گلگت میں آٹا، کوکنگ آئل، گھی سمیت 32 اشیاء غیر معیاری قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
چیف ڈرگ انسپکٹر ڈاکٹر جنید اختر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں غیر معیاری اشیا خورد ونوش کے استعمال سے کینسر، ہارٹ جیسے خطرناک امراض پھیل رہے ہیں، عوام کو غیر معیاری اشیاء کے بجائے معیاری اشیاء کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے چار ماہ کے دوران آٹا، کوکنگ آئل، گھی سمیت 32 اشیا کو غیر معیاری قرار دیدیا ہے۔ چیف ڈرگ انسپکٹر ڈاکٹر جنید اختر نے بتایا کہ ڈرگ فوڈ اینڈ واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری اور ڈرگ کنٹرول ایڈ منسٹریشن کا عملہ گلگت بلتستان کو غیر معیاری مضر صحت اشیا خوردونوش و ادویات سے پاک کرنے کے مشن پر گامزن ہے۔ آٹا، گھی، کوکنگ آئل سمیت 32 اقسام کی اشیاء غیر معیاری ثابت ہو چکی ہیں، آٹے کا سیمپل محکمہ خوراک کی جانب سے لیبارٹری بھجوایا گیا تھا جبکہ کوکنگ آئل، گھی، مصالحہ جات و دیگر اشیا، کے سیمپل ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد رپورٹس متعلقہ اداروں کے ذمہ داروں کو ارسال کی گئی ہیں، آگے روک تھام کو یقینی بنانا انکا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ انسپکٹرز غیر معیاری ادویات کی روک تھام کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہیں، مختلف میڈیکل سٹورز اور ہسپتالوں کا جائزہ لینے کا سلسلہ جای ہے۔ گلگت بلتستان میں غیر معیاری اشیا خورد ونوش کے استعمال سے کینسر، ہارٹ جیسے خطرناک امراض پھیل رہے ہیں، عوام کو غیر معیاری اشیاء کے بجائے معیاری اشیاء کا انتخاب کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیر معیاری اشیا کو غیر معیاری معیاری اشیاء کوکنگ آئل
پڑھیں:
نوابشاہ ، اشیا خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوابشاہ(نمائندہ جسارت) ملک کی طرح نوابشاہ میں بھی میں آٹا، گھی اور چینی سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور عام گھرانے روزمرہ اخراجات پورے کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔تازہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 40 کلو آٹے کا تھیلہ 3,943 روپے تک جا پہنچا ہے جو گزشتہ ڈیڑھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔ چینی کی قیمت میں بھی ایک ہفتے کے دوران فی کلو 18 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ خالص گھی 560 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تندور مالکان نے روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا ہے، جس سے غریب اور متوسط طبقہ مزید دباؤ میں آ گیا ہے۔ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اس تیز رفتاری سے اضافے کی بنیادی وجوہات میں زرعی پیداوار میں کمی، روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بڑھتے اخراجات اور ذخیرہ اندوزی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی اور مؤثر نگرانی کے فقدان نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس طوفان نے ان کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکوہ کیا کہ “اب گھر کا بجٹ بنانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے، مہینے کی تنخوا صرف چند دنوں میں ختم ہو جاتی ہے۔”دوسری طرف تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو معاشرتی بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ عوام اب حکومت سے صرف بیانات نہیں بلکہ عملی ریلیف چاہتے۔