صوبے کے ڈی جی ٹورازم اتھارٹی نے بتایا کہ ہندوکش رینج کی چوٹیوں پرکوہ پیمائی ٹیکس میں چھوٹ دی ہے، ترچ میر چوٹی سر کرنے کے 75 سال ہونے پر سال 2025 ترچ میرکا سال قرار دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے کوہ پیمائی ٹیکس میں 2 سال کے لیے چھوٹ دے دی۔ صوبے کے ڈی جی ٹورازم اتھارٹی نے بتایا کہ ہندوکش رینج کی چوٹیوں پرکوہ پیمائی ٹیکس میں چھوٹ دی ہے، ترچ میر چوٹی سر کرنے کے 75 سال ہونے پر سال 2025 ترچ میرکا سال قرار دیا گیا ہے۔ ڈی جی ٹورازم اتھارٹی کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے کوہ پیمائی ٹیکس میں 2 سال کے لیے چھوٹ دی ہے، کوہ پیمائی ٹیکس کی چھوٹ 2025 سے 2026 تک ہوگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومتی اقدام سےکوہ پیمائی اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کی حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی تحلیل کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) تحلیل کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیئے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے تحلیل کر کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں، حکومت سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا عمل شروع اور مکمل کرے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اس کے ترقیاتی کاموں کے لیے نافذ کیا گیا تھا، نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہوچکی ہے، سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہوچکا، اب حکومت اسے تحلیل کر دے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق اس بات کو یقینی بنائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے، اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورننس کا خصوصی قانون ہے، قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جاسکتے، سی ڈی اے کے پاس ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں۔ واضح رہے کہ سی ڈی اے نے پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس نافذ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی حکومت کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی تحلیل کرنے کی ہدایت
  • خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی، 35 آزاد ارکان فیصلہ کن شکل اختیار کرگئے
  • خیبر پختونخوا: سرکاری ہیلی کاپٹر میں وزیراعلیٰ کے لیے کھانا،متاثرین سیلاب بے یارومددگار
  • دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد ٹورازم اتھارٹی کی ایڈوائزری جاری
  • 5 دوستوں کے بعد 17 سیاح بھی ڈوب گئے، خیبر پختونخوا حکومت ان حادثات کو روکنے میں ناکام کیوں؟
  • کوہستان کرپشن سکینڈل کے پی حکومت کیلئے کلنک کا ٹیکہ ہے،عظمی بخاری
  • خیبر پختونخوا حکومت کے پی ہاؤس 2 کہاں اور کیوں تعمیر کر رہی ہے؟
  • خیبر پختونخوا حکومت میں نئے وزراء شامل کیے جارہے ہیں؟بیرسٹر سیف کا اہم انکشاف
  • انکم ٹیکس آرڈیننس منظوری کے بعد 117 اداروں کو انکم ٹیکس پر چھوٹ، کسے استثنیٰ حاصل ہوگا؟
  • خیبر پختونخوا حکومت میں نئے وزرا شامل کیے جارہے ہیں، بیرسٹر سیف