ساجد ترین کا ڈاکٹر ماہ رنگ کیس میں عدالتی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بی این پی رہنماء ساجد ترین نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و دیگر کی گرفتاری کیس کی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس کیس کو دوسرے ججز کے سامنے پیش کرنیکا مطالبہ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ساجد ترین ایڈووکیٹ نے قائمقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا کے بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و دیگر کی گرفتاری کیس کو دوسرے ججز کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ آج عدالت عالیہ میں کیس کی پیشی کے بعد ساجد ترین نے بتایا کہ انہوں نے عدالت کے اندر کہا کہ دونوں ججز حکومت اور ریاست کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔ حکومت کو اس کیس میں جتنی سہولت دی گئی، وہ کافی ہیں۔ ہمیں اس عدالت پر اب اعتبار نہیں ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گل زادی، بیبرگ اور شاہ جی دو ماہ سے جیل میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا کیس دوسری عدالت میں منتقل ہوں۔ ساجد ترین کے مطابق ان کے جملوں پر عدالت نے کہا کہ ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔ ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارا کیس صاف ہے۔ میرے کلائنٹس کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، لیکن حکومت اب ان کے خلاف ایف آئی آر دکھا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ججز اپنی سی وی تیار کر رہے ہیں۔ اگر یہ عدالت میرے موکلوں کو رہا نہیں کر سکتی اور انصاف نہیں کر سکتی تو یہاں موجود ہونے کا فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بلوچستان کے عوام تک لے کر جائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ماہ رنگ کہا کہ
پڑھیں:
عافیہ صدیقی رہائی کیس: ہائی کورٹ کا وفاق سے بذریعہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالتی سوال پرجواب طلب
امریکہ میں قید پاکستانی نیوروسائنٹسٹ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے ایک بار پھر واضح مؤقف طلب کر لیا ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھائے اور حکومت کو عدالتی معاونت سے متعلق حتمی جواب دینے کی ہدایت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے وفاق سے استفسار کیا کہ آیا حکومت پاکستان بطور عدالتی معاون، امریکہ کی عدالت میں بیان جمع کرانے پر آمادہ ہے یا نہیں؟ عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری واضح کرے۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا انسانی بنیادوں پر مطالبہ کرے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کو امریکہ میں عدالتی معاونت فراہم کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے احکامات جاری کیے جائیں۔جسٹس اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے، ’معمولی سی استدعا سے پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے بھی اس عدالت میں ایک پیشی کے دوران اس معاملے پر بیان دے چکے ہیں.اب عدالت کو تسلی بخش دلیل دی جائے کہ اگر حکومت عدالتی معاونت فراہم کرتی ہے تو اسے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟عدالت نے حکومت کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی۔