وزیر اعظم کا ٹیکس نہ دینے والے افراد اور شعبوں کیخلاف بھرپور کارروائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایسے افراد اور شعبے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.ٹیکس چوری کرنے والے افراد و شعبوں کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائے.
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ایف بی آر کی ٹیکس کے دائرہ کار اور ٹیکس آمدن میں اضافے اور پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں سیمنٹ پلانٹس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مکمل نفاذ سے ٹیکس آمدن میں اربوں روپے کا اضافہ ممکن ہوا۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ چینی کی صنعت میں اس نظام کے نفاذ سے نومبر 2024 سے اپریل 2025 تک ٹیکس آمدن میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی قیادت میں ایف بی آر اصلاحات کی بدولت ٹیکس آمدنی کا جی ڈی پی کا 10 اعشاریہ 6 فیصد کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایسے افراد اور شعبے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، ٹیکس چوروں کی معاونت کرنے والے افسران و اہلکاروں کا بھی کڑا احتساب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس کی شرح کو کم کرکے عام آدمی پر بوجھ کو کم کرنا چاہتے ہیں.
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمباکو کے شعبے میں ٹیکس آمدن کے حصول کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات تیز کئے جائیں.ٹیکس سے متعلق زیر التوا مقدمات کی مؤثر انداز سے پیروی کرکے ملک و قوم کے پیسے کا حصول یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت مستحکم اور ترقی کی جانب گامزن ہے، ملکی ترقی کیلئے سب کو اپنی ذمہ داری کو نبھانا ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس آمدن
پڑھیں:
بیوروکریسی کیلیے نجی شعبے سے موزوں افراد کی تلاش بے سود
اسلام آباد:وفاقی حکومت کو ابھی تک اقتصادی امور سے متعلقہ اہم وزارتوں کو چلانے کیلیے پرائیویٹ سیکٹر سے موزوں وفاقی سیکریٹریز نہیں ملے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ممکنہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کیلیے دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم ہو گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ایک کمیٹی نے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے چند امیدواروں سے ملاقات کی ہے تاکہ توانائی ڈویژنوں کو چلانے کیلیے انکی خدمات حاصل کی جاسکیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ آخر میں پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز (PAOs) کے انتخاب کیلئے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جو ان وزارتوں میں تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے امیدواروں کے پروفائلز کو حتمی شکل دینے کے علاوہ سیکرٹریز کے طور پر کام کریں گے۔
وزیراعظم نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ PAOs کے پینلز کو شارٹ لسٹ کرنے کا عمل تین ہفتوں میں مکمل کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق امیدواروں کے انتخاب کیلئے بنائی گئی کمیٹی اپنے رابطوں کے دوران موزوں افراد تلاش نہیں کر سکی۔ حکومت نے امیدواروں کے انتخاب کیلئے ایک غیر ملکی کنسلٹنسی فرم کی خدمات بھی بھاری مشاہرے پر حاصل کر رکھی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان امیدواروں کی اکثریت کا پیشہ ورانہ پس منظر اچھا ہے لیکن ان کے پاس متعلقہ وزارتوں کے فنکشنز اور پالیسی تشکیل کے حوالے سے معلومات کم ہیں۔ کچھ ممکنہ امیدواروں کو سیاسی نظام کی تبدیلی کی صورت میں اپنی ملازمت کے تسلسل کے حوالے سے بھی خدشات تھے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ویب سائٹ پر شائع اشتہار میں کہا گیا تھا کہ حکومت معیشت سے متعلق وزارتوں کو چلانے کے لیے نجی شعبے سے سات وفاقی سیکرٹریوں کی خدمات حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ان میں فنانس، پٹرولیم، پاور، پلاننگ، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن، نیشنل فوڈ سکیورٹی ڈویژنز اور ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ شامل ہیں۔
ان ڈویژنوں کی سربراہی اس وقت طاقتور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) کے افسران کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ امیدواروں کو حتمی شکل دینے کے علاوہ، وزیر اعظم نے ایک بار پھر سرمایہ کاری کیلئے اچھے منصوبوں کی نشاندہی کی ہدایت کی ہے۔
حکومت نے خلیجی ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لیے غیر ملکی کنسلٹنسی فرم ایٹ کیرنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔ لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔