جنید اکبر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جنید اکبر نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جنید اکبر نے اپنا تحریری استعفیٰ پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان کے حوالے کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق استعفے کی وجوہات کے حوالے سے پارٹی کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندرونی فیصلوں اور تنظیمی حکمت عملی کے تحت یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
جنید اکبر نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے دوران متعدد اہم حکومتی محکموں اور منصوبوں کی آڈٹ رپورٹس پر کارروائی کی، اور کرپشن کے متعدد کیسز کو اجاگر کیا۔
پاکستان کا فلائٹ آپریشن معمول پر آگیا، سعودی عرب سمیت 15 ممالک کی پروازیں شروع
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ تحریری حکم علیمہ خان کے ذریعے پارٹی قیادت تک پہنچایا گیاتھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر
پڑھیں:
مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی غور و خوض کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین نئی ترامیم پیش کی گئیں، جبکہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ مسودے پر مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ اضافی ترامیم پر حتمی فیصلہ کل تک متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے بھی اپنی اپنی ترامیم پیش کیں۔ خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے سے متعلق اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا، جبکہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز پر بھی فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق ان دونوں ترامیم پر کل تک مزید غور کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
سینٹرل جیل گوجرانوالہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح، 4500 اسیران مستفید ہوں گے
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی بحث کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی گئی، جب کہ آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق شق بھی منظور کرلی گئی۔
ذرائع کے مطابق زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کر دی گئی ہے، اور اگر کسی مقدمے کی پیروی ایک سال تک نہ ہو تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
مزید :