انکار کر دیا اور واپس جانے کا کہہ دیا۔ عمر حیات کا کہنا تھا کہ وہ ثنا کی سالگرہ کے لیے تحفہ بھی لے کر گیا تھا، لیکن وہ بھی مسترد کر دیا گیا۔
بیان کے مطابق، 2 جون کو ثنا نے دوبارہ ملاقات کے لیے بلایا، لیکن تب بھی بات نہ بن سکی، جس پر وہ شدید غصے میں آ گیا۔ ملزم نے مزید بتایا کہ وہ طیش میں آ کر ثنا کے گھر گھس گیا اور سینے پر دو گولیاں مار کر اسے قتل کر ڈالا۔
یاد رہے کہ یہ المناک واقعہ 2 جون کی شام پیش آیا تھا، جب سترہ سالہ ثنا یوسف کو ان کے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ گولیاں سینے میں لگنے کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں۔
واقعہ نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا تھا، جہاں ثنا یوسف کی مداحوں کی بڑی تعداد نے افسوس اور غصے کا اظہار کیا۔