تھانا شادمان اور جناح ہاؤس کے قریب پولیس گاڑیاں جلانے کا ٹرائل مکمل، ملزمان کو عدالت کے باہر جانے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے تھانا شادمان اور جناح ہاؤس کے قریب پولیس گاڑیاں جلانے کے مقدمات کا جیل ٹرائل مکمل کرلیا۔
لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں رات تک دونوں مقدمات پر سماعت کی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں مقدمات پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت میں موجود ملزمان کو باہر جانے سے روک دیا گیا، مقدمات کا فیصلہ کب سنایا جائے گا کچھ دیر میں آگاہ کیا جائے گا۔
عدالت نے پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے پر ملزموں کے صفائی بیانات کے بعد حتمی دلائل بھی مکمل کر لیے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ 13 جنوری کو درخواستوں پر اعتراض کی سماعت کرے گا۔
جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے کیس میں 65 سرکاری گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل ہوگئی ہے، مقدمے میں 65 گواہان نے شہادت ریکارڈ کروائی ، 17 ملزمان کا ٹرائل کیا گیا، 7 اشتہاری قرار دیے گئے، ایک ملزم وفات پاچکا ہے۔
ملزمان میں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفرازچیمہ اور دیگر شامل ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، بدنیتی واضح ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، دیگر ملزمان کو ضمانت مل چکی ہے، پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، ضمانت کا حق بنتا ہے۔
9 مئی کو تھانا شادمان کو جلانے کے کیس میں پولیس نے مقدمہ میں 41 ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا، مقدمے میں 25 ملزمان کا ٹرائل کیا گیا، 15 اشتہاری قرار دیے گئے، ایک وفات پاچکا ہے، مقدمہ میں مجموعی طور پر 45 گواہان نے شہادت ریکارڈ کروائی۔
شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ ملزمان میں شامل ہیں، اعجاز چوہدری، عالیہ حمزہ اور صنم جاوید بھی ملزمان میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گاڑیاں جلانے جلانے کے
پڑھیں:
نومئی مقدمات : عمر ایوب کی عبوری ضمانت کی درخواستیں خارج
نو مئی کوجناح ہاوس، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں عمر ایوب کی عبوری ضمانت کی درخواستیں خارج ہوگئیں۔انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے کیس پرسماعت کی،عمر ایوب حاضری کیلئے پیش نہیں ہوئے،وکلا نے عمر ایوب کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی لیکن عدالت نے حاضری معافی کی درخواست خارج کر دی۔عمرایوب کے وکیل نے موقف اختیارکیاکہ عمر ایوب کو فیصل آباد عدالت سے نو مئی کے ایک مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا ہو چکی ہے،عمر ایوب حفاظتی ضمانت کے بغیر یہاں پیش نہیں ہو سکتے،وہ حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائیکورٹ گئے ہیں ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سزا ہو چکی ہے تو مجرم عدالت کے سامنے سرنڈر کرے،سزا یافتہ مجرم کو حفاظت راہ داری ضمانت نہیں ملتی ،سزا کے بعد سرنڈر سے پہلے تو ملزم اپیل بھی دائر نہیں کر سکتا۔ عمر ایوب نے جناح ہائوس حملہ، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں عبوری ضمانتیں دائر کر رکھی تھیں،عمر ایوب سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوں پر بغاوت اور کارکنان کو جلائوگھیرائو پر اکسانے کا الزام ہے۔