مقدس اوراق کے حامل اخبارات میں پیکنگ پر پابندی عائد کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے تحت 90 روز کیلئے پابندی عائد کی ہے۔ اخبارات اور عام صفحات پر مقدس الفاظ اور آیات دی جاتی ہیں۔ مختلف اشیاء کی پیکنگ کیلئے اخبارات اور کاغذات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقدس اوراق اور الفاظ کے تقدس کو برقرار رکھنے کیلئے پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اب مقدس الفاظ کے حامل اخبارات و کاغذات کو پیکنگ کیلئے استعمال کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب نے مقدس الفاظ کے حامل اخبارات و کاغذات کو پیکنگ کیلئے استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے تحت 90 روز کیلئے پابندی عائد کی ہے۔ اخبارات اور عام صفحات پر مقدس الفاظ اور آیات دی جاتی ہیں۔ مختلف اشیاء کی پیکنگ کیلئے اخبارات اور کاغذات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ دینی اعتبار سے یہ حساس نوعیت کا معاملہ ہے، جو امن وامان کی صورتحال بھی خراب کرسکتا ہے۔ اس بے ادبی کو روکنے کیلئے دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مقدس الفاظ اور آیات والے کاغذات اور اخبارات کو پیکنگ کیلئے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ عوام الناس کی آگاہی کیلئے حکمنامے کو سرکاری گزٹ، اخبارات و ذرائع ابلاغ کے ذریعے وسیع تر تشہیرکا بھی حکم دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پابندی عائد کر دی اخبارات اور پیکنگ کیلئے مقدس الفاظ
پڑھیں:
اسرائیل میں ایرانی میزائل حملوں کے نقصانات چھپانے کیلئے سخت سنسر شپ عائد
اسرائیلی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی جانب سے کیے گئے 50 سے زائد میزائل حملے اسرائیلی حدود میں گرے، تاہم اصل نقصان کی تفصیلات سخت سنسر شپ کے باعث اب بھی پوشیدہ ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی پالیسی کے مطابق کسی بھی جنگی علاقے یا میزائل گرنے والی جگہ سے براہِ راست نشریات کے لیے فوجی سنسر کی تحریری اجازت لازمی قرار دی گئی ہے۔ خاص طور پر فوجی اڈوں، آئل ریفائنریوں اور اسٹریٹجک تنصیبات کے قریب حملوں کی رپورٹس پر سخت پابندی عائد کی گئی ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسر جیروم بورڈون کے مطابق، یہ سنسر شپ جہاں ایک طرف قومی سلامتی کے تحت دشمن کو معلومات نہ دینے کی کوشش ہے، وہیں دوسری طرف عوام کو اسرائیل کی اصل کمزوریوں سے بھی لاعلم رکھتی ہے۔
جنگ کے دوران اسرائیلی حکومت کی توجہ زیادہ تر اپنی عسکری کامیابیوں کے دعوؤں پر رہی، جبکہ بین الاقوامی سطح پر اسے غزہ میں انسانی بحران پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
بیئر شیبہ کے ایک اسپتال پر ایرانی حملے کے بعد اسرائیل نے ایران پر "جنگی جرائم" کا الزام لگایا، جبکہ ایران نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔
دوسری جانب، خود اسرائیل پر الزام ہے کہ وہ غزہ میں ہسپتالوں اور طبی تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے، جنہیں وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اڈے قرار دیتا ہے۔
اس دوران غیر ملکی صحافیوں کو بھی میزائل حملوں کے مقامات کی فوٹیج بنانے سے روکا گیا، اور قطری چینل الجزیرہ سے وابستگی کے شبہ میں کئی صحافیوں کی کوریج میں رکاوٹ ڈالی گئی۔
حکومتی پریس دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "صحافت کی آزادی کو بنیادی حق" مانتا ہے، اور غیر ملکی و مقامی صحافیوں میں کوئی فرق نہیں کرتا، لیکن میڈیا آزادی کے دعوؤں کے برعکس اسرائیلی وزرا کے بیانات غیر ملکی میڈیا کے خلاف سخت رویہ ظاہر کرتے ہیں۔