نو مئی مقدمات،پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب، اسد عمر، اعظم سواتی کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات سے متعلق مختلف مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنماؤں عمر ایوب، فواد چوہدری، اسد عمر اور اعظم سواتی کی عبوری ضمانتوں میں 16 جون تک توسیع کر دی ہے۔
مسلم لیگ نون کا دفتر اور کلمہ چوک پر کنٹینر جلانے سمیت نومئی کے چھ مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کے دوران عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، فواد چوہدری سمیت دیگر کی عبوری ضمانت میں 16 جون تک توسیع کردی۔
اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے
عدالت میں فواد چودھری، علی امتیاز، کرامت کھوکھر سمیت دیگر نے حاضری مکمل کروائی، بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خانم عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمر ایوب ہسپتال داخل ہیں، عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلاء کو ضمانتوں پر حتمی دلائل کیلئے طلب کر لیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ قطر سے لگژری طیارہ بطور تحفہ قبول کرنے پر رضامند
جے آئی ٹی کے تفتیشی افسران نے تفتیشی رپورٹ پیش کی جس میں علیمہ خان اور عظمی خان سمیت تمام ملزمان گناہ گار قرار دیئے گئے ہیں۔
جمشید اقبال چیمہ، مسرت جمشید چیمہ، حافظ فرحت عباس، بلال اعجاز، حسن نواز، علی امتیاز وڑائچ اور محمد احمد چٹھہ، محمد اشرف سوہنا سمیت دیگر نے عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کی ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں اسی عدالت میں جناح ہاؤس، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان نذر آتش مقدمات میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی عبوری ضمانت میں 16 جون تک توسیع کر دی۔
فضائی سفر کرنے والوں کے لیے خوشخبری ؛ائیرپورٹس پر فلائٹ شیڈول بہتر ہونے لگا
عدالت نے تینوں مقدمات میں اسد عمر کے پرانے ضمانتی مچلکے بحال رکھے ہیں۔
عدالت نے لاہور جناح ہاؤس سمیت چار جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی عبوری ضمانت میں بھی 16 جون تک توسیع کر دی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جون تک توسیع کر کی عبوری ضمانت مقدمات میں عدالت میں پی ٹی آئی عدالت نے عمر ایوب میں پی
پڑھیں:
ایک پیسے میں دو ٹینک کا دور
ستمبر 1965 کی جنگ میں ملک بھر میں ’’ایک پیسے میں دو ٹینک ‘‘ کا نعرہ بہت مشہور ہوا تھا۔ جنرل صدر ایوب نے ایک تاریخی تقریرکی تھی جس میں قوم سے پاک فوج کے لیے اسلحے کی خریداری کی اپیل کی گئی تھی کہ اگر وہ اس سلسلے میں ایک پیسہ بھی عطیہ کریں گے تو اس میں بھی ایک پیسہ سے دو ٹینک خریدے جا سکتے ہیں۔
اس اپیل پر قوم نے دل کھول کر عطیات دیے تھے ۔ آج سے ساٹھ سال قبل جنگ ستمبر میں، میں اپنے شہر شکارپور میں تھا اور آئے دن فوج کی نقل و حرکت جاری رہتی تھی اور لاڑکانہ سے سکھر، جیکب آباد اور کندکوٹ جانے کے لیے شکارپور سے گزر کر جانا پڑتا تھا اور جیسے ہی فوجی جوانوں کے ٹرک شکارپور میں گھنٹہ گھر سے گزرتے تھے لوگ پاک فوج کی محبت میں والہانہ طور لپکتے ہوئے ٹرکوں کو گھیر لیتے تھے۔ پاک فوج کے حق میں نعرے بازی کرتے تھے اور پھولوں کے ہار انھیں پہناتے تھے اور شکارپور کی مشہور مٹھائی، اچار، اجرکیں اور دیگر تحائف انھیں پیش کرتے تھے۔
شہر بھر میں فوجی ٹرکوں کی آمد کی اطلاع ملتے ہی گھنٹہ گھر کی جانب دوڑ پڑتے تھے۔ساٹھ سال قبل جنرل ایوب کی فوجی حکومت تھی اور آج کی طرح قوم سیاسی پارٹیوں میں تقسیم تھی نہ سیاسی پارٹیاں متحرک تھیں، صرف جنرل ایوب کی کنونشن مسلم لیگ کا نام ہی سننے میں آتا تھا، پھر جب 1968 میں ایوب حکومت اور حکومتی مسلم لیگ کے خلاف تحریک چلی تو سیاسی پارٹیاں متحرک ہوئیں اور اس وقت 1967 میں ایوب حکومت کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو بھی پیپلز پارٹی قائم کر چکے تھے ۔
جنگ ستمبر 1965 کے بعد جنرل ایوب خان کی مقبولیت ختم ہو چکی تھی ۔ ایوب خان کی گول میز کانفرنس میں ملک کے سب سیاستدان شریک نہیں ہوئے تھے اور جنرل یحییٰ نے ایوب خان سے اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا جس کے بعد بھارت نے 1971 میں مشرقی پاکستان پر حملہ کرکے بنگلہ دیش بنوا دیا تھا ۔راقم نے 1968 میں شکارپور سے صحافت شروع کی تھی اور اس سے قبل اخبارات میں بچوں کے صفحات کے لیے لکھنا شروع کیا ہوا تھا ۔ 1969 میں ایوب حکومت کا زوال اور جنرل یحییٰ حکومت کا آغاز دیکھا تھا ۔
جنگ ستمبر میں قوم کا جذبہ دیدنی تھا۔ یہ پاک فوج ہی ہے جس نے ملک کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے قربانیاں دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جس کی تازہ مثال بھارت کی حالیہ جارحیت کے خلاف پاک فوج کی دس مئی کی شاندار کامیابی ہے ، بھارت پاک فوج کے ہاتھوں دندان شکن جواب ملنے کے بعد پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا۔
پاک فوج کی اس شاندار کامیابی کا سہرا پاک فضائیہ، پاک فوج اور پاک نیوی کے سر ہے اور پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے دس مئی کو نماز فجر کے بعد تلاوت کلام پاک اور دعا کے بعد آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کرایا، اس میں اللہ پاک نے مدد کی اور پاک فوج کو وہ کامیابی ملی جس کا تصور بھی نہیں تھا اور پاک فوج کے لیے بھارت نے بھرپور پروپیگنڈا کیا تھا کہ وہ تو مالی طور پر بھی کمزور ہے کہ جس کو اس کے عوام کی بھی حمایت حاصل نہیں مگر اسی پاک فوج نے بھارت کے 80 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کے مقابلے میں اپنے صرف ساڑھے سات ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ بھارتی غرور خاک میں ملا کر ثابت کر دیا کہ بڑا دفاعی بجٹ نہیں ملک سے محبت اور ملک کے لیے جان دینے کا جذبہ اہم ہے جو کامیابی دلاتا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ ہمارا دفاعی بجٹ ضرورکم ہے اور موجودہ حکومت نے فوجی بجٹ بڑھانے کے بجائے اپنے ارکان پارلیمنٹ، وزیروں اور ججز کو نوازا ہے مگر اب ضروری ہے کہ قوم 60 سال قبل کی طرح ایک پیسہ دو ٹینک کے جذبے سے پاک فوج کی مالی استطاعت بڑھانے کے لیے حکومت کو نہیں فوج کو عطیات دے تاکہ پاک فوج کا دفاعی بجٹ بڑھے اور وہ موجودہ دفاعی ضروریات کے مطابق ملک کے مکار دشمن بھارت سے مقابلے کے لیے خود کو مزید مضبوط بنائے جس نے مستقبل میں بھی ملک کا دفاع کرنا ہے۔ قوم بھی سیاسی اور مفاد پرستانہ ذہن رکھنے والوں کے مذموم پروپیگنڈے میں نہ آئے اور موجودہ تاریخی کامیابی حاصل کرنے والی فوج کے سربراہ کا ساتھ دے جن کی بے لوث قیادت سے یہ کامیابی ملی ہے۔