ایرانی وزیرخارجہ کوگالی دینامیجر گورو آریا کومہنگاپڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارت میں تعینات ایرانی سفارتخانے نے سابق بھارتی فوجی افسر گورو آریا کی جانب سے ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے خلاف ناشائستہ زبان استعمال کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
گورو آریا، جو پاکستان مخالف بیانات کے لیے پہچانے جاتے ہیں، نے ایک ٹی وی شو میں ایرانی وزیر خارجہ کے لیے نہ صرف نازیبا الفاظ استعمال کیے بلکہ ان کی توہین بھی کی۔ پروگرام کے دوران انہوں نے عراقچی اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی ایک تصویر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “یہ عباس عراقچی ہے، حال ہی میں پاکستان میں اعلیٰ قیادت بشمول وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کر چکا ہے، اور اب بھارت پہنچ گیا ہے۔”
اپنے اشتعال انگیز انداز میں گورو آریا نے نہ صرف تصویر پر توہین آمیز الفاظ لکھے بلکہ انتہائی نامناسب جملے کہے جن میں انہوں نے ایرانی سفارتکار کو قابل اعتراض القابات سے بھی پکارا۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ شخص اس وقت بھارت آتا جب پہلگام حملہ ہوا تھا، اور جے شنکر سے مل کر یہ کہتا کہ ایران بھارت کے ساتھ کھڑا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔”
ایرانی سفارتخانے نے اس رویے کو غیر اخلاقی، غیر سفارتی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے بھارتی میڈیا اور حکام سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزیدپڑھیں:’جنگ کوئی رومانوی چیز یا بالی ووڈ فلم نہیں‘ سابق انڈین آرمی چیف کا سیزفائر پر سوال اٹھانے والوں کو جواب
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مذاکرات کیلئے امریکہ کیساتھ ابھی تک کوئی قول و قرار نہیں ہوا، سید عباس عراقچی
اپنے ایک مفصل انٹرویو میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ کیساتھ مذاکرات کیلئے ابھی تک کوئی وعدہ یا قول نہیں دیا گیا، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے غاصب صیہونی رژیم کو مطلع کر دیا ہے کہ ایران لبنان نہیں ہے اور جنگبندی کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا فوری و درست جواب دیا جائیگا! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں غاصب صیہونی رژیم و امریکہ کی جانب سے ایرانی سرزمین پر حالیہ حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مذاکرات کے لئے امریکہ کو تاحال کوئی قول نہیں دیا۔ سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے نہ کوئی وعدہ کیا ہے اور نہ ہی کوئی معاہدہ طے پایا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی ذرائع کی جانب سے مذاکرات سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں درحالیکہ ایران نے کسی بھی سطح پر ایسی کوئی تجویز قبول نہیں کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ایران نے ہمیشہ سفارتکاری کو ترجیح دی ہے اور دنیا پر یہ واضح کیا ہے کہ ایران نے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا بلکہ یہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہی ہیں کہ جنہوں نے "سفارتکاری" کو "خیانت" کا نشانہ بنایا اور مذاکرات کے راستے کو جنگ میں بدل ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ہر ممکن راستہ اختیار کیا تاکہ ایک پرامن حل تک پہنچا جا سکے، لیکن جب دشمنوں نے دیکھا کہ ایران اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹتا، تو انہوں نے فوجی جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ایران نے دنیا بھر کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ مذاکرات سے فرار نہیں کرتا، بلکہ یہ غاصب و جارح دشمن ہی ہیں کہ جنہوں نے سفارتکاری کو اپنے جنگی جنون کے بھینٹ چڑھایا ہے۔
سید عباس عراقچی نے جنگ بندی کے خاتمے کے حوالے سے جاری ہونے والی اسرائیلی دھمکیوں کے تناظر میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے غاصب صیہونی رژیم کے حملوں کے رُک جانے کے جواب میں اپنی دفاعی کارروائیاں روکی ہیں، یہ جنگ بندی نہیں اور جیسا کہ میں دشمن پر بھی واضح کر چکا ہوں، ہم کسی جنگ بندی کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ جنگ بندی ایک باقاعدہ مذاکراتی عمل کا نتیجہ ہوتا ہے اور ایسا کوئی عمل وقوع پذیر نہیں ہوا کیونکہ صرف ان کے اس پیغام کے جواب میں کہ جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم منگل کی صبح 4 بجے حملے بند کر دینا چاہتے ہیں، ایران نے اس دعوے کی صداقت کی صورت میں اپنی جوابی کارروائیوں کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم نے یکطرفہ طور پر حملے روکنے کی بات کی تھی جس کے جواب میں ایران نے بھی واضح کر دیا کہ اگر حملے بند ہو جائیں گے تو ہم بھی جوابی کارروائیاں روک دیں گے، لیکن ان پر واضح کیا گیا ہے کہ اگر خلاف ورزی کی گئی تو ردعمل فوری و فیصلہ کن ہو گا۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ہم نے اُن سے کہہ دیا ہے کہ ایران؛ لبنان نہیں! ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایران کو بھی لبنان کی طرح کمزور سمجھ کر دَبایا جا سکتا ہے تو یہ اُن کی بھول ہے.. وہ جان لیں کہ ہم ہر حملے کا بھرپور و دندان شکن جواب دیں گے۔