Daily Mumtaz:
2025-09-23@23:28:07 GMT

راجہ بشارت اور صنم جاوید کی عبوری ضمانتیں مسترد

اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT

راجہ بشارت اور صنم جاوید کی عبوری ضمانتیں مسترد

اسلام آباد (ویب ڈیسک) جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت نے 5 اگست کے احتجاج پر درج مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی کی 7 خواتین کارکنوں کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔
گزشتہ روز بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران وکلا کے دلائل مکمل ہونے اور پولیس ریکارڈ دیکھنے کے بعد عدالت نے تمام خواتین کارکنوں کی 20، 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کا حکم دیا۔ پی ٹی آئی خواتین کارکنوں کے خلاف لوہی بھیر تھانے میں پاپو ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جناح ہاؤس کے قریب پولیس کی گاڑیوں کو جلانے سمیت 9 مئی کے 5 مقدمات میں فواد چوہدری کی عبوری ضمانت میں 26 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج منظر علی گل نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی عبوری ضمانت کی سماعت کی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں جلاؤ گھیراؤ اور گھیراؤ کا کوئی تعلق نہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نومبر، ستمبر، اکتوبر کے احتجاجی مقدمات کی سماعت کی، راجہ بشارت اور صنم جاوید کی عبوری ضمانتیں مسترد کر دی گئیں۔

جج امجد علی شاہ نے مقدمات کی سماعت کی، راجہ بشارت کی جانب سے پیش کیا گیا میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کر دیا گیا، اٹک کے تین مقدمات میں راجہ بشارت کی عبوری ضمانت مسترد کر دی گئی۔ ان تینوں مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر فریقین کے دلائل مکمل ہو چکے تھے۔

Post Views: 10.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی عبوری ضمانت مقدمات میں کی عدالت عدالت نے ضمانت کی

پڑھیں:

فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا

فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز

کراچی: (آئی پی ایس) انسداد دہشت گردی عدالت نے ٹاؤن چیئرمین چنیسر کے خلاف سرکاری ملازمین پر تشدد کے کیس میں استفسار کیا کہ فرحان غنی کو کس سیکشن کے تحت رہا کیا گیا؟ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے۔

سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان اور وکلا عدالت میں پیش ہوئے جس دوران عدالت نے استفسار کیا کتنے گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور کب کیے گئے؟

تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 24 اگست کو دو گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے گواہان کے بیانات کے مطابق سرکاری کام بند کروایا گیا۔

وکیل صفائی نے درمیان میں بولنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے کہا صبر کا دامن تھام کر رکھیں، آپ کو موقع دیا جائے گا۔

عدالت نے استفسار کیا کیا دوران تفتیش ملزم کو رہا کرنے کا اطلاق دہشت گردی کے کیس میں ہوتا ہے؟ ملزمان کو جس سیکشن کے تحت ضمانت پررہا کیا گیا اور درخواست عدالت میں جمع کروائی گئی، وہ کہاں ہے؟

فاضل جج نے کہا مدعی کے وکیل وہ قانون عدالت میں پیش کریں، آپ کو چاہیے تھا کہ اگر کام چل رہا تھا تو پہلے نوٹس دیتے۔

وکیل صفائی نے کہا اگر کوئی روڈ، گلیاں اور فٹ پاتھ کو نقصان پہنچا رہا ہے تو اس کو روکیں گے، ملزم گرفتار تھا تو نوٹس کیسے جاری کرتا، اگر عدالت چاہے تو دہشت گردی کی دفعات منظور کرے یا پھر کارروائی کرے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے آپ جذباتی ہورہے ہیں، آپ نے کس سیکشن کے تحت ریمانڈ دیا، میں بھی کچھ سیکھنا چاہتا ہوں، ہم نے قانون کے مطابق ریمانڈ دیا، یہ رہا قانون۔

وکیل صفائی نے عدالت میں کہا کہ زیر دفعہ 497 کے تحت اگر درخواست منظور نہیں ہوتی تو دہشت گردی کی دفعات ختم کر دیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا آپ مدعی کا 164 کا بیان ریکارڈ کروائیں اور لے آئیں، جس پر وکیل صفائی نے کہا سر کیا یہ کوئی بہت اہم کیس ہے جو اتنی باریکیاں دیکھی جارہی ہیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ کیس کی شفاف تحقیقات کی گئی ہیں، سرکاری کام چل رہا تھا لیکن کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی کا خصوصی قانون لاگو نہیں ہو گا، یہ اے ٹی سی کا کیس نہیں بنتا، ہم درخواست دے دیتے ہیں۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا اب تک کتنے بیانات ریکارڈ ہوئے؟ جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا دو گواہان کے بیان لیے گئے پھر مصالحت ہوگئی۔ عدالت نے کہا انسداد دہشت گردی قانون میں مصالحت کی گنجائش ہی نہیں ہے، مدعی کا بیان کس قانون کے تحت ریکارڈ کیا گیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ نے قانون پڑھا ہے یا نہیں؟ جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا میں مدعی مقدمہ کا بیان نہیں دیکھتا، میں شواہد کی بات کررہا ہوں۔

فاضل جج نے کہا ہم آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ کو طلب کرلیتے ہیں، جس پر مدعی کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کا تعلق حساس ادارے سے ہے، مدعی کے بجائے گواہان کو عدالت میں پیش کردیتے ہیں۔

عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے گواہان کو طلب کرلیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرالیکشن کمیشن میں دو نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ، سربراہوں کے نام بھی سامنے آگئے الیکشن کمیشن میں دو نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ، سربراہوں کے نام بھی سامنے آگئے زراعت، آئی ٹی، معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آسکتی ہے، وزیراعظم جوڈیشل کمیشن پاکستان کا اہم اجلاس 26 ستمبر کو طلب فیلڈ مارشل کی ہدایت پر بلوچستان میں منشیات کے خلاف فیصلہ کن مہم تاوان کیلئے مبینہ اغوا: ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب روانڈا میں پاکستانی سفیر کا ڈاکٹر اکبر نیازی ٹیچنگ ہسپتال کا دورہ، دو طرفہ تعاون پر زور TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور کیخلاف وفاق کے کتنے مقدمات ہیں؟ تفصیلات عدالت میں پیش
  • جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواستیں مسترد
  • عدالتوں سے غیر حاضر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں  کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • عدالتوں سے غیر حاضر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • وزیراعلیٰ کے پی کی درجنوں مقدمات میں 3 ہفتوں کیلئے حفاظتی ضمانت منظور
  • علی امین گنڈاپور کے خلاف وفاق کے کتنے مقدمات ہیں؟ تفصیلات عدالت میں پیش
  • یوٹیوبر ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی
  • فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا
  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: اسد قیصر ودیگر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • سید جاوید شاہ جیلانی پر جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں، جماعت اسلامی