خیبر پختونخوا حکومت کی کوہ پیمائی ٹیکس میں 2 سال کی چھوٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
صوبے کے ڈی جی ٹورازم اتھارٹی نے بتایا کہ ہندوکش رینج کی چوٹیوں پرکوہ پیمائی ٹیکس میں چھوٹ دی ہے، ترچ میر چوٹی سر کرنے کے 75 سال ہونے پر سال 2025 ترچ میرکا سال قرار دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے کوہ پیمائی ٹیکس میں 2 سال کے لیے چھوٹ دے دی۔ صوبے کے ڈی جی ٹورازم اتھارٹی نے بتایا کہ ہندوکش رینج کی چوٹیوں پرکوہ پیمائی ٹیکس میں چھوٹ دی ہے، ترچ میر چوٹی سر کرنے کے 75 سال ہونے پر سال 2025 ترچ میرکا سال قرار دیا گیا ہے۔ ڈی جی ٹورازم اتھارٹی کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے کوہ پیمائی ٹیکس میں 2 سال کے لیے چھوٹ دی ہے، کوہ پیمائی ٹیکس کی چھوٹ 2025 سے 2026 تک ہوگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومتی اقدام سےکوہ پیمائی اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی تحلیل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) تحلیل کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیئے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے تحلیل کر کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں، حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا عمل شروع اور مکمل کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اس کے ترقیاتی کاموں کے لیے نافذ کیا گیا تھا، نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہوچکی ہے، سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہوچکا، اب حکومت اسے تحلیل کر دے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورننس کا خصوصی قانون ہے، قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جاسکتے، سی ڈی اے کے پاس ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔ واضح رہے کہ سی ڈی اے نے پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس نافذ کیا تھا۔